ضرب الامثال: اردو زبان کے محاورات اور کہاوتوں کی کہانیاں

ضرب الامثال: اردو زبان کے محاورات اور کہاوتوں کی کہانیاں

آج کی اس پوسٹ میں ہم اردو زبان کی ضرب الامثال اور کہاوتوں کے بارے میں تفصیل سے جانیں گے۔ ضرب الامثال ایک خاص مقام رکھتی ہیں اور ان کے پیچھے اکثر دلچسپ کہانیاں یا واقعات ہوتے ہیں جو لوگوں کے تجربات اور مشاہدات سے جنم لیتے ہیں۔ اردو زبان میں ہر کہانی یا واقعے کو چند الفاظ میں خوبصورت انداز میں بیان کیا گیا ہے، جنہیں ہم ضرب الامثال یا کہاوتیں کہتے ہیں۔ اس پوسٹ میں چند اہم کہاوتوں کی تعریف اور پس منظر کی کہانیاں بیان کی گئی ہیں تاکہ آپ کو ان کے معنی اور مفہوم اچھی طرح سمجھ آ سکیں۔

ضرب الامثال: تعارف اور تعریف

ضرب الامثال دو الفاظ کا مجموعہ ہے: "ضرب” اور "امثال”۔ "ضرب” کا مطلب ہے بیان کرنا اور "امثال” مثل کی جمع ہے جس کا مطلب ہے مثالیں۔ اس طرح ضرب الامثال کا مفہوم ہوا "مثالیں بیان کرنا”۔ مگر یہ کوئی عام مثالیں نہیں ہوتیں، بلکہ وہ خاص باتیں ہوتی ہیں جو کسی واقعے یا قصے کا حوالہ دے کر سمجھائی جاتی ہیں۔

ہر ضرب المثل ایک پورے قصے کو چند الفاظ میں بیان کرتی ہے اور اس کے پس منظر میں ایک کہانی پوشیدہ ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ کہاوتیں اور محاورے لوگوں کے تجربات کو نسل در نسل منتقل کرتی ہیں۔ اس پوسٹ میں ہم چند مشہور اردو کہاوتوں کی کہانی اور ان کے استعمال کی وضاحت کریں گے۔

مثال نمبر 1: "بخشو خالہ بلی، چوہا لنڈورا ہی بھلا”

کہانی: کہتے ہیں کہ ایک بھوکی بلی چوہے کے بل کے ارد گرد گھوم رہی تھی تاکہ شکار مل سکے۔ بلی نے چوہے کو لالچ دیا کہ وہ باہر نکلے اور کھانا کھائے۔ چوہا بلی کی باتوں میں آ کر باہر نکلا، لیکن اسے خطرہ محسوس ہوا اور واپس بل میں گھس گیا۔ بلی کے زور دینے پر چوہا بالآخر باہر نکلا، لیکن بلی کے پنجے سے اپنی دم کھو بیٹھا۔ چوہا سمجھ گیا کہ بلی کی نیت خراب تھی اور اسے واپس بل میں گھس کر کہا: "بخشو خالہ بلی، چوہا لنڈورا ہی بھلا!”

مفہوم: یہ کہاوت ایسے موقع پر استعمال ہوتی ہے جب کوئی دشمن نقصان پہنچانے کے لیے چکنی چپٹی باتیں کرے یا فریب دے۔

مثال نمبر 2: "ہم بھی ہیں پانچوں سواروں میں”

کہانی: کہاوت ہے کہ چار بہادر سوار دکن کی طرف جا رہے تھے۔ ایک کمہار اپنے گدھے پر سوار ہو کر ان کے پیچھے پیچھے چل پڑا۔ جب کوئی شخص پوچھتا کہ یہ پانچ سوار کہاں جا رہے ہیں، تو کمہار سینے پر ہاتھ مارتے ہوئے کہتا: "ہم پانچ سوار دکن جا رہے ہیں”۔

