حنا جمشید کا ناول، ہری یوپیا ۔ تبصرہ محمد تیمور خان
اس آرٹیکل میں حنا جمشید کا ناول، ہری یوپیا، پیش کیا گیا ہے جس پر محمد تیمور خان نے تبصرہ کیا ہے۔
حنا جمشید ادبی دنیا میں محقق ، نقاد اور ناول نگار کے طور پر مشہور ہیں ۔ ہری یوپیا آپ کا پہلا ناول ہے ۔ ہری یوپیا ، ہڑپہ کا قدیم نام ہے۔ حنا جمشید نے اپنے ناول ہری یوپیا میں ہزاروں سال پرانی ہڑپائی تہذیب کو موضوع بنایا ہے۔ یہاں کے پھول ، چادریں،منکے ، ہاتھی دانت ، مُورتیاں، ہار ، سرما، ابرق ، کانسی، تانبے ، اینٹیں، مبعد ، پروہت، مٹی کے گھگھو ، گھوڑے، آوے، بیل ، شیر ، مچھلی، مقدس گیت ، رقص،گینڈے، مہریں، ہر ایک چھوٹی سے چھوٹی بڑی سے بڑی شے کو ناول میں بیان کیا ہے ۔ یہاں کے باشندے کتنے مہذب تھے۔ اور یہ تہذیب امن و آشتی کا گہوارہ تھی۔ جو ہر باہر سےآنے والے کے لیے اپنا سینہ کشادہ رکھتی تھی ۔ دنیا بھر سے بابل، وینوا، مصر ، چین، روم، یونان، سے تاجر یہاں آتے تھے۔ مال خریدتے اور اپنا مال بیچتے تھے۔ یہاں کی مذہبی رسومات میں عبادت کے بعد رقص ہوتا تھا ۔ داسیوں کا یہ رقص کرنے کا مقصد خداؤں اور دیوی دیوتاوں کو خوش کرنا تھا۔ ہری یوپیا کے مزدور محنت کش سارے محنت اور لگن سے کانسی اور تابنے کی دھاتوں کو پگھلا کر مختلف اشیا بناتے ، جس کو لینے کے لیے دنیا بھر سے تاجر اس شہر کا رخ کرتے تھے ۔ ہری یوپیا کی عورتیں بھی مردوں کے شانہ بشانہ کام کرتی تھیں۔ یہاں ہر کوئی اپنی تہذیب سے جڑا رہتا تھا ۔ اس لیے یہ تہذیب خوشحال تھی۔ بارشوں کے سیلابوں نے کیسے اس کو کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔
حنا جمشید کو زبان و بیان پر مکمل عبور حاصل ہے ۔ ناول ہری یوپیا کی زبان اور اس کے کردار قدیم عہد سے تعلق رکھتے ہیں ، مثلا اس کے کردار ابھایا،سمارا،گانیکا،بڈھا سیدھیوا،مہان ایرا وتی،سرسوتی،کومیل،یہ سارے الفاظ قدیم عہد غالبا سنسکرت دور کے ہیں ۔ ناول نگار نے ان کو نہایت کامیابی سے ناول ہری یوپیا کے اندر سمویا ہے ۔ حنا جمشید نے ناول نگاری میں ہری یوپیا کے ذریعے سے پہلا قدم نہایت کامیابی سے رکھا ہے۔ حناجمشید،جڑوں کی تلاش میں کامیاب رہی ہیں ۔ آپ چاہتیں تو کسی نئے موضوع پر ناول لکھ دیتیں۔ آپ نے قدیم تہذیب کی بازیافت کا موضوع بنایا ہے ۔ یہ ناول پڑھتے ہوئے مستنصر حسین تارڑ، سید محمد اشرف، شمس الرحمان فاروقی، انیس اشفاق اور طاہرہ اقبال کے ناول یاد آتے ہیں ۔ اس ناول کا اسلوب بالکل مندرجہ بالا ناول نگاروں جیسا ہے ۔ حنا جمشید نےناول ہر یوپیا کے ذریعے سے اپنے آپ کو ان ناول نگاروں کی صف میں کھڑا کردیا ہے۔
(محمد تیمور خان)
حنا جمشید کو زبان و بیان پر مکمل عبور حاصل ہے ۔ ناول ہری یوپیا کی زبان اور اس کے کردار قدیم عہد سے تعلق رکھتے ہیں ، مثلا اس کے کردار ابھایا،سمارا،گانیکا،بڈھا سیدھیوا،مہان ایرا وتی،سرسوتی،کومیل،یہ سارے الفاظ قدیم عہد غالبا سنسکرت دور کے ہیں ۔ ناول نگار نے ان کو نہایت کامیابی سے ناول ہری یوپیا کے اندر سمویا ہے ۔ حنا جمشید نے ناول نگاری میں ہری یوپیا کے ذریعے سے پہلا قدم نہایت کامیابی سے رکھا ہے۔ حناجمشید،جڑوں کی تلاش میں کامیاب رہی ہیں ۔ آپ چاہتیں تو کسی نئے موضوع پر ناول لکھ دیتیں۔ آپ نے قدیم تہذیب کی بازیافت کا موضوع بنایا ہے ۔ یہ ناول پڑھتے ہوئے مستنصر حسین تارڑ، سید محمد اشرف، شمس الرحمان فاروقی، انیس اشفاق اور طاہرہ اقبال کے ناول یاد آتے ہیں ۔ اس ناول کا اسلوب بالکل مندرجہ بالا ناول نگاروں جیسا ہے ۔ حنا جمشید نےناول ہر یوپیا کے ذریعے سے اپنے آپ کو ان ناول نگاروں کی صف میں کھڑا کردیا ہے۔
(محمد تیمور خان)
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.