خاکہ نگاری: تعریف، اصول و ضوابط، اور معروف خاکہ نگار

خاکہ نگاری: تعریف، اصول و ضوابط، اور معروف خاکہ نگار

خاکہ نگاری اردو ادب کی ایک خاص صنف ہے جو کسی بھی شخصیت کی عکاسی کو لفظوں کے ذریعے ممکن بناتی ہے۔ خاکہ نگاری کا مقصد کسی شخصیت کی حقیقی اور بااثر تصویر پیش کرنا ہوتا ہے تاکہ قاری کو اس کی شخصیت کے نمایاں پہلوؤں سے روشناس کروایا جا سکے۔ اس مضمون میں ہم خاکہ، اس کی تعریف، فنی لوازمات، اور مشہور خاکہ نگاروں کے بارے میں تفصیل سے پڑھیں گے۔

خاکہ کی تعریف

خاکہ کے لغوی معنی نقشہ یا ڈھانچہ کے ہیں، اور یہ ایک غیر افسانوی صنف ہے جس میں کسی شخصیت کی حقیقی تصویر کشی کی جاتی ہے۔ خاکہ نگاری میں کسی فرد کی خصوصیات، افکار، خوبیوں، اور خامیوں کو ایسی دلچسپ زبان میں بیان کیا جاتا ہے کہ قاری کے سامنے ایک جیتی جاگتی شخصیت کا خاکہ آ جاتا ہے۔ خاکہ نگاری کا مقصد شخصیت کے تمام پہلوؤں کو حقیقت اور دلچسپی کے امتزاج سے بیان کرنا ہے۔

ڈاکٹر اشفاق احمد ورک نے خاکہ کو یوں بیان کیا ہے:

“خاکہ، لفظوں سے تصویر تراشنے اور کسی شخصیت کی نرم گرم پرتیں تلاشنے کا وہ لطیف فن ہے جو شوخی، شرارت، ذہانت، زندہ دلی، اور نکتہ آفرینی کے ہم رکاب ہوکر ادب کے میدان میں اپنی جگہ بناتا ہے۔”

یہ تعریف خاکہ کی اصل روح کو بیان کرتی ہے کہ کس طرح یہ صنف ایک شخصیت کو زندگی بخش دیتی ہے اور اسے قاری کے سامنے مجسم کر دیتی ہے۔

خاکہ نگاری کے فنی لوازمات

خاکہ نگاری میں خوبصورتی، اختصار، اور حقیقت کا امتزاج ضروری ہوتا ہے۔ اس صنف میں مخصوص فنی اصول و ضوابط کا لحاظ رکھنا لازمی ہے تاکہ شخصیت کی تصویر کشی متاثر کن اور حقیقی ہو:

  • اختصار: خاکہ مختصر ہونا چاہیے، جس میں بات کو غیر ضروری طوالت دیے بغیر بیان کیا جائے۔
  • حقیقی واقعات اور مشاہدات: خاکہ میں وہی باتیں شامل کی جائیں جو شخصیت کی حقیقت کو ظاہر کریں۔
  • ترتیب اور ربط: واقعات اور باتوں میں منطقی ترتیب ہو تاکہ قاری شخصیت کو بہتر طور پر سمجھ سکے۔
  • دیانت داری اور غیر جانبداری: خاکہ نگار کو شخصیت کو ویسا ہی دکھانا چاہیے جیسا وہ ہے، نہ کہ اپنی پسند یا ناپسند کے مطابق۔
  • نپے تلے الفاظ: بیان میں وضاحت، دلکشی، اور سادگی ہونی چاہیے تاکہ قاری جلدی اور آسانی سے شخصیت کے بارے میں پڑھ سکے۔

خاکہ نگار کو اپنی تحریر میں حقیقت پسندی اور دیانت داری کا مظاہرہ کرنا چاہیے، اور اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ شخصیت کی مثبت و منفی خصوصیات کو بغیر کسی مبالغے کے پیش کیا جائے۔

خاکہ نگاری کے اصول

خاکہ میں شخصیت کی تعریف و تنقید اور مبالغہ آرائی کو شامل نہیں کیا جانا چاہیے۔ یہ صنف کسی شخصیت کو صرف ویسا ہی دکھانے کی قائل ہے جیسا وہ حقیقت میں ہوتی ہے۔ یحیٰ امجد لکھتے ہیں:

“خاکہ میں کسی شخصیت کو جیسی وہ ہوتی ہے من و عن پیش کردیا جاتا ہے۔ اسے اچھا یا برا بنانے کی کوشش نہیں کی جاتی۔”

خاکہ نگار کا نقطۂ نظر عموماً ہمدردانہ ہوتا ہے، لیکن اس میں غیر جانبداری اور حقیقت پسندی کو اولین ترجیح دی جاتی ہے۔ خاکہ نگار کو شخصیت کے صرف ان پہلوؤں پر توجہ دینی چاہیے جو واقعی موجود ہوں اور جو اس شخصیت کی زندگی کے عکاس ہوں۔

مشہور خاکہ نگار

اردو ادب میں خاکہ نگاری کی صنف میں کئی اہم ادیبوں نے گراں قدر خدمات سر انجام دی ہیں۔ چند مشہور خاکہ نگاروں کے نام درج ذیل ہیں:

  • مرزا فرحت اللہ بیگ
  • رشید احمد صدیقی
  • مولوی عبد الحق
  • شاہد احمد دہلوی
  • محمد طفیل
  • چراغ حسن حسرت

یہ ادیب اپنی تحریروں میں خاکہ نگاری کے فن کو بام عروج تک پہنچا چکے ہیں۔ ان خاکہ نگاروں کی تحریریں ہمارے ادب میں شخصیت نگاری کا بہترین نمونہ ہیں۔

تعلیمی نصاب میں خاکہ نگاری کی مثالیں

وفاقی تعلیمی نصاب میں جماعت نہم اور دہم میں شامل “پروفیسر مرزا محمد سعید” اور “نام دیو مالی” جیسے سبق خاکہ نگاری کی عمدہ مثالیں ہیں۔ یہ خاکے نہ صرف طلبہ کو شخصیت نگاری کے اصول سکھاتے ہیں بلکہ انہیں تحریری ادب کی خوبصورتی سے بھی روشناس کرواتے ہیں۔

طلبہ کے لیے عملی مشق

عزیز طلباء، خاکہ نگاری سیکھنے کے لیے آپ خود بھی کسی شخصیت پر خاکہ لکھنے کی مشق کر سکتے ہیں۔ کسی ایسی شخصیت کا خاکہ تیار کریں جسے آپ اچھی طرح جانتے ہوں، اور اس کی خصوصیات کو بغیر مبالغے کے بیان کریں۔ اس مشق سے آپ خاکہ نگاری کی فنی مہارت حاصل کر سکیں گے۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading