صنعت ایہام: وہم میں ڈالنے کی فنکارانہ مہارت

صنعت ایہام: وہم میں ڈالنے کی فنکارانہ مہارت

صنعت ایہام، جسے “توریہ” بھی کہا جاتا ہے، اردو ادب کی ایک اہم صنف ہے جس میں کلام میں ایسے الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جو سننے والے کو عارضی طور پر کنفیوز یا وہم میں ڈال دیتے ہیں۔ “ایہام” کے لغوی معنی “وہم میں ڈالنا” ہیں۔ اس صنف کا کمال یہ ہے کہ ایک لفظ کے ذریعے دو مختلف معانی پیش کیے جاتے ہیں—ایک معنی قریب (جو فوراً ذہن میں آتا ہے) اور دوسرا معنی بعید (جو غور کرنے پر واضح ہوتا ہے)۔

اس صنف کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ قاری یا سامع پہلے تو آسان یا قریبی معنی تک پہنچے، لیکن پھر جب غور و فکر کرے، تو معلوم ہو کہ شاعر کا اصل مقصد پوشیدہ اور بعید معنی کی طرف اشارہ تھا۔ اس طرح کلام میں ایک گہری تہہ اور حسن پیدا ہوتا ہے، جو قاری کو سوچنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

ایہام کی فنکاری کی وضاحت

ایہام کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ سامع کو بیک وقت دونوں معانی کی طرف لے جاتا ہے، لیکن بالآخر اس پر واضح ہوتا ہے کہ شاعر نے دراصل دوسرا، پوشیدہ یا بعید معنی مراد لیا تھا۔ اس کا مقصد صرف قاری کو چکر میں ڈالنا نہیں بلکہ کلام کی معنوی گہرائی اور کشش میں اضافہ کرنا ہوتا ہے۔

ایہام کی ایک مثال

آئیے ایک مثال کے ذریعے اس فن کو سمجھتے ہیں

شعر: شب جو مسجد میں جا پھنسے مومن
رات کاٹی خدا خدا کر کے

اس شعر میں “خدا خدا کر کے” ایک ایسا فقرہ ہے جس کے دو معانی ہیں

قریبی معنی: ساری رات خدا کا نام لیتے ہوئے گزار دی۔
بعید یا محاوراتی معنی: بڑی مشکل سے رات کاٹنا۔

پہلے تو قاری کا ذہن قریبی معنی کی طرف جاتا ہے کہ شاید مومن ساری رات عبادت میں مصروف تھا۔ لیکن جب غور کیا جائے، تو شاعر کا اصل مقصد یہ تھا کہ مومن نے بڑی مشکلوں سے رات کاٹی، یعنی یہاں “خدا خدا کر کے” محاورے کے طور پر استعمال ہوا ہے۔

ایہام کے مقاصد

کلام کی گہرائی: شاعر کلام میں ایسی گہرائی پیدا کرتا ہے کہ قاری کو زیادہ غور کرنا پڑتا ہے، جس سے کلام کا اثر بڑھ جاتا ہے۔
دونوں معانی کی دلچسپی: ایہام میں قریب اور بعید دونوں معانی دلچسپ ہوتے ہیں، اور یہی اس صنف کی کشش کا سبب ہے۔
ادبی حسن: اس صنعت کے استعمال سے کلام میں نہ صرف معنوی خوبصورتی پیدا ہوتی ہے بلکہ قاری یا سامع کی ذہنی مشغولیت بھی بڑھ جاتی ہے۔

نتیجہ

صنعت ایہام اردو شاعری کا ایک فنکارانہ پہلو ہے جو کلام میں گہرائی، معنویت اور دلکشی پیدا کرتا ہے۔ اس صنف کے ذریعے شاعر سامع کو قریبی اور بعید معانی کے درمیان سفر کرنے پر مجبور کرتا ہے، جس سے کلام کی ادبی اہمیت اور دلکشی میں اضافہ ہوتا ہے۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading