سلام: تعریف، وضاحت اور اردو ادب میں مقام
سلام اردو شاعری کی ایک منفرد صنف ہے جو غم و حزن کے جذبات کو بیان کرتی ہے۔ اردو ادب میں سلام کو ایک اہم مقام حاصل ہے، خاص طور پر محرم کے ایام میں جب واقعہ کربلا کی یاد میں اسے پڑھا جاتا ہے۔ اس صنف میں عموماً حضرت امام حسین اور شہدائے کربلا کے لیے خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔ یہ صنف، غزل کی ہیئت میں لکھی جاتی ہے اور اس میں عام طور پر وہی موضوعات شامل ہوتے ہیں جو مرثیے میں ملتے ہیں۔
سلام کی تعریف
سلام شاعری کی وہ صنف ہے جو حضرت امام حسین اور دیگر شہدائے کربلا کو سلام پیش کرنے کے لیے لکھی جاتی ہے۔ اس کا تعلق غزل کی ہیئت سے ہوتا ہے، یعنی اس میں مطلع، مقطع، اور اشعار کی تعداد غزل جیسی ہی ہوتی ہے۔ بنیادی طور پر سلام کو مرثیے کی ایک ذیلی صنف سمجھا جاتا ہے اور اس میں عام طور پر میدانِ کربلا کے واقعات کو بیان کیا جاتا ہے۔ سلام کو مختلف موضوعات اور انداز میں لکھا جا سکتا ہے، لیکن اس میں اہم مقصد عقیدت کا اظہار اور شہدائے کربلا کو خراج تحسین پیش کرنا ہوتا ہے۔
سلام کی خصوصیات
سلام کو عموماً درج ذیل خصوصیات میں تقسیم کیا جاتا ہے:۔
غزل کی ہیئت میں لکھا جانا
سلام کی ہیئت غزل جیسی ہوتی ہے، جس میں مطلع، مقطع، اور مخصوص تعداد میں اشعار ہوتے ہیں۔ اس کے ہر شعر میں واقعہ کربلا یا شہید کی عظمت کو خراج تحسین پیش کیا جاتا ہے۔
مرثیہ کی بدولت جنم
سلام نے مرثیہ کی بدولت جنم لیا ہے اور اس کا موضوع بھی مرثیہ جیسا ہی ہوتا ہے۔ مرثیہ میں کربلا کے واقعات اور حضرت امام حسین کی قربانی کو بیان کیا جاتا ہے، اور سلام میں بھی انہی واقعات کو بیان کر کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے۔
غم اور عقیدت کا اظہار
سلام کا اصل مقصد شہدائے کربلا سے عقیدت کا اظہار کرنا ہے۔ اس میں شاعر حضرت امام حسین اور دیگر شہداء کی قربانیوں کو یاد کرتا ہے اور ان کے حق میں سلام پیش کرتا ہے۔ اس صنف میں غم، حزن اور سوز و گداز نمایاں طور پر نظر آتا ہے۔
موضوعات کی وسعت
سلام کا موضوع صرف کربلا کے واقعات تک محدود نہیں بلکہ اس میں مسلمانوں کی عظیم تاریخ کے اہم واقعات کو بھی شامل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، کربلا کے واقعات کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے اور ان پر زیادہ تر سلام لکھے جاتے ہیں۔
سلام کی مثالیں
مشہور اردو شعرا نے کربلا کے عظیم واقعات کو سلام کی صنف میں بیان کیا ہے۔ ذیل میں کچھ مشہور سلام کی مثالیں دی گئی ہیں:۔
سلام اُس پر کہ جس نے بے کسوں کی دستگیری کی
سلام اُس پر کہ جس نے بادشاہی میں فقیری کی
(علامہ اقبال)
سلام اُس پر کہ جس کا سر کٹا کر بھی نہ آیا گردنیں جھکائیں جس نے
سلام اُس پر کہ جس نے دین کے حق میں سرفروشی کی مثالیں دیں
(جگر مرادآبادی)
اردو ادب میں سلام کا مقام
اردو ادب میں سلام کو ایک خاص مقام حاصل ہے۔ یہ صنف عموماً محرم کے دوران شہداء کربلا کی یاد میں پڑھا جاتا ہے اور اسی سے اس کی اہمیت کا اندازہ ہوتا ہے۔ معروف سلام گو شعرا میں علامہ اقبال، جگر مرادآبادی، میر انیس، مرزا دبیر اور صبا اکبر آبادی جیسے عظیم نام شامل ہیں جنہوں نے اپنے سلام میں عقیدت، محبت اور کربلا کے المیہ کو نہایت خوبی سے بیان کیا ہے۔
سلام کا انداز اور بیان
سلام کا انداز سادہ مگر دلکش ہوتا ہے، جس میں شاعر اپنے جذبات کو بہترین انداز میں پیش کرتا ہے۔ اس میں خالص عقیدت اور محبت کی جھلک ہوتی ہے اور اشعار دل کو چھو لینے والے ہوتے ہیں۔ شاعری کی اس صنف میں کربلا کے واقعات کو بیان کرنے کے علاوہ اس جنگ کے اثرات اور ان کی عظمت کو بھی پیش کیا جاتا ہے۔ سلام میں ایک مخصوص ردھم اور تاثر ہوتا ہے، جو اس صنف کو مرثیے سے ممتاز بناتا ہے۔
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.