تذکیر و تانیث کے اصول و ضوابط اور قواعد
اردو زبان کی وسیع و گہرائی میں، تذکیر و تانیث (مذکر و مؤنث) کی بنیادی اہمیت ہے۔ ہر اسم یا تو مذکر ہوتا ہے یا مؤنث، اور ان کی پہچان کے لیے کچھ اصول اور قواعد وضع کیے گئے ہیں۔ آج کی اس پوسٹ میں ہم ان اصولوں، قواعد اور اس کے عملی استعمال کو تفصیل سے سمجھیں گے۔
Table of Contents
تذکیر و تانیث کی تعریف
تذکیر و تانیث یا "مذکر و مؤنث” کا مطلب کسی اسم کا جنس کے لحاظ سے مذکر (مرد) یا مؤنث (عورت) ہونا ہے۔ اردو زبان میں عموماً جاندار کے علاوہ بے جان چیزوں کو بھی مذکر یا مؤنث کہا جاتا ہے، اور اس کا تعین زبان کے مخصوص اصولوں کے تحت کیا جاتا ہے۔
مذکر کی تعریف اور مثالیں
وہ اسم جسے نر (مرد) کے لیے بولا جائے، مذکر کہلاتا ہے۔ مثالیں: مرد، شیر، گھوڑا، بیل، چچا، سید وغیرہ۔
مؤنث کی تعریف اور مثالیں
وہ اسم جسے مادہ (عورت) کے معنوں میں بولا جائے، مؤنث کہلاتا ہے۔ مثالیں: عورت، شیرنی، گھوڑی، گائے، چچی، سیدانی وغیرہ۔
اہم اصول و قواعد
اردو زبان میں تذکیر و تانیث کے کچھ اہم اصول و قواعد درج ذیل ہیں:
قاعدہ 1: ابتدائی طور پر موجود مذکر و مؤنث الفاظ
اردو زبان میں ہر جاندار اسم کا عموماً ابتدا ہی سے مذکر اور مؤنث اسم موجود ہے۔ مثالیں:
ماموں سے ممانی
باپ سے ماں
شہزادہ سے شہزادی
دادا سے دادی
ابا سے اماں وغیرہ۔
قاعدہ 2: "الف” اور "ہ” کے آخر میں ی کی تبدیلی
ایسے جاندار اسم جو مذکر ہوں اور آخر میں "الف” یا "ہ” پر ختم ہوتے ہیں، انہیں "ی” سے بدل کر مؤنث بنا دیا جاتا ہے۔ مثالیں:
لڑکا سے لڑکی
بھتیجا سے بھتیجی
صاحب زادہ سے صاحب زادی
بیٹا سے بیٹی
تایا سے تائی وغیرہ۔
قاعدہ 3: "ن”، "انی”، یا "ی” کا اضافہ
کچھ جاندار اسموں کے آخر میں "ن”، "انی”، یا "ی” لگا کر مؤنث بنایا جا سکتا ہے۔ مثالیں:
گھسیارا سے گھسیارن
دیور سے دیورانی
سنار سے سنارن
کمار سے کمہاری
دلہا سے دلہن وغیرہ۔
قاعدہ 4: عربی الفاظ میں "ہ” کا اضافہ
عربی زبان سے اردو میں آنے والے کئی مذکر اسموں کے آخر میں "ہ” لگا کر انہیں مؤنث بنایا جاتا ہے۔ مثالیں:
ملازم سے ملازمہ
ملزم سے ملزمہ
معلم سے معلمہ
طالب علم سے طالبہ
محبوب سے محبوبہ وغیرہ۔
بے جان اسموں کی تذکیر و تانیث
قاعدہ 5: بے جان مذکر اسم
کچھ بے جان اسم مخصوص معنوں میں مذکر بولے جاتے ہیں۔ مثالیں:
تار، مزاج، لالچ، قلم، دہی، ٹکٹ، قبض، مرض، اخبار، فوٹوگرافر وغیرہ۔
قاعدہ 6: نر اور مادہ کے باوجود مذکر اسم
کچھ جاندار اسم نر اور مادہ دونوں صورتوں میں مذکر استعمال کیے جاتے ہیں۔ مثالیں:
کوا، نیولا، طوطا، کھٹمل، خرگوش، اژدھا، بھیڑیا وغیرہ۔
قاعدہ 7: نر اور مادہ کے باوجود مؤنث اسم
کچھ جاندار اسم نر اور مادہ دونوں حالتوں میں مؤنث بولے جاتے ہیں۔ مثالیں:
مچھلی، چیل، چھپکلی، فاختہ، چمگادڑ، تتلی وغیرہ۔
قاعدہ 8: بے جان مؤنث اسم
کچھ بے جان اسم بھی مؤنث کہلاتے ہیں۔ مثالیں:
جھاڑو، سوچ، بسم اللہ، ترازو، بخار، گھاس، سائیکل، پیاز، دوا، میز وغیرہ۔
مشترکہ اسم اور دونوں صورتوں میں استعمال
قاعدہ 9: مشترکہ اسم
کچھ اسم ایسے ہوتے ہیں جو مذکر اور مؤنث دونوں کے لیے بولے جاتے ہیں اور ان کی جنس کا تعین عموماً سیاق و سباق کے مطابق کیا جاتا ہے۔ مثالیں:
وزیر، مسافر، دوست، دشمن، چور، یتیم، مہمان وغیرہ۔
قاعدہ 10: دوہری شکل میں استعمال ہونے والے اسم
کچھ اسم مذکر اور مؤنث دونوں صورتوں میں استعمال کیے جا سکتے ہیں اور دونوں صحیح ہیں۔ مثالیں:
نشوونما، فکر، مالا، طرز، سانس، بلبل وغیرہ۔