:جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ میں فرق و مماثلت
اردو زبان میں جملوں کی ساخت اسے خوبصورت اور معنی خیز بناتی ہے۔ ان جملوں میں سے دو اہم اقسام ہیں: جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ۔ یہ دونوں جملے بنیادی جملے کے ساتھ مل کر معنی کو گہرا کرتے ہیں، لیکن ان کے مقصد اور استعمال میں کچھ مماثلتیں اور فرق موجود ہیں۔ آئیے، ان دونوں کی مماثلت اور تضاد کو تفصیل سے سمجھتے ہیں۔
جملہ معترضہ کیا ہے؟
جملہ معترضہ (Parenthetical Clause) وہ جملہ ہوتا ہے جو بنیادی جملے کے اندر اضافی معلومات فراہم کرتا ہے۔ یہ معلومات بنیادی جملے کے معنی کو مکمل کرنے کے لیے ضروری نہیں ہوتیں، لیکن اسے مزید واضح یا دلچسپ بناتی ہیں۔ اسے عموماً “جو کہ” یا اس طرح کے الفاظ سے شروع کیا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر:وہ لڑکا، جو کہ میرا دوست ہے، کل آیا۔
(یہاں “جو کہ میرا دوست ہے” جملہ معترضہ ہے۔)
جملہ شرطیہ کیا ہے؟
جملہ شرطیہ (Conditional Clause) وہ جملہ ہوتا ہے جو کسی شرط یا امکان کو ظاہر کرتا ہے۔ یہ بنیادی جملے کے معنی پر منحصر ہوتا ہے اور عموماً “اگر”، “جو” یا “کہ” جیسے الفاظ سے شروع ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر:جو کتاب پڑھے گا، وہ امتحان پاس کرے گا۔
(یہاں “جو کتاب پڑھے گا” جملہ شرطیہ ہے۔)
:مماثلت
جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ میں کیا مشترک ہے؟
:معاون کردار
دونوں جملے بنیادی جملے کے ساتھ مل کر کام کرتے ہیں اور اسے مزید معنی خیز بناتے ہیں۔ یہ خود مکمل جملے نہیں ہوتے بلکہ بنیادی جملے کی تکمیل کرتے ہیں۔
:رابطے کے الفاظ
دونوں میں اکثر “جو”، “کہ” یا اس طرح کے رابطے کے الفاظ استعمال ہوتے ہیں۔ جیسے:معترضہ: وہ، جو کہ تیز دوڑتا ہے، جیت گیا۔شرطیہ: جو تیز دوڑے گا، وہ جیتے گا۔
:جملے کی ساخت
دونوں ہی فاعل اور فعل پر مشتمل ہوتے ہیں اور بنیادی جملے کے اندر یا ساتھ شامل ہوتے ہیں۔
:تضاد
جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ میں کیا فرق ہے؟
:مقصد کا فرق
جملہ معترضہ اضافی معلومات دیتا ہے جو بنیادی جملے کے بغیر بھی سمجھ میں آ سکتی ہے، جبکہ جملہ شرطیہ بنیادی جملے کے معنی پر منحصر ہوتا ہے اور شرط کو ظاہر کرتا ہے۔
:معترضہ
میرا بھائی، جو کہ ڈاکٹر ہے، کل آرہا ہے۔ (معلومات اضافی ہے۔)شرطیہ: اگر تم محنت کرو گے، تم کامیاب ہو گے۔ (شرط بنیادی ہے۔)
:ضرورت کا فرق
جملہ معترضہ کو جملے سے ہٹایا جا سکتا ہے اور بنیادی جملہ پھر بھی مکمل رہتا ہے۔ لیکن جملہ شرطیہ ہٹانے سے بنیادی جملہ ادھورا ہو سکتا ہے۔معترضہ
وہ لڑکی، جو کہ خوبصورت ہے، گاتی ہے۔ → وہ لڑکی گاتی ہے۔ (مکمل جملہ)شرطیہ: اگر بارش ہوئی، ہم نہیں جائیں گے۔ → ہم نہیں جائیں گے۔ (ادھورا معنی)
:فعل کی نوعیت
جملہ معترضہ میں فعل عموماً بیاناتی ہوتا ہے، جبکہ جملہ شرطیہ میں فعل شرط یا امکان کو ظاہر کرتا ہے۔معترضہ: وہ، جو کہ پڑھتا ہے، ہوشیار ہے۔شرطیہ: جو پڑھے گا، وہ ہوشیار ہوگا۔
عملی مثالیں
قسم جملہ وضاحت جملہ معترضہ میرا دوست، جو کہ لندن میں رہتا ہے، آیا۔اضافی معلومات، ہٹائی جا سکتی ہے۔جملہ شرطیہ اگر تم آؤ گے، ہم مل کر کھیلیں گے۔شرط، بنیادی جملے پر منحصر ہے۔
اردو گرامر میں ان کی اہمیت
جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ اردو زبان کو لچکدار اور بیاناتی بناتے ہیں۔ معترضہ جملہ تحریر یا گفتگو کو دلچسپ بناتا ہے، جبکہ شرطیہ جملہ امکانات اور منطقی تعلقات کو واضح کرتا ہے۔ ان کا درست استعمال زبان پر مہارت کی علامت ہے۔
نتیجہ
جملہ معترضہ اور جملہ شرطیہ دونوں اردو گرامر کے اہم حصے ہیں۔ ان میں مماثلت یہ ہے کہ دونوں بنیادی جملے کی تکمیل کرتے ہیں اور رابطے کے الفاظ استعمال کرتے ہیں، جبکہ تضاد ان کے مقصد، ضرورت اور فعل کی نوعیت میں ہے۔ انہیں سمجھنا آپ کی زبان کو نہ صرف درست بلکہ خوبصورت بھی بنائے گا۔
آپ کے خیال میں یہ دونوں جملے اردو زبان کو کس طرح منفرد بناتے ہیں؟ اپنی رائے ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.