اصنافِ سخن: شاعری کی اقسام اور ان کی تفصیل

اصنافِ سخن: شاعری کی اقسام اور ان کی تفصیل

شاعری ادب کی ایک خوبصورت شکل ہے جس میں شاعر اپنے جذبات، احساسات اور خیالات کو تخلیقی انداز میں پیش کرتا ہے۔ شاعری کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے، جنہیں ہم "اصنافِ سخن” کہتے ہیں۔ آج کی اس پوسٹ میں ہم اصنافِ سخن کی تعریف اور ان کی اہم اقسام پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

اصنافِ سخن کی تعریف

اصنافِ سخن میں "صنف” کا مطلب ہے قسم یا نوع۔ یہ لفظ عام طور پر اردو ادب میں شاعری کی مختلف اقسام کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ شاعری کی اقسام کو موضوع اور ہئیت کے اعتبار سے مختلف خانوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ یہاں ہم موضوعات اور ہئیت کے لحاظ سے شاعری کی اہم اصناف پر بات کریں گے۔

شاعری کی اقسام

شاعری کو موضوعات اور ہئیت کی بنیاد پر مختلف اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔ ان میں سے کچھ اہم اقسام درج ذیل ہیں:۔

شاعری کی اقسام بہ لحاظ موضوع

موضوع کے اعتبار سے شاعری کی مختلف اقسام یہ ہیں:۔

حمد: ایسی شاعری جس میں اللہ کی تعریف اور اس کی حمد و ثناء بیان کی جاتی ہے، حمد کہلاتی ہے۔ یہ صنف مذہبی شاعری کی ایک اہم شکل ہے۔

نعت: نعت کا مطلب ہے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف۔ نعت میں حضور پاک کی تعریف و توصیف کی جاتی ہے۔ یہ بھی ایک مقدس صنف ہے۔

قصیدہ: قصیدہ وہ صنف ہے جس میں کسی کی تعریف، مدح یا خاص موضوع پر طویل اشعار میں گفتگو کی جاتی ہے۔ اسے عام طور پر بادشاہوں، امراء یا مشاہیر کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

مرثیہ: مرثیہ میں غم و اندوہ کی کیفیات کو بیان کیا جاتا ہے۔ یہ صنف امام حسین علیہ السلام اور واقعہ کربلا کی یاد میں عام طور پر لکھی جاتی ہے۔

ہجو: ایسی شاعری جس میں کسی کی برائی یا مذاق اُڑانے کے لیے اشعار کہے جائیں، ہجو کہلاتی ہے۔

شہر آشوب: ایسی شاعری جس میں کسی شہر کی تباہی و بربادی یا اُس کے حالات کا بیان ہو، شہر آشوب کہلاتی ہے۔

واسوخت: اس صنف میں عاشق کے محبوب سے دل برداشتگی کا اظہار ہوتا ہے۔

ریختی: یہ صنف اردو زبان میں خاص طور پر خواتین کے روزمرہ کے موضوعات پر مشتمل ہوتی ہے۔

غزل: غزل اردو شاعری کی ایک معروف صنف ہے جس میں عاشقانہ اور رومانوی موضوعات کو مختصر اشعار میں بیان کیا جاتا ہے۔

شاعری کی اقسام بہ لحاظ ہئیت

شاعری کی چند اقسام کو ان کی ہئیت یعنی بناوٹ کے اعتبار سے بھی تقسیم کیا جا سکتا ہے:۔

مثنوی: مثنوی میں طویل واقعات اور قصے کو بیان کیا جاتا ہے۔ اس میں ہر مصرعے کا ہم قافیہ ہونا ضروری ہوتا ہے۔ مثنوی عموماً عشقیہ موضوعات پر لکھی جاتی ہے۔

رباعی: رباعی ایک مختصر صنف ہے جس میں صرف چار مصرعے ہوتے ہیں، اور ان میں زندگی کی حقیقت یا گہری سوچ کو پیش کیا جاتا ہے۔

قطعہ: قطعہ چار مصرعوں پر مشتمل شاعری کی ایک شکل ہے، جس میں پہلے دو مصرعوں کے بعد ایک ربط پیدا ہوتا ہے۔

مسمط: مسمط وہ صنف ہے جس میں پانچ مصرعوں پر مشتمل بند ہوتے ہیں۔ ہر بند ایک خاص طرز پر ہوتا ہے۔

ترکیب بند: ترکیب بند میں ہر بند کے آخر میں قافیے کی یکسانیت رکھی جاتی ہے۔ اس کی ہئیت بہت منظم ہوتی ہے۔

ترجیع بند: ترجیع بند بھی ترکیب بند کی طرح ہے، لیکن اس میں ایک خاص مصرع ہر بند کے آخر میں بار بار دہرایا جاتا ہے۔

مستزاد: اس صنف میں ہر مصرع کے بعد ایک اضافی جملہ یا لفظ ہوتا ہے جو مصرع کی تاثیر کو بڑھاتا ہے۔

نظم معریٰ: نظم معریٰ میں کوئی قافیہ اور ردیف نہیں ہوتی، لیکن اس میں ایک خاص ترتیب یا ردھم ہوتا ہے۔

آزاد نظم: آزاد نظم میں قافیے اور ردیف کی پابندی نہیں ہوتی، اور شاعر کو مکمل آزادی ہوتی ہے کہ وہ اپنی سوچ کو بیان کرے۔

نثری نظم: نثری نظم میں اشعار کی بجائے نثری انداز میں شاعری کی جاتی ہے۔

اردو ادب میں شاعری کی اہمیت

اصنافِ سخن کے استعمال سے شاعری کی اثرپذیری اور خوبصورتی بڑھتی ہے۔ اردو زبان میں مختلف اصناف نے شاعری کو منفرد اور متنوع بنایا ہے۔ ہر صنف کا اپنا انداز اور موضوع ہوتا ہے جس سے شاعر اپنے خیالات اور جذبات کو مختلف طریقوں سے بیان کرتا ہے۔

شاعری کی یہ اصناف اردو زبان کے فن کا بہترین اظہار ہیں۔ ان کا صحیح استعمال شعر کو نہ صرف خوبصورت بناتا ہے بلکہ اس میں معنویت بھی پیدا کرتا ہے۔

جواب دیں