روزمرہ اور محاورہ: تعریف، طریقہ کار اور مثالیں
اردو زبان میں روزمرہ اور محاورہ نہایت اہمیت کے حامل ہیں۔ روزمرہ اور محاورے کے استعمال سے گفتگو اور تحریر میں روانی اور دلکشی پیدا ہوتی ہے، جو کسی زبان کے اظہار کو خوبصورت بناتی ہے۔ اس مضمون میں ہم روزمرہ اور محاورے کی تعریفات، ان کے استعمال کا طریقہ کار، اور ان کی مثالوں کو تفصیل سے بیان کریں گے۔
Table of Contents
روزمرہ کی تعریف اور وضاحت
روزمرہ: علم بیان کی ایک اصطلاح ہے جس کے ذریعے گفتگو کو مؤثر اور فصیح بنانے کا کام کیا جاتا ہے۔ علم بیان کا مطلب ایسی شستہ و فصیح تقریر یا تحریر ہے جو انسان اپنے دل کی بات کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے۔ روزمرہ اس کلام کو کہتے ہیں جو اہل زبان کے اسلوب کے مطابق ہو اور جس میں جملے روزانہ زندگی میں عموماً استعمال ہونے والے ہوں۔
اصطلاح کی مدد سے ہم الفاظ کو اصل معنی سے ہٹ کر مخصوص مفہوم میں استعمال کر سکتے ہیں، جیسے "صلاۃ” کا لغوی معنی دعا ہے، لیکن مسلمانوں نے اس کا معنی نماز مقرر کیا ہے۔
روزمرہ کی مثالیں
روزمرہ میں استعمال ہونے والے فقرے وہ ہیں جو اہل زبان کی روزمرہ بول چال کا حصہ ہوں۔ مثلاً:
- دو چار – اہل زبان جب دو چار کہتے ہیں تو یہ تعداد کے لیے عمومی انداز بیان ہے۔
- دس پندرہ – یہ تعداد کو ظاہر کرنے کے لیے ہے، جب کہ "نو پندرہ” یا "گیارہ پندرہ” اہل زبان کی عام بول چال میں شامل نہیں ہیں۔
روزمرہ کے اصول اور استعمال کی وضاحت
روزمرہ کے اصول کے مطابق:
- وہ الفاظ استعمال کیے جاتے ہیں جو اہل زبان کے اسلوب سے ہم آہنگ ہوں۔
- اگر کوئی فقرہ اہل زبان کے اسلوب بیان کے برخلاف ہو تو اسے روزمرہ نہیں کہا جائے گا۔
مثال کے طور پر:
- صحیح جملہ: "میں روز مدرسے جاتا ہوں”۔ یہ روزمرہ کے اصول کے مطابق ہے۔
- غلط جملہ: "میں ہر دن مدرسے جاتا ہوں”۔ یہ جملہ روزمرہ کے اصول کے مطابق نہیں ہے اور بامعنی نہیں لگتا۔
محاورہ کی تعریف اور وضاحت
محاورہ: لغوی معنی میں محاورہ کا مطلب بات چیت یا گفتگو ہے، مگر اردو زبان میں یہ خاص جملوں کو کہا جاتا ہے جو حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال ہوتے ہیں۔ محاورے کا استعمال اہل زبان کے اسلوب کو ظاہر کرتا ہے اور اس میں اکثر وہ الفاظ ہوتے ہیں جو کسی معنی کو اصطلاحی یا مجازی معنی میں ادا کرتے ہیں۔
محاورہ کی مثالیں
محاورے میں وہ کلمات شامل ہوتے ہیں جو اصل معنی کے بجائے مخصوص معنی ظاہر کرتے ہیں۔ مثلاً:
تین پانچ – اس کا لغوی معنی تو تعداد ہے، مگر مجازی معنی لڑائی جھگڑے، دنگا فساد یا مکر و فریب ہیں۔
سات پانچ – اس کا معنی چالاکی، حیلہ بہانہ اور عیاری کو ظاہر کرتا ہے۔
مزید مثال کے طور پر:
پانچ کا لفظ لغوی معنی میں ایک عدد ہے، مگر محاورے میں یہ ذہانت یا عیاری کے معنی میں آتا ہے۔
محاورے کے استعمال کی وضاحت
محاورے کو گفتگو میں خاص اسلوب سے استعمال کیا جاتا ہے اور یہ اہل زبان کی روایات اور طرز بیان کے مطابق ہوتا ہے۔ مثلاً:
مثال: "شیخ صاحب بڑے سیدھے سادے آدمی ہیں، انہیں سات پانچ ذرا نہیں آتی۔” یہاں سات پانچ کا مطلب چالاکی یا حیلہ بازی سے ہے۔
روزمرہ اور محاورے کا فرق
روزمرہ: یہ وہ عام الفاظ یا فقرے ہیں جو اہل زبان کی روزمرہ زندگی میں استعمال ہوتے ہیں اور اسلوب بیان کو ظاہر کرتے ہیں۔
محاورہ: یہ الفاظ حقیقی معنی کے بجائے مجازی معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور اہل زبان کے اسلوب کو منفرد انداز میں پیش کرتے ہیں۔