جملہ خبریہ اور جملہ استفہامیہ میں مماثلت و تضاد
اردو زبان میں جملے ہمارے خیالات کو بیان کرنے کا بنیادی ذریعہ ہیں۔ ان جملوں کی دو اہم اقسام ہیں: جملہ خبریہ اور جملہ استفہامیہ۔ یہ دونوں گفتگو اور تحریر میں اہم کردار ادا کرتے ہیں، لیکن ان کے مقصد، ساخت اور استعمال میں کچھ مماثلتیں اور فرق موجود ہیں۔ آئیے، ان کی مماثلت و تضاد کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔
جملہ خبریہ کیا ہے؟
جملہ خبریہ (Declarative Sentence)
وہ جملہ ہوتا ہے جو کوئی بیان، حقیقت یا معلومات پیش کرتا ہے۔ یہ عام طور پر کسی بات کو بتانے یا وضاحت کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:وہ کتاب پڑھتا ہے۔ (He reads a book.)میں کل گھر گیا۔ (I went home yesterday.)جملہ
استفہامیہ کیا ہے؟
جملہ استفہامیہ (Interrogative Sentence)
وہ جملہ ہوتا ہے جو سوال پوچھنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اس کا مقصد معلومات حاصل کرنا یا کسی چیز کے بارے میں وضاحت مانگنا ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:وہ کیا پڑھتا ہے؟ (What does he read?)تم کل کہاں گئے؟ (Where did you go yesterday?)
:مماثلت
جملہ خبریہ اور جملہ استفہامیہ میں کیا مشترک ہے؟
:جملے کی بنیادی ساخت
دونوں جملوں میں فاعل، فعل اور بعض اوقات مفعول ہوتا ہے۔ یہ دونوں مکمل معنی رکھتے ہیں اور گرامری طور پر درست ہوتے ہیں۔خبریہ: وہ چلتا ہے۔استفہامیہ: وہ کیوں چلتا ہے؟
:فعل کا استعمال
دونوں میں فعل مرکزی کردار ادا کرتا ہے اور وقت (ماضی، حال، مستقبل) کے مطابق تبدیل ہوتا ہے۔خبریہ: اس نے کھانا کھایا۔استفہامیہ: اس نے کھانا کیوں کھایا؟
:گفتگو میں اہمیت
دونوں روزمرہ گفتگو کے اہم حصے ہیں۔ خبریہ معلومات دیتا ہے، جبکہ استفہامیہ معلومات مانگتا ہے، لیکن دونوں مکالمے کو آگے بڑھاتے ہیں۔
:تضاد
جملہ خبریہ اور جملہ استفہامیہ میں کیا فرق ہے؟
:مقصد کا فرق
جملہ خبریہ کا مقصد معلومات دینا یا بیان کرنا ہوتا ہے، جبکہ جملہ استفہامیہ کا مقصد سوال کرنا یا جواب مانگنا ہے۔خبریہ: وہ سکول جاتا ہے۔ (معلومات)استفہامیہ: وہ سکول کیوں جاتا ہے؟ (سوال)
:ساخت اور الفاظ
جملہ استفہامیہ میں سوالیہ الفاظ جیسے “کیا”، “کیوں”، “کہاں”، “کب”، یا “کس نے” استعمال ہوتے ہیں، جبکہ جملہ خبریہ میں ایسی کوئی ضرورت نہیں ہوتی۔خبریہ: تم نے کتاب پڑھی۔استفہامیہ: تم نے کیا پڑھا؟
:لہجہ اور علامت
جملہ خبریہ کا لہجہ بیاناتی ہوتا ہے اور اس کے آخر میں نقطہ (۔) لگتا ہے، جبکہ جملہ استفہامیہ کا لہجہ سوالیہ ہوتا ہے اور اس کے آخر میں سوالیہ نشان (?) لگتا ہے۔خبریہ: وہ کل آیا۔استفہامیہ: وہ کل کیوں آیا؟جملہ استفہامیہ کی اقسام۔ سادہ سوالیہ: کیا تم آؤ گے؟ (Yes/No question)معلوماتی سوالیہ: تم کہاں جا رہے ہو؟ (Information-seeking question)
عملی مثالیں
قسم جملہ وضاحت جملہ خبریہ وہ کتاب پڑھتا ہے۔معلومات دیتی ہے۔جملہ استفہامیہ وہ کیا پڑھتا ہے؟معلومات مانگتی ہے۔جملہ خبریہ میں نے کھیل کھیلا۔بیان کردہ حقیقت۔جملہ استفہامیہ تم نے کون سا کھیل کھیلا؟سوال کے ذریعے وضاحت مانگنا۔
نتیجہ
جملہ خبریہ اور جملہ استفہامیہ اردو گرامر کے دو بنیادی ستون ہیں۔ ان میں مماثلت یہ ہے کہ دونوں مکمل جملے ہیں، فعل پر انحصار کرتے ہیں اور گفتگو کا حصہ ہیں، جبکہ تضاد ان کے مقصد، ساخت اور لہجے میں ہے۔ خبریہ جملہ معلومات دیتا ہے، جبکہ استفہامیہ جواب مانگتا ہے۔ ان کا درست استعمال زبان کو روانی اور وضاحت دیتا ہے۔
آپ کے خیال میں جملہ خبریہ اور استفہامیہ کا یہ فرق اردو مکالموں کو کس طرح دلچسپ بناتا ہے؟ اپنی رائے ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.