سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح
یہ آرٹیکل سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کی تشریح کا پانچواں حصہ ہے۔ سر سید احمد خان کی مضمون نگاری اردو نثر میں ایک نمایاں مقام رکھتی ہے۔ ان کے مضامین سادہ، واضح اور پراثر ہوتے تھے، جن میں عقلی استدلال اور اصلاحی خیالات کی جھلک نمایاں تھی۔ وہ قوم کی تعلیمی و سماجی ترقی کے حامی تھے اور ان کی تحریروں میں جدید علوم، مذہبی رواداری اور سائنسی سوچ کی تبلیغ نظر آتی ہے۔ ان کے مضامین میں سنجیدگی اور متانت کے ساتھ ساتھ عملی اصلاح کی دعوت بھی موجود ہوتی ہے۔ ’تہذیب الاخلاق‘ جیسے رسالے کے ذریعے انہوں نے اردو نثر کو ایک نیا انداز دیا اور اسے فکری و تنقیدی وسعت عطا کی۔ اس آرٹیکل میں سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید معلومات کے لیے ملاحظہ کیجیے ہماری ویب سائیٹ۔
سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح
اقتباس
قومی ترقی مجموعہ ہے شخصی محنت، شخصی عزت، شخصی ایمانداری، شخصی ہمدردی کا۔ اسی طرح قومی تنزل مجموعہ ہے شخصی سستی، شخصی بے عزتی، شخصی بے ایمانی، شخصی خود غرضی کا اور شخصی برائیوں کا۔ نا تہذیبی و بد چلنی جو اخلاقی و تمدنی یا باہمی معاشرت کی بدیوں میں شمار ہوتی ہے، در حقیقت وہ خود اسی شخص کی آوارہ زندگی کا نتیجہ ہے۔ اگر ہم چاہیں کہ بیرونی کوشش سے ان برائیوں کو جڑ سے اکھاڑ ڈالیں اور نیست و نابود کردیں تو یہ برائیاں کسی اور نئی صورت میں اس سے بھی زیادہ زور شور سے پیدا ہو جاویں گی۔ جب تک شخصی زندگی اور شخصی چال چلن کی حالتوں کو ترقی نہ کی جاوے۔
اے میرے عزیز ہم وطنو! اگر یہ رائے صحیح ہے تو اس کا یہ نتیجہ ہے کہ قوم کی سچی ہمدردی اور سچی خیر خواہی کرو۔ غور کرو کہ تمہاری قوم کی شخصی زندگی اور شخصی چال چلن کس طرح پر عمدہ ہو، تاکہ تم بھی ایک معزز قوم ہو۔ کیا جو طریقہ تعلیم و تربیت کا، بات بات چیت کا، وضع و لباس کا، سیر سپاٹے کا، شغل و اشغال کا، تمہاری اولاد کے لیے، اس سے ان کے شخصی چال چلن، ااخلاق و عادات، نیکی و سچائی میں ترقی ہو سکتی ہے؟ حاشا و کلّا۔ جب کہ ہر شخص اور کل قوم خود اپنی اندرونی حالتوں سے آپ اپنی اصلاح کر سکتی ہے تو اس بات کی امید پر بیٹھے رہنا کہ بیرونی زور انسان کی یا قوم کی اصلاح و ترقی کرے کس قدر افسوس بلکہ نا دانی کی بات ہے۔
تشریح
سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس میں مصنف سر سید نے قومی ترقی اور تنزل کے درمیان تعلق کو بہت واضح طریقے سے بیان کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ قومی ترقی ایک مجموعہ ہے فرد کی شخصی محنت، عزت، ایمانداری اور ہمدردی کا، اور اسی طرح قومی تنزل اس بات کا مجموعہ ہے کہ لوگ شخصی سستی، بے عزتی، بے ایمانی، خودغرضی اور برائیوں کا شکار ہیں۔ سر سید کے مطابق، قوم کا اخلاقی معیار اور اس کی مجموعی حالت فرد کی ذاتی حالتوں سے جڑا ہوتا ہے۔ یعنی، اگر فرد کی زندگی میں اخلاقی پختگی، محنت اور ایمانداری ہے تو قوم بھی ترقی کرے گی، اور اگر فرد سست، بے ایمانی اور خود غرض ہو تو قوم بھی تنزلی کی طرف جائے گی۔ سر سید احمد خان نے یہ بھی کہا کہ نا تہذیبی اور بدچلنی جو کسی قوم میں معاشرتی بدیوں کی شکل میں ظاہر ہوتی ہیں، وہ دراصل فرد کی آوارہ زندگی کا نتیجہ ہوتی ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ قوم کی مجموعی اخلاقی حالت کا دارومدار اس بات پر ہوتا ہے کہ فرد اپنے آپ کو کس طرح برتاؤ کرتا ہے، اور جب تک فرد کی شخصیت کی اصلاح نہیں کی جاتی، تب تک قومی ترقی ممکن نہیں۔
مضمون اپنی مدد آپ کے اس اقتباس میں سر سید نے ایک اہم حقیقت کی طرف اشارہ کیا ہے کہ بیرونی کوششوں سے قوم کی اصلاح نہیں کی جا سکتی۔ اگر ہم یہ سمجھیں کہ حکومت یا بیرونی طاقتیں قوم کی حالت بہتر کر سکتی ہیں تو یہ ایک غلط فہمی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاشرت میں برائیاں ختم ہوں اور قومی ترقی ہو تو یہ عمل اندرونی اصلاح سے شروع ہونا چاہیے۔ فرد کی شخصی زندگی، چال چلن، اخلاق و عادات کی اصلاح کے بغیر قوم کی مجموعی ترقی ممکن نہیں ہے۔ سر سید کا یہ پیغام یہ ہے کہ اندرونی اصلاح کی ضرورت ہے نہ کہ صرف بیرونی اقدامات پر انحصار کرنا۔ (یہ سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح کا پانچواں حصہ ہے۔)
مضمون اپنی مدد آپ کے اس اقتباس میں انہوں نے اپنے ہم وطنوں کو دعوت دی کہ وہ قوم کی سچی ہمدردی اور خیر خواہی کریں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی قوم کی شخصی زندگی اور چال چلن کو بہتر بنانا ہوگا تاکہ ہم ایک معزز قوم بن سکیں۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ تعلیم و تربیت، بات چیت، وضع و لباس، شغل و اشغال، اور اولاد کی تربیت کے ذریعے ہم اپنے اخلاق و عادات، نیکی اور سچائی میں ترقی کر سکتے ہیں۔ یہ سب چیزیں قوم کے مجموعی کردار کو بہتر بنانے میں اہم ہیں، کیونکہ قوم کی ترقی صرف اس کے فرد کی اندرونی اصلاح سے ممکن ہے۔
آخرکار، سر سید احمد خان کا پیغام یہ ہے کہ ہر فرد اور پوری قوم کو اپنی اندرونی حالتوں پر غور کرنا چاہیے اور خود اپنی اصلاح کی کوشش کرنی چاہیے، کیونکہ بیرونی طاقتیں یا حکومتی اقدامات قوم کی سچی ترقی کا ذریعہ نہیں بن سکتی۔ قوم کا اخلاقی معیار اور ترقی اس بات پر منحصر ہے کہ اس کے افراد اپنے ذاتی کردار کو کس حد تک بہتر بناتے ہیں۔ سر سید احمد خان کا یہ پیغام ہمیں یہ سکھاتا ہے کہ قومی ترقی کا راستہ فرد کی ذاتی محنت، اخلاقی تربیت، اور اندرونی اصلاح سے ہوتا ہے، اور اگر ہم اپنے اندر کی تبدیلیاں لائیں تو یہی تبدیلیاں پورے معاشرے اور قوم کی ترقی میں بدل جائیں گی۔(یہ سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح کا پانچواں حصہ ہے۔ )
مجموعی طور پر سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس میں یہ واضح ہوتی ہے کہ قومی ترقی اور تنزل کا دار و مدار فرد کی ذاتی اصلاح اور اخلاقی حالت پر ہوتا ہے۔ اگر ہر فرد محنت، ایمانداری، عزت اور ہمدردی کو اپنائے تو قوم ترقی کرے گی، اور اگر افراد سستی، بے ایمانی اور خودغرضی میں مبتلا ہوں تو قوم تنزلی کا شکار ہو جائے گی۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ بیرونی کوششوں سے قوم کی اصلاح ممکن نہیں، بلکہ اصل تبدیلی اندرونی اصلاح سے آتی ہے۔ قومی ترقی کا راستہ ہر فرد کی ذاتی محنت اور اخلاقی تربیت سے ہو کر گزرتا ہے۔ (یہ سر سید احمد خان کے مضمون اپنی مدد آپ کے اقتباس کی تشریح کا پانچواں حصہ ہے۔)
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.