فراق گورکھ پوری کی غزل بچھڑ گیا ہوں مگر کارواں سے دور نہیں کی تشریح
فراق گورکھپوری کی یہ غزل اپنے اسلوب، تخیل، اور معنوی گہرائی کے اعتبار سے اردو شاعری کے کلاسیکی و جدید رجحانات کا حسین امتزاج ہے۔ غزل میں فراق نے محبت، جدائی، خاموشی، اور باطنی کرب کو اس انداز میں بیان کیا ہے کہ ہر شعر ایک نئی دنیا کا دروازہ کھولتا ہے۔ وہ عشق کو صرف ایک جذباتی تجربہ نہیں بلکہ ایک روحانی و کائناتی حقیقت کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ غزل کے اشعار میں وقت و مکان کی حدود سے ماورا کیفیت، محبوب کی خاموشیوں میں چھپے ہوئے معانی، اور دکھ کے جمالیاتی پہلو نمایاں نظر آتے ہیں۔ فراق کا خاص انداز یہ ہے کہ وہ درد کو شکایت کے بجائے جمال میں ڈھال دیتے ہیں، اور جدائی کو فنا نہیں بلکہ ایک دائمی ربط کا استعارہ بناتے ہیں۔ یہ غزل اس بات کی روشن مثال ہے کہ کیسے فراقؔ جذبات کو بلند فکری سطح پر لے جا کر ایک گہرے فکری و جمالیاتی تجربے میں بدل دیتے ہیں، جہاں ہر سطر ایک داخلی کائنات کا اشاریہ بن جاتی ہے۔ (اس آرٹیکل میں فراق گورکھ پوری کی غزل بچھڑ گیا ہوں مگر کارواں سے دور نہیں کی تشریح پیش کی جا رہی ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور مزید اردو نوٹس ملاحظۃ کرنے کے لیے یہاں کلک کیجیے۔)
شعر 1: بچھڑ گیا ہوں مگر کارواں سے دور نہیں یہ خاک قافلۂ رفتگاں سے دور نہیں
اس شعر میں شاعر اپنی تنہائی اور جدائی کے احساس کو بیان کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگرچہ وہ بظاہر کارواں (یعنی اپنے ہم سفر لوگوں، یا اپنے عہد، یا قریبی لوگوں) سے الگ ہو چکا ہے، لیکن وہ ان سے معنوی طور پر جدا نہیں ہوا۔ “کارواں” یہاں ان لوگوں کی علامت ہے جو کسی مقصد، سفر، یا نظریے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں، اور “خاک” سے مراد ہے شاعر کی ذات یا اس کا وجود، جو فنا پذیری کے بعد بھی ان لوگوں سے جڑا ہوا ہے جو دنیا سے رخصت ہو چکے ہیں۔ دوسرے مصرعے میں “قافلۂ رفتگاں” سے مراد وہ لوگ ہیں جو گزر چکے ہیں، یعنی دنیا سے رخصت ہو چکے یا شاعر کے ماضی کا حصہ بن چکے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ میری خاک بھی ان سے دور نہیں۔ اس میں ایک لطیف اشارہ موت، یا ابدی رفاقت کی طرف ہے۔ یہ شعر اس فکری وحدت کو ظاہر کرتا ہے جو شاعر کو اپنے ماضی، اپنے تعلقات، اور گزرے ہوئے لوگوں سے جوڑ کر رکھتی ہے، چاہے وہ جسمانی طور پر ان سے الگ ہو چکا ہو۔
شعر 2: وہ منزلیں میری جولاں گہِ محبت ہیں جہاں زمان و مکاں لامکاں سے دور نہیں
یہ شعر تصوف اور محبت کے عمیق تجربات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ جن منزلوں کو وہ طے کرتا ہے، وہ عام دنیاوی سفر کی منزلیں نہیں بلکہ عشق و محبت کی ایسی جولاں گاہیں ہیں جہاں وقت اور جگہ کی حدود ختم ہو جاتی ہیں۔ “جولاں گہ” کا مطلب ہے دوڑنے یا حرکت کرنے کی جگہ، یعنی وہ میدان جہاں عشق کی جولانیاں ہیں۔ دوسرے مصرعے میں “زمان و مکاں” یعنی وقت اور جگہ کا ذکر ہے، اور “لامکاں” ایک صوفی اصطلاح ہے جس کا مطلب ہے وہ مقام جو کسی خاص وقت یا جگہ سے ماورا ہو۔ شاعر یہ کہنا چاہتا ہے کہ عشق کی جو کیفیات وہ جھیلتا ہے، وہ اسے ایک ایسی حالت میں لے جاتی ہیں جہاں دنیاوی حدود بے معنی ہو جاتی ہیں۔ یہ ایک طرح کی روحانی بلند پروازی ہے، جہاں جسمانی قیود ختم ہو جاتی ہیں۔
شعر 3: سکوتِ غنچۂ لب رشکِ صد پیامِ وصال تری نہیں سے قریں بھی ہے ہاں سے دور نہیں
