ظفر اقبال کی غزل مل کے بیٹھے نہیں خوابوں میں شراکت نہیں کی کی تشریح
(اس آرٹیکل میں ظفر اقبال کی غزل مل کے بیٹھے نہیں خوابوں میں شراکت نہیں کی کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور بارہویں جماعت کے مزید اردو نوٹس ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)
شعر 1: مل کے بیٹھے نہیں، خوابوں میں شراکت نہیں کی / اور کیا رشتہ ہو تجھ سے جو محبت نہیں کی
مفہوم: ہم نہ کبھی حقیقت میں ساتھ بیٹھے، نہ ہی خوابوں میں کوئی تعلق پیدا ہوا۔ بھلا پھر تیرے ساتھ میرا رشتہ کیا ہو سکتا ہے، جب ہم نے محبت ہی نہیں کی۔
تشریح: اس شعر میں شاعر ایک گہرے جذباتی فاصلہ بیان کرتا ہے۔ وہ کہتا ہے کہ نہ ظاہری میل جول ہوا، نہ ہی باطنی طور پر ہم ایک دوسرے کے خوابوں اور خیالوں میں شریک ہوئے۔ محبت ایک ایسا رشتہ ہے جو دونوں سطحوں پر قربت مانگتا ہے—ظاہر میں بھی اور باطن میں بھی۔ جب یہ دونوں چیزیں ناپید ہوں، تو پھر کسی رشتے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ یہ شعر ان لوگوں کے لیے بھی ہے جو بغیر جذباتی سچائی کے رشتے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
شعر 2: یہیں پھرتے ہیں شریف آدمیوں کی صورت / دشت میں خاک اڑائی نہیں، وحشت نہیں کی
مفہوم: ہم عام انسانوں کی طرح نظر آتے ہیں، کیونکہ ہم نے کسی جنگل یا ویرانے میں پاگلوں کی طرح خاک نہیں اڑائی، یعنی پاگل پن یا شدتِ جنون کا مظاہرہ نہیں کیا۔
تشریح: یہاں شاعر خود پر کنٹرول اور تہذیب کا تاثر دے رہا ہے، لیکن ایک تلخ طنز بھی موجود ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ ہم شریف اس لیے سمجھے جاتے ہیں کہ ہم نے اپنی دیوانگی کو کھلے عام ظاہر نہیں کیا۔ ہم نے اپنی وحشت اور اندرونی ہنگاموں کو دبایا ہے، اس لیے معاشرے میں ہمیں “شریف” مانا جاتا ہے۔ درحقیقت، وہ درد اور جنون جو اندر موجود ہے، اس کا اظہار نہیں ہوا۔ یہ خود پر قابو پانے کی بھی بات ہے، اور معاشرتی دوغلے پن کی بھی۔
شعر 3: خاص ہم سے تو کوئی تھا ہی نہیں تیرا سلوک / اور ہم نے بھی تِرے ساتھ رعایت نہیں کی
مفہوم: تمہارا رویہ ہمارے ساتھ کبھی خاص نہ رہا، اور ہم نے بھی تمہارے لیے کوئی نرمی نہیں دکھائی۔
تشریح: یہ شعر متقابل سلوک کی بات کرتا ہے۔ جب شاعر کو کسی خاص توجہ یا التفات کا سامنا نہیں ہوتا، تو وہ بھی اپنی طرف سے کوئی نرمی یا رعایت نہیں کرتا۔ یہاں ایک انا، خودداری اور برابری کا احساس ہے۔ شاعر جذبات میں بے وقوف بننے کے بجائے ایک وقار کے ساتھ برتاؤ کرتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ یہ شعر دل شکستہ انسان کی خفگی کا اظہار ہو جو عدم توجہ کا جواب بے رخی سے دیتا ہے۔
(اس آرٹیکل میں ظفر اقبال کی غزل مل کے بیٹھے نہیں خوابوں میں شراکت نہیں کی کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور بارہویں جماعت کے مزید اردو نوٹس ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)
شعر 4: پوچھ لیتے کبھی تیرا بھی ارادہ تجھ سے / ہم نے چاہا تو کئی بار تھا، ہمت نہیں کی
مفہوم: ہم نے کئی بار تمہیں چاہا، لیکن کبھی تمہارے ارادے کو براہ راست نہیں پوچھا، کیونکہ ہمت نہیں ہوئی۔
تشریح: یہاں شاعر ایک انسانی کمزوری کو بیان کرتا ہے۔ چاہت دل میں موجود تھی، لیکن اظہار کی ہمت نہ تھی۔ یہ ایک بہت عام مگر گہرا جذبہ ہے، جب انسان کسی سے محبت کرتا ہے مگر خود کو بیان کرنے سے ڈرتا ہے۔ یہ ڈر یا جھجک معاشرتی دباو، رد کیے جانے کا خوف یا خود اعتمادی کی کمی کی علامت ہو سکتا ہے۔ اس شعر میں ایک خفیف سا پچھتاوا بھی ہے۔
شعر 5: بہت اچھا بھی لگا تُو ہمیں اُس محفل میں / ہم نے دانستہ وہاں تیری حمایت نہیں کی
مفہوم: اگرچہ تم ہمیں اُس محفل میں بہت پسند آئے، لیکن ہم نے جان بوجھ کر تمہاری حمایت نہیں کی۔
