رسید نویسی: تعریف، اصول اور ضروری ہدایات
رسید نویسی ایک اہم تحریری عمل ہے جو خرید و فروخت یا کسی بھی مالی لین دین کے دوران ثبوت فراہم کرتی ہے۔ اس عمل کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ جو رقم یا چیز وصول کی گئی ہے، اس کا باقاعدہ تحریری ثبوت دیا جائے تاکہ کوئی تنازعہ نہ ہو۔ آج کے بلاگ میں ہم رسید نویسی کی تعریف، اس کی اہمیت اور ضروری ہدایات پر بات کریں گے۔
Table of Contents
رسید نویسی کی تعریف اور مفہوم
“رسید” فارسی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی “پہنچ”، “رسائی”، “وصول ہونے کی دستخطی تحریر” وغیرہ ہیں۔ روزمرہ استعمال میں، رسید کسی رقم یا چیز کی وصولی کا تحریری ثبوت ہوتی ہے جس پر وصول کنندہ کے دستخط ہوتے ہیں۔
حوالہ: (فیروز الغات صفحہ نمبر 751، جدید اردو لغت صفحہ نمبر 401)
اصطلاحی طور پر رسید کسی چیز یا رقم کے وصولی کا وہ تحریری ثبوت ہے جس میں وصول کنندہ کے ساتھ گواہان بھی شامل ہوتے ہیں۔ اس سے وصولی کی تصدیق ہوجاتی ہے اور بوقتِ ضرورت اس کا حوالہ دیا جا سکتا ہے۔
رسید نویسی کی ضرورت
رسید ایک قانونی دستاویز کے طور پر استعمال ہوتی ہے جو رقم یا کسی چیز کی وصولی کی تصدیق کے لیے اہم ہوتی ہے۔ رسید کا مقصد ہوتا ہے کہ دونوں فریق (وصول کنندہ اور دینے والا) کے درمیان اتفاق کا ثبوت ہو اور کسی بھی تنازعے سے بچا جا سکے۔
رسید نویسی کے اصول اور ضروری ہدایات
رسید نویسی کو مؤثر اور جامع بنانے کے لیے کچھ اصولوں پر عمل کرنا ضروری ہے۔ ذیل میں رسید لکھنے کے اصول اور اہم نکات دیے گئے ہیں:
- رسید کا عنوان: سب سے پہلے رسید کا عنوان واضح اور جلی حروف میں لکھیں، تاکہ یہ واضح ہو کہ یہ ایک رسید ہے اور اس کا مقصد واضح ہو۔
- “باعث تحریر آنکہ” کا استعمال: صفحے کے وسط میں “باعث تحریر آنکہ” لکھیں، جو اس تحریر کی وجہ یا مقصد بیان کرنے کا فارسی اصطلاحی جملہ ہے۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ یہ رسید کیوں لکھی جا رہی ہے۔
- رقم کی تفصیل: نفس مضمون میں سب سے پہلے رقم کا اندراج کریں۔ رقم کو دونوں طریقوں سے درج کریں، یعنی لفظوں میں بھی اور ہندسوں میں بھی۔ مثلاً: “مبلغ بیس ہزار (20000) روپے” اور اس کے ساتھ نصف رقم کا ذکر بھی کریں جیسے کہ “نصف جن کے مبلغ دس ہزار (10000) ہوتے ہیں”۔ یہ اس لیے ضروری ہے کہ کوئی تبدیلی یا غلط فہمی کی گنجائش نہ رہے۔
- چیزوں کی تفصیل: اگر رسید کسی چیز کی ہو رہی ہے تو اس کی مکمل تفصیل درج کریں، مثلاً:
- گاڑی: رنگ، مارکہ، باڈی نمبر، انجن نمبر، رجسٹریشن نمبر وغیرہ۔
- جانور: گائے یا بھینس کا رنگ، عمر، سینگ، جنس (نر یا مادہ)، اور کوئی نمایاں نشانی وغیرہ۔
- خریدار کی تفصیل: وصول کنندہ یا خریدار کا مکمل نام، ولدیت اور پتہ بھی رسید میں شامل کریں تاکہ بوقتِ ضرورت ان کی شناخت ممکن ہو۔
- “العبد” کا استعمال: نفس مضمون کے بعد لفظ “العبد” درج کریں جس کے نیچے وصول کنندہ کا نام، ولدیت اور مکمل پتہ لکھیں۔ “العبد” کا مطلب “بندہ” یا “فدوی” ہوتا ہے جو یہ ظاہر کرتا ہے کہ تحریر کا مقام وصول کنندہ کے لیے ہے۔
- گواہان کی تفصیل: العبد کے دونوں طرف دو گواہوں کے نام، ولدیت اور مکمل پتے شامل کریں۔ دونوں گواہان کا تعلق وصول کنندہ کے علاقے سے ہونا ضروری ہے تاکہ ان کی بوقتِ ضرورت آسانی سے شناخت ہو سکے۔
- تاریخ کا اندراج: تاریخ کا اندراج وصولی کے اختتام پر یا “العبد” کے نیچے کریں۔ تاریخ لکھنے کا درست طریقہ یہ ہے: “14 اگست 2020″۔ یہ تاریخ بوقت ضرورت حوالہ دینے کے لیے اہم ہوتی ہے۔
مثال کے طور پر ایک نمونہ رسید
بخدمت: جناب خریدار محترم
باعث تحریر آنکہ:
مبلغ بیس ہزار (20000) روپے جو نصف جن کے مبلغ دس ہزار (10000) ہوتے ہیں، بذریعہ نقد وصول کیے گئے ہیں۔ موٹر سائیکل کا رنگ سیاہ، مارکہ XYZ، باڈی نمبر 12345، انجن نمبر 67890، رجسٹریشن نمبر ABCD123 ہے۔
العبد: محمد علی، ولد جان محمد، پتہ: گلی نمبر 5، محلہ ABC، شہر لاہور
گواہان:
احمد خان، ولد عبدالرشید، پتہ: گلی نمبر 7، محلہ DEF، شہر لاہور
عمر فاروق، ولد فضل کریم، پتہ: گلی نمبر 10، محلہ XYZ، شہر لاہور
تاریخ: 14 اگست 2020
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.