اس شعر میں فراقؔ محبت کی زبان، خاموشی کے اسرار، اور جذبات کے لطیف ترین پہلوؤں کو بیان کر رہے ہیں۔ پہلا مصرعہ غنچے کی خاموشی کو بیان کرتا ہے، جو ظاہراً کچھ نہیں کہتا لیکن اس کی خاموشی، وصال کے سو پیغامات پر بھاری ہے۔ یعنی بعض اوقات ایک لبِ ساکت (خاموشی) محبت کی شدت کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ ہزار ہاں لفظوں سے بہتر ہوتا ہے۔ یہاں “سکوتِ غنچۂ لب” صرف خاموشی نہیں بلکہ ایک ایسے احساس کی علامت ہے جو بیان سے باہر ہے۔ دوسرا مصرع اور بھی گہرا ہے: “تری نہیں سے قریں بھی ہے ہاں سے دور نہیں”۔ اس میں شاعر کہتا ہے کہ محبوب کی طرف سے اگرچہ “نہیں” کا لفظ آتا ہے، یعنی انکار یا رد، لیکن اس “نہیں” میں بھی ایک قربت، ایک اقرار کی جھلک ہے۔ گویا محبوب کی نفی بھی، کسی مثبت تعلق سے خالی نہیں۔ یہ شعر اردو شاعری کے اس کلاسیکی تصور کو جلا بخشتا ہے کہ انکار میں بھی ایک طرح کا اقرار چھپا ہوتا ہے، اور بعض اوقات “نہیں” کہنا بھی محبت کی گہرائی کو چھپا نہیں سکتا۔
شعر 4: ترا کلام بھی خاموشیوں کی حامل ہے مرا سکوت بھی لفظ و بیاں سے دور نہیں
یہ شعر زبان اور اظہار کے دقیق ترین پہلو پر مبنی ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ محبوب کی باتیں، اس کا کلام، بظاہر کچھ کہتا نہیں، لیکن اس کی خاموشی میں بھی معنی پوشیدہ ہیں۔ یعنی خاموشی خود ایک مکمل زبان بن جاتی ہے۔ شاعر کا اشارہ اس لطیف کیفیت کی طرف ہے جہاں الفاظ سے زیادہ خاموشیاں بولتی ہیں۔ دوسرے مصرعے میں شاعر اپنی خاموشی کا ذکر کرتے ہوئے کہتا ہے کہ اگرچہ میں خاموش ہوں، لیکن میری خاموشی بھی الفاظ اور بیان کے دائرے سے باہر نہیں۔ گویا، میرا سکوت بھی ایک زبان ہے، جو میرے جذبات کو ادا کر رہا ہے۔ یہ شعر اس خیال کی تائید کرتا ہے کہ بعض اوقات خاموش رہنا بھی ایک مؤثر اظہار ہوتا ہے، اور سچّے جذبات کے لیے لفظوں کی ضرورت نہیں رہتی۔ دونوں مصرعے اظہار و خاموشی کے اس جدلیاتی تعلق کو ظاہر کرتے ہیں، جہاں خاموشی بولتی ہے اور الفاظ چُپ ہو جاتے ہیں۔
شعر 5: اسی کو سینے سے اپنے لگائے پھرتا ہوں وہ ایک غم جو غمِ رفتگاں سے دور نہیں
اس شعر میں شاعر ایک دائمی غم کی تصویر پیش کرتا ہے، ایک ایسا درد جو اس کے ساتھ ہم قدم ہے، جسے وہ سینے سے لگائے پھرتا ہے۔ یہ کوئی عارضی یا معمولی دکھ نہیں، بلکہ ایک مستقل ہم سفر ہے، جیسے کوئی عزیز، کوئی یاد، یا کوئی محرومی، جو وجود کا حصہ بن چکی ہو۔ “غمِ رفتگاں” یعنی اُن لوگوں کا غم جو رخصت ہو چکے ہیں۔ شاعر کہتا ہے کہ جو غم میں لیے پھرتا ہوں وہ اسی نوعیت کا ہے، یعنی موت یا جدائی جیسا گہرا اور اٹل غم۔ اس شعر میں “سینے سے لگائے پھرتا ہوں” کا استعارہ بہت معنی خیز ہے—یہ صرف کسی دکھ کو اٹھائے پھرتے رہنے کا ذکر نہیں بلکہ اسے اپنائے رکھنے، اس سے انس پیدا کر لینے اور اس کے ساتھ جینے کی عادت ہو جانے کا بیان ہے۔ اس میں ایک ایسی کیفیت ہے جہاں دکھ، ذات کا حصہ بن جاتا ہے۔
شعر 6: فراقؔ ازل سے بہاریں ہیں منتظر جس کی وہ گلستاں میرے زخمِ نہاں سے دور نہیں
آخری شعر فراقؔ کی عظیم جمالیاتی بصیرت کا مظہر ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ ایک ایسی ہستی یا ایک ایسا وجود جس کا ظہور ازل سے بہاروں کو منتظر رکھے ہوئے ہے—یعنی ایسا جمال، ایسی روشنی، ایسی روحانی روشنی—وہ میرے اندر ہے، میرے “زخمِ نہاں” کے قریب۔ “زخمِ نہاں” یعنی وہ چھپا ہوا درد یا وہ باطنی زخمی احساس جسے کوئی نہیں جانتا۔ یہاں شاعر درد کو صرف دکھ کی علامت نہیں بلکہ تخلیقی، جمالیاتی اور روحانی گہرائی کی علامت بناتا ہے۔ گویا وہ جمالیاتی یا روحانی “گلستاں”—جو بہاروں کی علامت ہے—اسی زخم سے جڑا ہوا ہے، جو شاعر کے اندر موجود ہے۔ یہ شعر باطن کی گہرائی، تخلیقی کرب، اور اس درد کی شاعرانہ عظمت کو ظاہر کرتا ہے جو انسان کو ایک عظیم تر وجود کی طرف لے جاتا ہے۔
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ (علمو) اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ ہمارے فیس بک ، وٹس ایپ ، ٹویٹر، اور ویب پیج کو فالو کریں، اور نئی آنے والی تحریروں اور لکھاریوں کی کاوشوں سے متعلق آگاہ رہیں۔
Follow us on
Related
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.