مخمس کی تعریف، اصول اور اردو شاعری میں اس کی اہمیت

مخمس کی تعریف، اصول اور اردو شاعری میں اس کی اہمیت

اردو شاعری میں صنفِ نظم کی مختلف اقسام موجود ہیں، جن کے ذریعے شاعر اپنے جذبات اور خیالات کو منفرد انداز میں بیان کرتے ہیں۔ ان میں سے ایک اہم صنف مخمس ہے۔ یہ صنف اپنے خاص قافیہ بندی اور ساخت کی بدولت ایک منفرد مقام رکھتی ہے۔ اس مضمون میں ہم مخمس کی تعریف، اصول، اور اردو ادب میں اس کی اہمیت کو تفصیل سے بیان کریں گے۔

مخمس کی تعریف

مخمس ایسی نظم کو کہتے ہیں جس کے ہر بند میں پانچ مصرعے ہوتے ہیں۔ اس صنف کی خاصیت یہ ہے کہ پہلے بند کے پانچوں مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں، جسے مطلع کا بند کہا جاتا ہے۔ بعد کے تمام بندوں کا آخری مصرع بھی مطلع کے ہم قافیہ ہوتا ہے جبکہ باقی مصرعے الگ قوافی رکھتے ہیں۔ اس طرح مخمس میں موضوع کی تجسیم، جذبات کا اظہار اور قافیہ بندی کی خوبصورتی نمایاں ہوتی ہے۔

مخمس کے اصول

پانچ مصرعے فی بند: ہر بند میں پانچ مصرعے شامل ہوتے ہیں۔
مطلع کا ہم قافیہ: مطلع کے تمام مصرعے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
آخری مصرعے کا ہم قافیہ ہونا: باقی بندوں میں آخری مصرعہ بھی مطلع کے ہم قافیہ ہوتا ہے۔
موضوع کی ہم آہنگی: مخمس میں موضوع کو برقرار رکھ کر تسلسل سے اشعار کو جوڑا جاتا ہے۔

اردو شاعری میں مخمس کی مثال

اردو کے مشہور شاعر نظیر اکبر آبادی نے مخمس میں کئی خوبصورت نظمیں تخلیق کی ہیں۔ ان کی نظموں میں قدرت کے نظارے، سماجی مسائل اور عوامی حالات کو بہت خوبصورتی سے بیان کیا گیا ہے۔ یہاں ان کی نظم "کیا کیا رکھے ہیں یا رب سامان تیری قدرت” سے ایک بند پیش کیا جا رہا ہے:۔

کیا کیا رکھے ہیں یا رب سامان تیری قدرت
بدلے ہے رنگ کیا کیا ہر آن تیری قدرت
سب مست ہو رہے ہیں پہچان تیری قدرت
تیتر پکارتے ہیں سبحان تیری قدرت
کیا کیا مچی ہیں یارو! برسات کی بہاریں

تشریح: نظیر اکبر آبادی کی اس نظم میں قدرت کے مظاہر اور فطرت کے مناظر کو بیان کیا گیا ہے۔ ہر بند میں پانچ مصرعے ہیں، اور آخری مصرعہ پہلے بند کے ہم قافیہ رکھا گیا ہے۔ اس نظم میں شاعر نے برسات کی بہار، تیتر کی آواز اور قدرت کے رنگوں کی خوبصورتی کو اجاگر کیا ہے۔

اردو شاعری میں مخمس کی اہمیت

مخمس اردو شاعری میں ایک اہم صنف ہے جس کے ذریعے شاعر مختلف موضوعات کو بڑے عمدہ اور خوبصورت انداز میں پیش کر سکتے ہیں۔ اس صنف کی ساخت اور قافیہ بندی نظم کو ایک مخصوص آہنگ اور روانی دیتی ہے جو قارئین کو متاثر کرتی ہے۔ اردو کے کئی مشہور شاعروں نے مخمس میں بہترین نظمیں تخلیق کی ہیں اور اس صنف کو عوامی مقبولیت بھی حاصل ہوئی ہے۔

نتیجہ

مخمس اردو شاعری کی ایک خوبصورت صنف ہے جس میں پانچ مصرعوں کے بند کا منفرد انداز موضوع کو مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ نظیر اکبر آبادی جیسے مشہور شعرا نے اس صنف میں یادگار نظمیں تخلیق کی ہیں جو آج بھی اردو ادب میں بلند مقام رکھتی ہیں۔ اگر آپ اردو شاعری کو مزید گہرائی سے سمجھنا چاہتے ہیں تو مخمس کی ساخت اور اس کے اصولوں کو جانچنا ایک بہترین آغاز ثابت ہو سکتا ہے۔

جواب دیں