اسم مشتق: تعریف، اقسام، اور اصول

اسم مشتق: تعریف، اقسام، اور اصول

اردو زبان میں اسم مشتق ایک اہم موضوع ہے جو گرامر اور الفاظ کے درست استعمال کو سمجھنے میں مدد دیتا ہے۔ اسم مشتق سے مراد وہ اسم ہے جو کسی مصدر سے اخذ کیا گیا ہو لیکن خود سے مزید کوئی نیا لفظ نہ بنا سکے۔ اس مضمون میں ہم اسم مشتق کی تفصیل، اس کی اقسام، اور ان کے اوزان و اصول کو مثالوں کی مدد سے واضح کریں گے۔

اسم مشتق کی تعریف

اسم مشتق کا لغوی مطلب اخذ کیا ہوا، ماخوذ، یا نکلا ہوا ہے۔ گرامر کے لحاظ سے، اسم مشتق وہ اسم ہے جو کسی مصدر سے تو بنے لیکن خود سے کوئی نیا لفظ بنانے کی صلاحیت نہ رکھے۔

مثالیں:۔

لکھنا → لکھنے والا، لکھنے والی، لکھا ہوا، لکھتا ہوا

اسم مشتق کی اقسام

اسم مشتق کی پانچ بنیادی اقسام ہیں:۔

اسم فاعل
اسم مفعول
اسم حالیہ
اسم حاصل
اسم معاوضہ

ہر قسم کی وضاحت اور مثالیں درج ذیل ہیں:۔

اسم فاعل

اسم فاعل وہ اسم ہے جو فاعل کے عمل کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ دو اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے:۔

اسم فاعل قیاسی: وہ اسم فاعل جو قاعدہ اور اصول کے مطابق مصدر سے بنایا جائے۔

مثال: لکھنا سے لکھنے والا، پڑھنا سے پڑھنے والی
اصول: مصدر کے آخر سے “نا” ہٹا کر “والا” یا “والی” لگا دیا جاتا ہے۔

اسم فاعل سماعی: یہ وہ اسم فاعل ہیں جو کسی اصول کے تحت نہیں بلکہ روایت کے تحت استعمال ہوتے ہیں۔

مثال: لکڑہارا، دھوبی، بھکاری
نوٹ: تمام پیشے اسم فاعل سماعی ہیں۔ فارسی اور عربی زبان میں بھی اسم فاعل سماعی پائے جاتے ہیں جیسے فارسی میں “رہبر”، “کتب فروش” اور عربی میں “خادم”، “عادل” وغیرہ۔

اسم فاعل اور فاعل میں فرق:۔

اسم فاعل: ہمیشہ مصدر سے بنایا جاتا ہے۔
فاعل: خود کسی قاعدے سے نہیں بنتا بلکہ وہ شخص یا چیز ہوتی ہے جو عمل کر رہی ہو۔

اسم مفعول

اسم مفعول وہ اسم ہے جو مفعول کی حالت کو ظاہر کرتا ہے، یعنی جس پر کوئی عمل واقع ہوا ہو۔ اسم مفعول کی بھی دو اقسام ہیں:۔

اسم مفعول قیاسی: وہ اسم جو اصول کے مطابق بنایا جائے۔

مثال: لکھنا سے لکھا ہوا، پڑھنا سے پڑا ہوا
اسم مفعول سماعی: وہ اسم مفعول جو کسی اصول کے مطابق نہ بنایا جائے لیکن معنی اسم مفعول کے دے۔

مثال: دکھی (ستایا ہوا)، بیاہتا (شادی شدہ)

فارسی اور عربی میں اسم مفعول:۔

فارسی: اندوختہ، شنیدہ
عربی: مظلوم، مخلوق، مقتول

اسم مفعول اور مفعول میں فرق:۔

اسم مفعول: مصدر سے بنایا جاتا ہے اور مفعول کو ظاہر کرتا ہے۔
مفعول: وہ شخص یا چیز ہوتی ہے جس پر عمل واقع ہو۔

اسم حالیہ

اسم حالیہ وہ اسم مشتق ہے جو کسی عمل کی جاری حالت کو بیان کرتا ہے۔

بنانے کا طریقہ: مصدر کے آخر میں “نا” کی جگہ “تا ہوا” یا “تی ہوئی” لگا دیں۔

مثال:۔

لکھنا → لکھتا ہوا
پڑھنا → پڑھتی ہوئی

اسم حاصل مصدر

اسم حاصل وہ اسم ہے جو مصدر کے معنی دے لیکن خود مصدر نہ ہو۔ یہ اسم اردو میں بہت عام ہیں اور مصدر سے متعلق کسی عمل کے نتیجے کو ظاہر کرتے ہیں۔

مثالیں:۔

آنا → آہٹ
لڑنا → لڑائی
مسکرانا → مسکراہٹ

فارسی اور عربی کے اسم حاصل:۔

فارسی: گفتگو، آزمائش
عربی: شرافت، جہالت، حماقت

اسم معاوضہ

اسم معاوضہ وہ اسم مشتق ہے جو کسی کام یا خدمت کے بدلے کو ظاہر کرے۔ عام طور پر یہ اردو میں مختلف کاموں اور خدمات کے معاوضے یا اجرت کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔

مثالیں:۔

پسوائی، دھلائی، رنگائی، لگوائی


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading