مذکر اور مؤنث: اردو میں تذکیر و تانیث کی مکمل وضاحت
اردو گرامر میں مذکر اور مؤنث کی تقسیم کو تذکیر و تانیث کہا جاتا ہے۔ اس تقسیم کی مدد سے ہر اسم کی جنس کی نشاندہی کی جاتی ہے کہ آیا وہ مذکر (نر) ہے یا مؤنث (مادہ)۔ اس پوسٹ میں ہم ان دونوں کی تعریف، ان کی مختلف اقسام اور مثالوں کے ساتھ وضاحت کریں گے تاکہ اردو گرامر میں جنس کی تقسیم کو آسانی سے سمجھا جا سکے۔
مذکر کی تعریف
مذکر: وہ اسم جو کسی نر (مرد) فرد، جانور یا چیز کی نمائندگی کرے، اسے مذکر کہا جاتا ہے۔ عموماً ایسے اسم کے ساتھ جو الفاظ استعمال ہوتے ہیں ان سے مردانہ یا نر ہونے کا تصور نمایاں ہوتا ہے۔
مثالیں
رشتہ دار: بیٹا، ماموں، چچا، بھائی، بیٹا
جانور: شیر، گھوڑا، بیل، ہاتھی
دیگر: مومن، طالب علم، استاد، دوست
مندرجہ بالا تمام اسم ایسے افراد، جانوروں یا چیزوں کی نشاندہی کرتے ہیں جو مرد یا نر سمجھے جاتے ہیں۔
مؤنث کی تعریف
مؤنث: وہ اسم جو کسی مادہ (عورت) فرد، جانور یا چیز کی نمائندگی کرے، اسے مؤنث کہا جاتا ہے۔ مؤنث کے ساتھ استعمال ہونے والے اسم سے عام طور پر عورت یا مادہ ہونے کا تصور ملتا ہے۔
مثالیں
رشتہ دار: بیٹی، ممانی، خالہ، بہن، ماں
جانور: شیرنی، بکری، گائے، گھوڑی
دیگر: مومنہ، طالبہ، استانی، دوست (مؤنث)، بیٹی
یہ تمام اسم ان چیزوں یا افراد کی نشاندہی کرتے ہیں جو مادہ یا عورت کے طور پر سمجھے جاتے ہیں۔
اردو زبان میں تذکیر و تانیث کے اصول
اردو زبان میں ہر اسم کو مذکر یا مؤنث میں تقسیم کرنے کے کچھ اصول موجود ہیں۔ اگرچہ چند الفاظ کی جنس آسانی سے معلوم ہو جاتی ہے، لیکن کچھ الفاظ کی جنس کا تعین مشکل ہو سکتا ہے۔ اس کے لیے درج ذیل اصول مددگار ثابت ہوتے ہیں:۔
ذاتی و خاندانی نام:۔
مرد کے نام عموماً مذکر ہوتے ہیں جیسے: احمد، حسان، علی
عورتوں کے نام عموماً مؤنث ہوتے ہیں جیسے: فاطمہ، زینب، عائشہ
مختلف الفاظ کے آخر میں آنے والے حروف:۔
اکثر مؤنث الفاظ کے آخر میں "ی” یا "ہ” آتا ہے جیسے: استانی، چڑیا، کتاب
مذکر اسم کے آخر میں عام طور پر کوئی مخصوص حرف نہیں ہوتا جیسے: کتاب، قلم، میز
جاندار و بے جان اشیاء:۔
عام طور پر جانداروں کی جنس ان کی فطری جنس سے ظاہر ہوتی ہے جیسے: گھوڑا (مذکر)، گھوڑی (مؤنث)
عربی و فارسی کے اثرات:۔
عربی اور فارسی زبان سے اردو میں آنے والے کئی اسم کے ساتھ مخصوص لاحقے آتے ہیں، جن سے ان کی جنس کا اندازہ ہوتا ہے، جیسے: مومن (مذکر)، مومنہ (مؤنث)
مذکر اور مؤنث کے استعمال کی اہمیت
اردو زبان میں مذکر اور مؤنث کا استعمال نہ صرف گفتگو میں درستگی لاتا ہے بلکہ جملے کے معنی کو بھی مکمل کرتا ہے۔ اگر کسی جملے میں مذکر اور مؤنث کا استعمال درست نہ ہو تو جملہ غیر واضح اور بے معنی لگتا ہے۔ اردو گرامر میں جنس کی تقسیم جملے کی ساخت اور الفاظ کی مطابقت کو بہتر بناتی ہے۔
چند اہم نکات
اردو میں کچھ الفاظ کا مذکر یا مؤنث ہونا واضح ہوتا ہے جیسے: بیٹا (مذکر) اور بیٹی (مؤنث)
لیکن کچھ الفاظ جیسے: کتاب، قلم، میز وغیرہ، کی جنس یاد رکھنے کے لیے مشق کی ضرورت ہوتی ہے۔
بعض الفاظ ایسے ہیں جن کا مطلب دونوں جنسوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسے دوست، جسے دونوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے، تاہم بعض مواقع پر مؤنث کی وضاحت کے لیے دوستہ بھی استعمال ہوتا ہے۔