ترکیب بند اور ترجیع بند: تعریف، مثالیں اور اردو شاعری میں اہمیت

ترکیب بند اور ترجیع بند: تعریف، مثالیں اور اردو شاعری میں اہمیت

اردو شاعری مختلف اصناف پر مشتمل ہے جو شاعر کو اپنے خیالات اور احساسات کو خوبصورت انداز میں پیش کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ترکیب بند اور ترجیع بند ایسی اصناف ہیں جو اپنی مخصوص ہیئت اور ساخت کی وجہ سے منفرد ہیں۔ اس مضمون میں ہم ان دونوں اصناف کی تعریف، ان کی ساخت کے اصول، اور اردو ادب میں ان کی مثالوں پر تفصیل سے روشنی ڈالیں گے۔

ترکیب بند کی تعریف

ترکیب بند ایک ایسی نظم ہے جو کئی بندوں پر مشتمل ہوتی ہے اور ہر بند میں عموماً چار، چھ، یا سات اشعار ہوتے ہیں۔ ترکیب بند میں ہر بند کا موضوع تو یکساں رہتا ہے، مگر ٹیپ کے شعر کا مصرع ہر بند میں مختلف ہوتا ہے۔ اس صنف میں شاعر اپنے خیالات کو مختلف پہلوؤں سے بیان کر سکتا ہے، اور ہر بند ایک نئے مضمون کو اُجاگر کرنے کے لیے ترتیب دیا جاتا ہے۔

ترکیب بند کے اہم اصول:۔

متعدد بند: ترکیب بند میں کئی بند ہوتے ہیں، اور ہر بند میں عموماً چار سے سات اشعار ہوتے ہیں۔
ٹیپ کا شعر: ہر بند کے آخر میں ایک شعر ہوتا ہے جو مصرع میں تھوڑی تبدیلی کے ساتھ ہر بند میں مختلف ہوتا ہے۔ اس سے نظم میں تسلسل اور روانی پیدا ہوتی ہے۔
مرکزی خیال: ترکیب بند میں ایک مرکزی خیال ہوتا ہے جس کو شاعر مختلف انداز میں ہر بند میں بیان کرتا ہے۔

ترکیب بند کی مثال

اردو کے عظیم شاعر ڈاکٹر علامہ محمد اقبال نے ترکیب بند کی صنف میں کئی اہم نظمیں تخلیق کی ہیں۔ ان کی نظم سے ایک مثال درج ذیل ہے:۔

خودی میں ڈوب جا غافل یہ سر زندگانی ہے
نکل کر حلقۂ شام و سحر سے جاوداں ہو جا
گزر جا بن کے سیل تندرو کوہ و بیاباں سے
گلستاں راہ میں آئے تو جوئے نغمہ خواں ہو جا

میرے علم و محبت کی نہیں ہے انتہا کوئی
نہیں ہے تجھ سے بڑھ کر ساز فطرت میں نوا کوئی

تشریح: اس نظم کے ہر بند میں ایک مخصوص خیال کو بیان کیا گیا ہے، اور ہر بند کے آخر میں ایک مختلف مصرع یا ٹیپ کا شعر ہے جو نظم کو نئی روح بخشتا ہے۔ اس ترکیب بند میں اقبال نے زندگی کے مختلف پہلوؤں پر روشنی ڈالی ہے اور خودی کو بیدار کرنے کی تلقین کی ہے۔

ترجیع بند کی تعریف

ترجیع بند اردو شاعری کی ایک اور منفرد صنف ہے جس میں شاعر ہر بند کے آخر میں ایک مخصوص شعر یا مصرع کو دہراتا ہے۔ ترجیع بند میں بند مختلف قافیہ اور بحر میں ہوتے ہیں، لیکن ہر بند کے بعد ایک ہی ٹیپ کے مصرع کو دہرایا جاتا ہے، جو کہ اس نظم کی خاصیت ہے۔ اس مصرع کو بار بار دہرانے سے نظم میں ایک مخصوص تاثر اور روانی پیدا ہوتی ہے۔

ترجیع بند کے اہم اصول:۔

بندوں کی تکرار: ہر بند میں بحر اور قافیہ مختلف ہوتے ہیں۔
ٹیپ کا مصرع: ہر بند کے بعد ایک مصرع یا شعر کو بار بار دہرایا جاتا ہے جو نظم کے موضوع سے مربوط ہوتا ہے۔
مرکزی موضوع: ترجیع بند کا موضوع ایک ہی ہوتا ہے جس کو شاعر مختلف بندوں میں نئے انداز سے بیان کرتا ہے۔

اردو شاعری میں ترجیع بند کی مثال

ترجیع بند کی صنف اردو شاعری میں اس لیے بھی مقبول ہے کہ یہ قاری کو شاعر کے احساسات اور خیالات کو ایک منفرد انداز میں سمجھنے میں مدد فراہم کرتی ہے۔ غالب اور میر جیسے شعراء نے بھی اس صنف میں اہم تخلیقات کی ہیں۔

مثال:۔

لوٹ آتی ہے مدھم مدھم
میرے شعور کی دہلیز پر
وہی گہری خاموشی

پھر بہا کر لے جاتی ہے
میرے خوابوں کو مدہوشی
اور پھر چھوڑ جاتی ہے
میرے دل کی تنہائی

تشریح: اس نظم میں شاعر نے ہر بند کے بعد ایک مصرع کو دہرایا ہے جو نظم میں ایک گہرا تاثر پیدا کرتا ہے۔ یہ ٹیپ کا مصرع نظم کو ایک مخصوص آہنگ دیتا ہے اور اس کے موضوع کو زیادہ اجاگر کرتا ہے۔

نتیجہ

اردو شاعری میں ترکیب بند اور ترجیع بند جیسی اصناف شاعر کو اپنے جذبات اور خیالات کو مختلف زاویوں سے بیان کرنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔ ان اصناف کی خاصیت ان کی مخصوص ساخت اور تکرار ہے، جو نظم میں روانی اور دلچسپی پیدا کرتی ہیں۔ اردو ادب میں ان اصناف نے شاعر کو ایک منفرد انداز میں اپنی بات کہنے کا موقع دیا ہے اور قاری کو ایک یادگار تجربہ فراہم کیا ہے۔

جواب دیں