تشریح: یہ شعر ظاہر اور باطن کے فرق کو بیان کرتا ہے۔ شاعر نے کسی اجتماع یا موقع پر دل میں کسی کی قدر کی، لیکن جان بوجھ کر اس کا ساتھ نہیں دیا۔ اس کے پیچھے کوئی وجہ ہو سکتی ہے: شاید خودداری، پرانی ناراضی، یا کوئی اصول۔ شاعر یہ تسلیم کرتا ہے کہ دل میں پسندیدگی تھی، مگر عمل میں اس کا اظہار نہ کیا گیا۔ یہ ایک مہذب انتقام یا خود ساختہ فاصلہ بھی ہو سکتا ہے۔
شعر 6: ظرف اِتنا بھی کُشادہ نہیں اپنا لیکن / ہم نے پیدا بھی ہوئی ہے تو شکایت نہیں کی
مفہوم: ہمارے اندر وسعتِ ظرف کی کمی ہے، لیکن جب کوئی تکلیف یا مسئلہ پیدا ہوا، تب بھی ہم نے کوئی شکایت نہیں کی۔
تشریح: یہ شعر انسان کے ضبط اور صبر کی اعلیٰ مثال ہے۔ شاعر خود کو معمولی ظرف والا انسان مانتا ہے، لیکن اس کے باوجود وہ شکایت نہیں کرتا۔ یہ اخلاقی بلندی کی طرف اشارہ ہے: اپنی کمزوری کے باوجود دوسروں کو الزام نہ دینا۔ اس میں ایک خاموش عظمت ہے کہ اگرچہ دل میں تکلیف ہے، پھر بھی لب پر شکوہ نہیں۔ یہ شعر خود پر قابو، برداشت اور عزتِ نفس کا آئینہ دار ہے۔
(اس آرٹیکل میں ظفر اقبال کی غزل مل کے بیٹھے نہیں خوابوں میں شراکت نہیں کی کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور بارہویں جماعت کے مزید اردو نوٹس ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)
شعر 7: یہ بھی سچ ہے کہ تِرے ہم بھی سوالی نہ ہوئے / اور تُو نے کبھی کوئی عنایت نہیں کی
مفہوم: یہ بات سچ ہے کہ ہم نے تجھ سے کبھی کچھ مانگا نہیں، اور تُو نے بھی کبھی کوئی احسان نہیں کیا۔
تشریح: یہاں شاعر تعلقات کی مساوات اور نفع نقصان کی حقیقت پر روشنی ڈالتا ہے۔ تعلقات میں کبھی بھی جھکاؤ نہیں آیا: نہ ہم نے جھولی پھیلائی، نہ تُو نے کچھ بخشا۔ یہ شعر خود داری اور بے نیازی کی تصویر ہے۔ شاعر نہ مانگنے پر فخر محسوس کرتا ہے، اور مخاطب کے بے فیض ہونے پر بھی کوئی ملال نہیں کرتا۔ تعلقات میں برابری اور خود مختاری کا جذبہ اس شعر کی روح ہے۔
شعر 8: ہو رہا ہے جو اِسی طرح سے ہونا تھا یہاں / اِس لئے ہم نے کسی بات پہ حیرت نہیں کی
مفہوم: جو کچھ یہاں ہو رہا ہے، وہ ویسے ہی ہو رہا ہے جیسے ہونا تھا، اس لیے ہمیں کسی بات پر حیرت نہیں ہوئی۔
تشریح: یہ شعر تقدیر اور حقیقت پسندی کو بیان کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ حالات جیسے بنے، وہ پہلے سے متوقع تھے، اس لیے کوئی حیرانی نہیں ہوئی۔ یہ ایک سنجیدہ اور سمجھدار رویہ ہے، جس میں انسان دنیا کی تلخیوں کو قبول کر لیتا ہے۔ نہ وہ شاک ہوتا ہے، نہ بے چین۔ یہ جذباتی پختگی اور دنیا کی اصلیت کو سمجھنے کی علامت ہے۔
شعر 9: جو میسّر ہُوا، تھا وہ بھی زیادہ کہ ظفؔر / جو مِلا ہی نہیں اُس کی کبھی حسرت نہیں کی
مفہوم: جو کچھ ہمیں حاصل ہوا، وہ بھی بہت زیادہ تھا۔ اور جو نہیں ملا، اس کا کبھی افسوس بھی نہیں کیا۔
تشریح: یہ اختتامی شعر ہے اور غزل کے مجموعی فلسفے کا نچوڑ پیش کرتا ہے۔ شاعر قناعت اور شکر گزاری کی بات کرتا ہے۔ وہ نہ صرف حاصل شدہ چیزوں کو کافی سمجھتا ہے، بلکہ جو نہیں ملا، اس کی حسرت بھی نہیں کرتا۔ یہ ایک بلند ظرفی کی علامت ہے، جہاں انسان شکر ادا کرتا ہے اور محرومی کا شکوہ نہیں کرتا۔ اس میں ایک مکمل انسان کی تصویر بنتی ہے، جو اپنی تقدیر، اپنی ذات اور اپنے رویے سے مطمئن ہے۔
(اس آرٹیکل میں ظفر اقبال کی غزل مل کے بیٹھے نہیں خوابوں میں شراکت نہیں کی کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور بارہویں جماعت کے مزید اردو نوٹس ملاحظہ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ (علمو) اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ ہمارے فیس بک ، وٹس ایپ ، ٹویٹر، اور ویب پیج کو فالو کریں، اور نئی آنے والی تحریروں اور لکھاریوں کی کاوشوں سے متعلق آگاہ رہیں۔
Follow us on
Related
Discover more from Ilmu علمو
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.