فعل ماضی: تعریف، اقسام، اور مثالیں

فعل ماضی: تعریف، اقسام، اور مثالیں

فعل ماضی اردو گرامر کا اہم حصہ ہے جو ایسے افعال کو ظاہر کرتا ہے جو کسی گزرے ہوئے زمانے میں وقوع پذیر ہوئے۔ فعل ماضی کے مختلف اقسام ہوتے ہیں جو ماضی میں وقوع پذیر ہونے والے عمل کی نوعیت اور اس کے وقت کو مزید واضح کرتے ہیں۔ اس بلاگ میں ہم فعل ماضی اور اس کی اقسام کو مثالوں کی مدد سے سمجھیں گے۔

فعل ماضی کیا ہے؟

فعل ماضی سے مراد وہ فعل ہے جو کسی گزرے ہوئے وقت میں ہونے والے واقعے یا عمل کو بیان کرتا ہے۔ اس کی پہچان عام طور پر اردو جملوں میں فعل کے آخر میں آنے والے “الف”، “ی” اور “ے” سے کی جاتی ہے جیسے کہ “تھا”، “تھی”، “تھے” وغیرہ۔

مثالیں:۔

ساجد نے امتحان میں وظیفہ حاصل کیا۔
خلیل نے خط لکھا۔
عابد نے کتاب لکھی۔

فعل ماضی کی اقسام

فعل ماضی کو مختلف اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے جو ماضی میں مختلف حالات اور وقت کی مناسبت کو ظاہر کرتی ہیں۔ فعل ماضی کی سات مشہور اقسام درج ذیل ہیں:۔

ماضی مطلق
ماضی بعید
ماضی قریب
ماضی شکیہ
ماضی استمراری
ماضی تمنائی
ماضی شرطیہ

اب ہم ان تمام اقسام کو تفصیل سے بیان کریں گے۔

ماضی مطلق

ماضی مطلق ایسا فعل ہے جو کسی کام کے وقوع پذیر ہونے کو مطلق ماضی میں بیان کرتا ہے، بغیر کسی وقت کی قید کے۔

مثالیں:۔

وہ بازار آیا۔
اس نے کھانا کھایا۔
ہم نے قلم خریدا۔

ماضی قریب

ماضی قریب سے مراد وہ فعل ہے جو حال ہی میں واقع ہونے والے کسی عمل کو بیان کرے۔ یہ ماضی کے قریب تر وقت کو ظاہر کرتا ہے۔

مثالیں:۔

وہ بازار آیا ہے۔
اس نے کھانا کھایا ہے۔
ہم نے قلم خریدا ہے۔

ماضی بعید

ماضی بعید ایسا فعل ہے جو کسی دور کے گزرے ہوئے وقت میں ہونے والے عمل کو بیان کرے۔

مثالیں:۔

وہ بازار آیا تھا۔
اس نے کھانا کھایا تھا۔
ہم نے قلم خریدا تھا۔

ماضی شکیہ

ماضی شکیہ وہ فعل ہے جو ماضی میں کسی واقعے کو شک کی حالت میں بیان کرتا ہے۔ یہ وقت کے گزر جانے کے بعد کسی عمل کے بارے میں غیر یقینی کیفیت کو ظاہر کرتا ہے۔

مثالیں:۔

وہ بازار آیا ہوگا۔
اس نے کھانا کھایا ہوگا۔
ہم نے قلم خریدا ہوگا۔

ماضی استمراری

ماضی استمراری سے مراد وہ فعل ہے جس میں ماضی میں جاری رہنے والے یا بار بار ہونے والے عمل کو بیان کیا جائے۔ اس کو فعل جاری بھی کہا جاتا ہے۔

مثالیں:۔

وہ بازار آتا تھا۔
وہ کھانا کھاتا تھا۔
ہم قلم خریدتے تھے۔

ماضی تمنائی

ماضی تمنائی وہ فعل ہے جس میں ماضی کے کسی واقعے کے ساتھ تمنا یا خواہش کا اظہار کیا جائے۔ اس میں ماضی میں کسی خواہش یا خواب کا تذکرہ کیا جاتا ہے جو پورا نہیں ہو پایا۔

مثالیں:۔

کاش وہ بازار آتا۔
کاش وہ کھانا کھاتا۔
کاش ہم قلم خریدتے۔

ماضی شرطیہ

ماضی شرطیہ وہ فعل ہے جس میں ماضی کے کسی واقعے کے ساتھ شرط کا اظہار کیا جائے۔ یہ کسی واقعے کے وقوع پذیر ہونے پر دوسرے عمل کے ہونے یا نہ ہونے کی شرط کو ظاہر کرتا ہے۔

مثالیں:۔

اگر وہ بازار آتا تو ضرور واپس جاتا۔
اگر ہم قلم خریدتے تو سکول میں مار نہ پڑتی۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading