شیدا

لفظ: شیدا

:معنی

دیوانہ، عاشق، یا وہ شخص جو کسی چیز یا شخص کے عشق میں پاگل پن کی حد تک مگن ہو۔مفہوم:”شیدا” ایک ایسی کیفیت یا شخص کو بیان کرتا ہے جو عشق، جذبے، یا کسی گہری دلچسپی میں اس قدر ڈوبا ہو کہ وہ دیوانگی کی حالت میں ہو۔ یہ لفظ اردو شاعری اور ادب میں اکثر رومانوی عشق، روحانی محبت، یا کسی فنون (جیسے موسیقی یا شاعری) کے جنون کو ظاہر کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں یہ لفظ کسی کے شدید جذباتی لگاؤ یا جنون کی بات کرنے کے لیے بولا جاتا ہے۔ “شیدا” سننے والوں کے ذہن میں ایک پرجوش، رومانوی، اور جذباتی تصویر بناتا ہے۔

:مترادف

دیوانہ

عاشق

مجنوں

پرستار

فریفتہ

:متضاد

بے حس

لاتعلق

سردمہر

بے پروا

:مذکر و مونث

“شیدا” گرامری طور پر غیر جانبدار صفت ہے اور مذکر و مونث دونوں کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ یہ اسم کی خصوصیت کو بیان کرتی ہے اور جنس کے مطابق ڈھل جاتی ہے۔ مثال کے طور پر، “شیدا لڑکا” (مذکر) اور “شیدا لڑکی” (مونث) دونوں درست ہیں۔ بعض اوقات اسے اسم کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “وہ ایک شیدا ہے”، جو اس کی عمومیت کو ظاہر کرتا ہے۔

:مرکب الفاظ

شیداِ عشق: محبت کا دیوانہ۔

شیداِ حسن: خوبصورتی کا عاشق۔

شیداِ فن: فنون (جیسے شاعری یا موسیقی) کا جنونی۔

شیداِ خدا: خدا کی محبت میں ڈوبا ہوا۔

:جملوں میں استعمال

وہ شیداِ عشق بن کر رات بھر محبوب کے خیال میں جاگتا رہا۔

اس شاعر کی شیدا طبیعت اس کی غزلوں میں جھلکتی ہے۔

وہ موسیقی کا اتنا شیدا ہے کہ گھنٹوں سنتور بجاتا رہتا ہے۔

اس کی آنکھوں میں ایک شیدا پن تھا جو سب کو اپنی طرف کھینچتا تھا۔

:روزمرہ زندگی میں استعمال

لفظ “شیدا” روزمرہ زندگی میں کسی کے شدید جذباتی لگاؤ یا جنون کی بات کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی شخص کسی شوق، جیسے پینٹنگ یا شاعری، میں بہت زیادہ ڈوبا ہو، تو کہا جا سکتا ہے، “وہ فن کا شیدا ہے۔” اسی طرح، رومانوی سیاق و سباق میں کسی کے عشق کی شدت کو بیان کرنے کے لیے کہا جا سکتا ہے، “وہ اس کا شیدا ہو گیا ہے۔” یہ لفظ محبت، فن، یا حتیٰ کہ مذہبی جذبے کی بات کرنے کے لیے بھی بولا جاتا ہے، جیسے “وہ خدا کا شیدا ہے۔” دوستوں کی محفل میں یہ لفظ مذاق یا تعریف کے طور پر بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے “تم تو فلموں کے شیدا

گرآمری تناظر

  “شیدا” کے گرامری استعمال کو سمجھنا ضروری ہے

:صفت

(اور بعض اوقات اسم): “شیدا” بنیادی طور پر ایک صفت ہے جو اسم کی خصوصیت کو بیان کرتی ہے، جیسے “شیدا عاشق”۔ یہ جنس اور عدد کے لحاظ سے اسم کے ساتھ موزوں ہوتی ہے:

:مذکر

“شیدا لڑکا” (واحد)، “شیدا لڑکے” (جمع)。مونث: “شیدا لڑکی” (واحد)، “شیدا لڑکیاں” (جمع)。اسم کے طور پر: “وہ ایک شیدا ہے” (یہاں شیدا ایک شخص کو بیان کرتا ہے)۔

:جملہ خبریہ میں استعمال

یہ لفظ اکثر جملہ خبریہ میں آتا ہے، جیسے “وہ شیدا ہے۔

“:اضافی تراکیب

“شیدا” کو اضافی تراکیب میں استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “شیداِ عشق” یا “شیداِ فن”۔ یہ تراکیب اردو گرامر میں اہم ہیں۔فعل کے ساتھ تعلق: “شیدا” کو فعل جیسے “ہونا”، “بننا”، یا “دیکھنا” کے ساتھ مل کر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “وہ عشق کا شیدا بن گیا۔”

 :۔بصری اور ثقافتی اپیل

“شیدا” اپنی رومانوی اور جذباتی نوعیت کی وجہ سے اردو ادب اور شاعری میں بہت مقبول ہے۔ یہ لفظ سننے والوں کے ذہن میں ایک پرجوش، دیوانہ، اور عشق میں ڈوبے ہوئے شخص کی تصویر بناتاہے

:”شیداِ عشق ہوں، دل کی دھن پر ناچتا ہوں،

ہر سانس میں اسی کی محبت گنگناتا ہوں

آپ کس چیز کے شیدا ہیں؟ محبت، شاعری، موسیقی، یا کوئی اور شوق؟ ہمیں کمنٹس میں بتائیں، اور ہم آپ کی کہانی کو اگلی پوسٹ میں فیچر کر سکتے ہیں


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Index

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading