ترجمہ نگاری: فن، اقسام اور اصول

ترجمہ نگاری: فن، اقسام اور اصول

ترجمہ نگاری ایک قدیم اور اہم فن ہے جو زبانوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ بنتا ہے۔ انسانی تہذیب، ثقافت، علم، اور تجارت کے ارتقاء میں اس فن نے بنیادی کردار ادا کیا ہے۔ اس مضمون میں ترجمہ نگاری کی تعریف، اقسام، تاریخ، اور اصول و ضوابط پر تفصیلی گفتگو کی جائے گی۔

ترجمہ نگاری کی تعریف

لغوی معنی:

"ترجمہ” عربی زبان کا لفظ ہے، جس کا مطلب ہے ایک زبان کے مافی الضمیر کو دوسری زبان میں منتقل کرنا۔ ترجمہ ایک ایسا عمل ہے جس میں مواد کے معنی کو برقرار رکھتے ہوئے ایک زبان کو دوسری زبان میں ڈھالا جاتا ہے۔

A.H. Smith کے مطابق:

"To translate is to change into another language retaining as much of the sense as one can.”

وضاحت:

ترجمہ نگاری زبانوں کے مابین ایک پل کا کردار ادا کرتی ہے۔ اس کے ذریعے مختلف اقوام، تہذیبوں، اور علوم کے درمیان رابطہ ممکن ہوتا ہے۔ یہ فن انسانی تاریخ کے ابتدا سے وجود رکھتا ہے، جب لوگوں کو ایک دوسرے کی زبانوں کو سمجھنے کی ضرورت پیش آئی۔

ترجمہ نگاری کی اقسام

ترجمہ نگاری کے مختلف شعبے اور مقاصد ہوتے ہیں۔ ان میں اہم اقسام درج ذیل ہیں:

  • علمی ترجمہ: یہ ترجمہ تحقیقاتی اور تعلیمی مواد کو ایک زبان سے دوسری زبان میں منتقل کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔
    مثال: سائنسی، فلسفیانہ، یا تکنیکی کتابوں کا ترجمہ۔
  • ادبی ترجمہ: ادبی مواد جیسے کہ شاعری، ناول، افسانے اور ڈرامے کا ترجمہ، جس میں اصل متن کے جذبات اور تخلیقی پہلو کو برقرار رکھا جاتا ہے۔
  • صحافتی ترجمہ: خبروں، مضامین، اور رپورٹوں کا ترجمہ، جو فوری طور پر عوامی معلومات فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔

ترجمہ نگاری کے طریقے

ترجمہ کرنے کے تین اہم طریقے درج ذیل ہیں:

  • لفظی ترجمہ: یہ طریقہ کار مواد کو جملہ بہ جملہ اور لفظ بہ لفظ ترجمہ کرنے پر مبنی ہے۔
    فائدہ: اصل الفاظ کے مفہوم کو محفوظ رکھتا ہے۔
    نقصان: کبھی کبھار اصل جذبات یا مطلب کھو جاتا ہے۔
  • آزاد ترجمہ: اس میں مواد کو معنی کے مطابق آزادانہ انداز میں ترجمہ کیا جاتا ہے، جس سے اصل پیغام کو بہتر انداز میں پہنچایا جا سکے۔
  • معتدل ترجمہ: یہ طریقہ دونوں طریقوں کا امتزاج ہے، جس میں مواد کے الفاظ اور جذبات دونوں کو ترجیح دی جاتی ہے۔

ترجمہ نگاری کی تاریخ

ترجمہ نگاری کی تاریخ انسان کی سماجی اور علمی ضروریات سے جڑی ہوئی ہے:

  • قدیم دور: ترجمہ کا آغاز تہذیبوں کے ابتدائی ادوار میں ہوا جب مختلف ثقافتوں کے درمیان تجارت اور علم کے تبادلے کے لیے زبانوں کی ضرورت پیش آئی۔
  • مغل دور: مغلوں کے عہد میں فارسی اور عربی کتب کو اردو میں منتقل کرنے کا عمل تیز ہوا۔
  • برطانوی دور: برطانوی دور میں فورٹ ولیم کالج نے اردو زبان میں انگریزی اور فارسی کتب کا ترجمہ کرایا۔
  • دیگر ادارے: جامعہ عثمانیہ، دارالترجمہ، سر سید احمد خان کی سائنٹیفک سوسائٹی، اور انجمن پنجاب لاہور نے ترجمہ نگاری میں نمایاں خدمات انجام دیں۔

ترجمہ نگاری کے اصول

  • معنی کی درستگی: ترجمہ کرتے وقت اصل متن کے مفہوم کو صحیح اور واضح انداز میں پیش کیا جائے۔
  • زبان کی روانی: ترجمہ شدہ مواد کو روانی اور سادگی کے ساتھ پیش کیا جائے تاکہ قاری اسے آسانی سے سمجھ سکے۔
  • ثقافتی حساسیت: ترجمہ کرتے وقت دونوں زبانوں کی ثقافتی پہلوؤں کو مدنظر رکھا جائے۔
  • اصل مواد کا احترام: ترجمہ کرتے وقت مصنف کے جذبات اور خیالات کو برقرار رکھا جائے۔

جواب دیں