افسانچہ: میں صرف تمہارا ہوں
یہاں سیالکوٹ سے تعلق رکھنے والی اور اقبال ریسرچ انسٹیٹوٹ لاہور کی رکن حمیرا جمیل کا کردہ افسانچہ: میں صرف تمہارا ہوں، پیش کیا جا رہا ہے۔
افسانچہ: میں صرف تمہارا ہوں
وہ میرا سکون میری زندگی کا قرار کہاں ہے؟ آج مجھے دکھائی نہیں دیا۔ میں رات بھر اُس کے انتظار میں جاگتی رہی ہوں ، مگر مجال ہے جو مجھے دیدار نصیب ہوتا….. میں کس قدر بد قسمت ہوں……؟ وہ میرے دل کا اکلوتا وارث ہے۔ کبھی تو وہ کہہ دے کہ میں صرف تمہارا ہوں۔ فلک کی باتیں ختم ہونے کا نام ہی نہیں لے رہی تھیں۔ اور ایک گھنٹے سے سمیرہ خاموش بیٹھی فلک کی باتیں سن رہی تھی….. آخر کار بول پڑی :
“فلک تم افسردہ نہ ہوا کرو۔ سورج غروب ہونے کے قریب ہے اور تم پھر بھی پریشان ہو۔ ہر شام وہ تم سے ملنے آتا ہے۔ کبھی کبھار مصروفیات بھی ہوسکتی ہیں۔ تم بہت جلد باز ہو…. وہ کیسے تم سے یہ کہہ سکتا ہے کہ وہ صرف تمہارا ہے؟ کچھ باتوں کو خود سمجھنا پڑتا ہے۔ ضروری نہیں ہر بات کا جواب موجود ہو۔ ”
فلک زوردار آواز میں قہقہہ لگاتی ہے اورپُر یقین ہو کر سمیرہ سے کہتی ہےتم بالکل ٹھیک کہہ رہی ہو۔ اچھا اب چلتے ہیں اندھیرا چھانے والا ہے ، وہ میرے انتظار میں ہوگا۔ فلک کی بات سن کر سمیرہ کو تسلی ہوتی ہے۔ فلک خوشی کا تاثر دیتے ہوئے…….. سمیرہ کا ہاتھ پکڑ کر گھر کی جانب روانہ ہوتی ہے۔ دونوں سہیلیاں اِدھر اُدھر کی باتیں ایک دوسرے کو سنانے کے بعد گھر کے دروازے تک پہنچتی ہیں۔ گھر پہنچنے کے بعد بھی فلک کی نظریں آسمان یا پھر گھڑی کی سوئیوں پر ہوتیں ہیں اور شام کے سات بجتے ہی فلک کمرے کی کھڑکی سے آسمان کی طرف دیکھنا شروع کرتی ہے۔ اور شدتِ جذبات میں بول اٹھتی ہے “اے میرے چودھویں رات کے چاند! ! ! ! ! خوش آمدید…..میں کب سے تمہارا انتظار کررہی تھی؟ تمہارے انتطار میں میں کہیں دیوانی نہ ہوجاؤں……آسمان کی زنیت اور میرے دل کی دھڑکن، میں بھی صرف تمہاری ہوں…….”
افسانچہ: میں صرف تمہارا ہوں
(حمیرا جمیل، سیالکوٹ)
رُکن اقبال ریسرچ انسٹیٹیوٹ ،لاہور
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.