لف و نشر: کلام میں ترتیب اور وضاحت کا فن
لف و نشر اردو شاعری کی ایک اہم اور دلکش صنعت ہے جس میں شاعر کلام کو اس انداز میں پیش کرتا ہے کہ پہلے چند چیزوں کا ذکر (لف) کیا جاتا ہے اور پھر انہی چیزوں سے متعلق مناسبت اسی ترتیب یا بلا ترتیب (نشر) بیان کی جاتی ہے۔ اس صنف کے ذریعے شاعر کلام کو زیادہ واضح اور بامعنی بنا دیتا ہے، اور یہ شاعری میں بیان کی خوبصورتی اور فصاحت کا بہترین ذریعہ ہے۔
لف و نشر کی تعریف:۔
لف: اس کا مطلب “پیٹنا” ہے، یعنی پہلے چند چیزوں کا ذکر ایک خاص ترتیب سے کیا جاتا ہے۔
نشر: اس کا مطلب “پھیلانا” ہے، یعنی بعد میں ان چیزوں کی مناسبت کو ترتیب سے یا بلا ترتیب پھیلایا جاتا ہے۔
مثال:۔
ترے رخسار و قد و چشم کے ہیں عاشق زار
گل جدا، سرو جدا، نرگسِ بیمار جدا
اس شعر میں پہلے مصرعے میں “رخسار”، “قد” اور “چشم” کا ذکر ہے (لف)، اور دوسرے مصرعے میں “گل”، “سرو” اور “نرگس” کی مناسبت سے ان کا جواب دیا گیا ہے (نشر)۔
لف و نشر کی اقسام:۔
لف و نشر کی دو اہم اقسام ہیں:۔
لف و نشر مرتب
لف و نشر غیر مرتب
لف و نشر مرتب:۔
اگر نشر کی ترتیب لف کے مطابق ہو، یعنی پہلے مصرعے میں ذکر کردہ چیزوں کی مناسبت دوسرے مصرعے میں اسی ترتیب سے بیان کی جائے، تو اسے لف و نشر مرتب کہا جاتا ہے۔
جس کی چمک ہے پیدا، جس کی مہک ہویدہ
شبنم کے موتیوں میں، پھولوں کے پیرہن میں
اس شعر میں “چمک” اور “مہک” کا ذکر پہلے کیا گیا ہے، اور پھر ان کی مناسبت سے “موتی” اور “پھول” کا ذکر دوسرے مصرعے میں کیا گیا ہے، جو ترتیب سے ہے۔
تیرے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا نہ وہ دنیا
یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی
پہلے مصرعے میں “یہ دنیا” اور “وہ دنیا” کا ذکر ہے، اور دوسرے مصرعے میں اسی ترتیب سے “مرنے کی پابندی” اور “جینے کی پابندی” کا ذکر کیا گیا ہے۔
لف و نشر غیر مرتب:۔
اگر نشر کی ترتیب لف کے مطابق نہ ہو اور چیزوں کا ذکر غیر ترتیب وار ہو، تو اسے لف و نشر غیر مرتب کہا جاتا ہے۔
ایک سب آگ، ایک سب پانی
دیدہ و دل عذاب ہیں دونوں
پہلے مصرعے میں “آگ” اور “پانی” کا ذکر کیا گیا ہے، جبکہ دوسرے مصرعے میں “دیدہ” اور “دل” کا ذکر کیا گیا ہے، لیکن ان کی ترتیب الٹ دی گئی ہے۔
کبھی جو زلف اٹھائے تو منہ نظر آئے
اسی امید پہ گزری ہے صبح شام ہمیں
پہلے مصرعے میں “زلف” اور “منہ” کا ذکر ہے، جبکہ دوسرے مصرعے میں “صبح” اور “شام” کی مناسبت سے جواب دیا گیا ہے، مگر ترتیب غیر مرتب ہے۔
لف و نشر کے فوائد:۔
کلام کی وضاحت: اس صنعت کے ذریعے شاعر اپنے خیالات کو زیادہ واضح اور مرتب انداز میں پیش کرتا ہے۔
ترتیب اور حسن: لف و نشر سے کلام میں ایک خاص ترتیب اور خوبصورتی پیدا ہوتی ہے، جس سے اشعار میں ایک قسم کی فصاحت اور روانی آتی ہے۔
ذہنی مشغولیت: یہ صنف قاری کو اشعار میں معنوی مناسبت اور ترتیب کو تلاش کرنے کی تحریک دیتی ہے، جو کلام کے فنی حسن کو بڑھا دیتا ہے۔
نتیجہ:۔
صنعت لف و نشر اردو شاعری کا ایک اہم فنی پہلو ہے، جو شاعر کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ کلام میں ترتیب، مناسبت اور وضاحت کے ساتھ اپنے خیالات کا اظہار کرے۔ اس کے ذریعے اشعار میں معنوی گہرائی، ترتیب اور حسن پیدا ہوتا ہے، جس سے سامع یا قاری کو اشعار سے زیادہ لطف آتا ہے۔
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.