افسانہ: تعریف، مراحل، اجزاء اور اقسام
افسانہ اردو ادب کی ایک مقبول اور اہم صنف ہے، جو مختصر اور جامع کہانیوں پر مشتمل ہوتی ہے۔ افسانہ کی جڑیں داستان اور ناول کی صنف میں پیوست ہیں، لیکن یہ صنف اپنے اختصار، جامعیت اور فکری انداز کی وجہ سے ان دونوں سے الگ حیثیت رکھتی ہے۔ افسانے کو انگریزی میں “Short Story” کہا جاتا ہے، اور اس کا مقصد ایک ہی نشست میں پڑھا جا سکنے والا ایسا قصہ پیش کرنا ہوتا ہے جو کسی خاص واقعے، تجربے یا کردار کو نمایاں کرے اور اس میں وحدت تاثر کا عنصر نمایاں ہو۔
افسانہ کی تعریف
افسانہ وہ مختصر کہانی ہے جس میں کہانی کا پلاٹ، کردار، اور واقعات محدود ہوتے ہیں، اور کہانی ایک خاص اثر یا تاثر پر مبنی ہوتی ہے۔ افسانہ مختصر ہونے کی وجہ سے تفصیل سے اجتناب کرتا ہے اور مرکزی خیال کو فوری طور پر قاری کے سامنے پیش کرتا ہے۔ افسانے میں حقیقت نگاری کو اہمیت دی جاتی ہے، اور اس میں کہانی کو اس انداز میں پیش کیا جاتا ہے کہ وہ قاری کے دل و دماغ میں نقش ہو جائے۔
افسانے کے مراحل اور اجزاء
افسانہ لکھتے وقت کچھ اہم مراحل اور اجزاء کا خیال رکھنا ضروری ہے تاکہ افسانہ مکمل اور مؤثر ہو۔ یہ مراحل اور اجزاء درج ذیل ہیں
موضوع کا انتخاب: افسانہ لکھنے کے لیے موضوع کا انتخاب اہم ہے۔ موضوع وہ بنیادی خیال ہوتا ہے جس پر کہانی کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
عنوان: افسانے کا عنوان مختصر اور جامع ہونا چاہیے، جو کہانی کے مرکزی خیال کی وضاحت کرے۔
تمہید: تمہید کہانی کی ابتدا ہوتی ہے، جہاں کہانی کے واقعات کی بنیاد رکھی جاتی ہے۔
پلاٹ: پلاٹ کہانی کے واقعات کی ترتیب اور تنظیم کو کہا جاتا ہے۔ ایک منظم پلاٹ کہانی کو دلچسپ بناتا ہے اور قاری کو کہانی میں مشغول رکھتا ہے۔
کردار نگاری: کردار کہانی کے وہ اہم عناصر ہیں جو کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ کرداروں کی نفسیاتی اور جذباتی گہرائی افسانے کو مؤثر بناتی ہے۔
مکالمے: مکالمے کرداروں کے درمیان ہونے والی گفتگو کو کہا جاتا ہے۔ مکالمے کرداروں کے جذبات اور خیالات کی عکاسی کرتے ہیں۔
منظر کشی: منظر کشی کہانی کے ماحول اور مقامات کی وضاحت کرتی ہے، جس سے کہانی میں حقیقت کا رنگ بھرا جاتا ہے۔
افسانے کی اقسام
افسانہ مختلف اقسام میں لکھا جا سکتا ہے، جو کہانی کے موضوع، انداز اور مقصد کے مطابق ہوتے ہیں۔ چند اہم اقسام درج ذیل ہیں
رومانوی افسانے: یہ افسانے محبت، جذبات، اور رومانوی تعلقات پر مبنی ہوتے ہیں۔ ان میں جذباتی پیچیدگیوں کو خاص اہمیت دی جاتی ہے۔
تجریدی افسانے: یہ افسانے حقیقت سے دور ہوتے ہیں اور ان میں خیالی عناصر کا زیادہ عمل دخل ہوتا ہے۔ ان افسانوں میں فلسفہ اور نظریات کی عکاسی کی جاتی ہے۔
علامتی افسانے: علامتی افسانے میں کہانی کے واقعات یا کردار کسی گہرے معنی یا علامت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ان افسانوں میں اشارے اور استعارے کا استعمال ہوتا ہے۔
چند مشہور افسانہ نگار اور ان کے افسانے
اردو ادب میں کئی مشہور افسانہ نگار ہوئے ہیں، جنہوں نے اپنے افسانوں کے ذریعے اردو افسانوی ادب میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ چند مشہور افسانہ نگار اور ان کے افسانے درج ذیل ہیں:
سجاد حیدر یلدرم – “مجھے میرے دوستوں سے بچاؤ”
پریم چند – “کفن”
سعادت حسن منٹو – “نیا قانون”
حجاب امتیاز علی – “میری ناتمام محبت”
نیاز فتح پوری – “محبت کی دیوی”
مجنوں گورکھپوری – “تم میرے ہو”
کرشن چندر – “بہروپیا”
راجیندر سنگھ بیدی – “لاجونتی”
عصمت چغتائی – “امر بیل”
احمد ندیم قاسمی – “کپاس کا پھول”
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.