مفہوم: یہ کہاوت ایسے وقت میں بولی جاتی ہے جب کوئی چھوٹا شخص اپنے آپ کو بڑے لوگوں میں شامل کرنے کی کوشش کرے یا دوسروں کے سہارے اپنی اہمیت بڑھانے کی کوشش کرے۔

مثال نمبر 3: "ٹیڑھی کھیر”

کہانی: کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ایک نابینا سے پوچھا کہ "کھیر کھاؤ گے؟” نابینا نے کھیر کی وضاحت مانگی تو اسے بتایا گیا کہ یہ سفید ہوتی ہے۔ نابینا نے سفید کا مفہوم پوچھا، تو جواب دیا گیا کہ جیسے بگلا۔ نابینا نے بگلا کا مفہوم پوچھا تو اسے ہاتھ کی ٹیڑھی شکل دکھائی گئی۔ نابینا نے کہا کہ یہ تو "ٹیڑھی کھیر ہے، ہم سے نہیں کھائی جائے گی”۔

مفہوم: اس ضرب المثل کو مشکل کام یا ناقابلِ فہم بات پر استعمال کیا جاتا ہے، جب کوئی چیز یا معاملہ بہت پیچیدہ یا دشوار ہو۔

مثال نمبر 4: "بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا”

کہانی: ایک بلی دودھ کے چھینکے کے نیچے بیٹھی تھی، جو اس کی پہنچ سے باہر تھا۔ اچانک چھینکا ٹوٹ کر نیچے گرا اور بلی دودھ پی گئی۔ بلی نے کوئی خاص کوشش نہیں کی تھی، بلکہ قسمت سے دودھ اس کے ہاتھ لگا۔

مفہوم: یہ کہاوت اس وقت استعمال ہوتی ہے جب کوئی کام حسنِ اتفاق سے بن جائے اور بغیر کسی محنت کے انسان کو فائدہ حاصل ہو جائے۔

مزید مشہور اردو کہاوتیں

اردو زبان میں مزید کئی مشہور کہاوتیں ہیں جن کے پیچھے مختلف کہانیاں ہیں۔ یہاں چند مشہور کہاوتوں کے نام دیے جا رہے ہیں، جنہیں پڑھ کر آپ اپنی معلومات میں اضافہ کر سکتے ہیں:

اپنی گلی میں کتا بھی شیر ہوتا ہے

یہ کہاوت اپنے علاقے یا جگہ میں بہادری یا طاقت جتانے والے کے لیے استعمال ہوتی ہے۔

اونٹ کے منہ میں زیرہ

جب کسی بڑی ضرورت کے سامنے معمولی چیز رکھی جائے تو یہ کہاوت بولی جاتی ہے۔

آسمان سے گرا کھجور میں اٹکا

یہ کہاوت تب استعمال ہوتی ہے جب کوئی مسئلہ حل ہوتے ہوتے مزید الجھن میں تبدیل ہو جائے۔

چٹ منگنی پٹ بیاہ

جلدی اور فوری کام کی طرف اشارہ کرتی ہے، خاص طور پر شادی بیاہ کے معاملات میں۔

ضرب الامثال کی اہمیت

ضرب الامثال یا کہاوتیں زبان کی خوبصورتی کو بڑھانے میں ایک خاص کردار ادا کرتی ہیں۔ یہ محاورے اور کہاوتیں صدیوں سے لوگوں کے تجربات کو اگلی نسلوں تک منتقل کر رہی ہیں اور باتوں میں دلچسپی اور اثر بڑھا دیتی ہیں۔ کہاوتیں نہ صرف بات کو مختصر کرتی ہیں بلکہ ان کے پیچھے چھپی کہانی کسی مشکل یا خاص صورتِ حال کا حوالہ دیتی ہے جس سے انسان کو سیکھنے کا موقع ملتا ہے۔

جواب دیں