صنعت تجنیس: ایک صنفِ بدیع

صنعت تجنیس: ایک صنفِ بدیع

صنعت تجنیس اردو شاعری کی ایک خاص صنف ہے جو شاعر کو کلام میں مختلف الفاظ کے استعمال کے ذریعے جاذبیت اور خوبصورتی عطا کرتی ہے۔ تجنیس کے ذریعے شاعر الفاظ میں مماثلت پیدا کرتا ہے، لیکن معنی کو جدا رکھتا ہے، جس سے کلام میں نیا رنگ اور گہرائی آتی ہے۔

صنعت تجنیس کی تعریف

تجنیس کے لغوی معنی ایک ہی نوع یا جنس کے ہیں۔ اصطلاح میں اس سے مراد کلام میں ایسے الفاظ کا استعمال ہے جو تلفظ اور املا میں مشابہت رکھتے ہوں مگر معنی میں مختلف ہوں۔ یہ الفاظ سامع یا قاری کے ذہن میں ایک دلچسپی اور حیرت کا عنصر پیدا کرتے ہیں۔

صنعت تجنیس کی اقسام

صنعت تجنیس کی دو بنیادی اقسام ہیں

تجنیس تام
تجنیس محرف

تجنیس تام

تجنیس تام اس قسم کو کہا جاتا ہے جب کلام میں استعمال ہونے والے دو الفاظ حروف کی تعداد، ترتیب، اور اعراب میں بالکل یکساں ہوں مگر ان کے معنی مختلف ہوں۔ اس کے ذریعے شاعر کلام میں ایک معنوی الجھاؤ پیدا کرتا ہے جس سے سامع یا قاری کو ایک اضافی دلچسپی محسوس ہوتی ہے۔

مثال 1: ؎ چمن میں کسی نے الٰہی نگاہ ڈالی آج
جو کھلکھلاتی ہے گل کی ہر ایک ڈالی آج

اس شعر میں “ڈالی” کے دو معنی ہیں؛ پہلے معنی “ڈالنا” جبکہ دوسرے معنی “شاخ” کے ہیں۔

مثال 2: ؎ سب سہیں گے ہم اگر لاکھ برائی ہوگی
پر کہیں آنکھ لڑائی تو لڑائی ہوگی

اس شعر میں “لڑائی” کا پہلا معنی “عاشق ہونا” جبکہ دوسرا معنی “جھگڑا کرنا” کے ہیں۔ یہاں شاعر نے تجنیس تام کا استعمال کر کے کلام میں گہرائی پیدا کی ہے۔

تجنیس محرف

تجنیس محرف کی قسم میں کلام میں استعمال ہونے والے الفاظ میں حرکات و سکنات میں معمولی فرق پایا جاتا ہے، مگر ان کے معنی مختلف ہوتے ہیں۔ اس کے ذریعے شاعر کلام کو فکری سطح پر زیادہ دلچسپ اور دلکش بناتا ہے۔

مثال 1: ؎ گلے سے لگتے ہی جتنے گلے تھے بھول گئے
وگرنہ یاد تھی ہم کو شکایتیں کیا کیا

اس شعر میں “گلے” کے دو معنی ہیں؛ ایک “گلے ملنا” جبکہ دوسرا “شکایتیں”۔

مثال 2: ؎ یہ بنا پوچھا کسی صیاد نے
کون رہا کون رہا ہو گیا

اس شعر میں پہلے “رہا” کے معنی “رہنا” ہیں اور دوسرے “رہا” کے معنی “رہائی” ہیں۔

صنعت تجنیس کے فوائد

کلام کی جاذبیت: تجنیس کے ذریعے شاعر کلام میں ایسا جادو پیدا کرتا ہے کہ قاری یا سامع کو معنوں کے مختلف پہلوؤں پر غور کرنے پر مجبور کر دیتا ہے۔
مفہوم کی گہرائی: تجنیس کلام میں دوہری معنویت پیدا کرتی ہے، جس سے شاعر اپنے پیغام کو زیادہ واضح اور بامعنی انداز میں پیش کرتا ہے۔
حسن و جمال کا اضافہ: اس صنف سے کلام میں ایک خاص قسم کا جمالیاتی حسن پیدا ہوتا ہے جو پڑھنے یا سننے والے کے دل کو بھاتا ہے۔

نتیجہ

صنعت تجنیس اردو شاعری کی دلکش اور معنی خیز صنف ہے۔ اس صنف کا استعمال شاعر کو یہ موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ اپنے کلام کو خوبصورتی اور گہرائی سے مزین کر سکے۔ تجنیس کے ذریعے شاعر دو یا زیادہ الفاظ میں مشابہت اور اختلاف پیدا کر کے کلام کو مزید دلچسپ اور اثر انگیز بناتا ہے۔ تجنیس کی دونوں اقسام، یعنی تجنیس تام اور تجنیس محرف، کلام میں ایک خاص نوعیت کی چمک پیدا کرتی ہیں، جو سامع یا قاری کو اشعار کی خوبصورتی اور گہرائی میں کھو جانے پر مجبور کر دیتی ہے۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading