مذکر و مونث اسموں کا تقابلی جائزہ

  • مذکر و مؤنث اسموں کا تقابلی جائزہ: اردو گرامر کی ایک جھلک

اردو زبان میں  اسم

(noun) کے دو اہم درجے ہوتے ہیں: مذکر (masculine) اور مؤنث (feminine)۔ یہ جنس کا تعین زبان کو خوبصورت اور منظم بناتا ہے، لیکن اس کے ساتھ ہی کچھ دلچسپ مماثلتیں اور تضادات بھی سامنے آتے ہیں۔ آئیے، مذکر اور مؤنث اسموں کا تقابلی جائزہ لیتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ان میں کیا مشترک ہے اور کیا مختلف ہے۔

مذکر اسم کیا ہے؟

مذکر وہ اسم ہوتا ہے جو عام طور پر مردوں، نر جانوروں یا ایسی چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جنہیں زبان میں مردانہ جنس دی گئی ہو۔ مثال کے طور پر:لڑکا (boy)گھوڑا (horse)درخت (tree)

مؤنث اسم کیا ہے؟

مؤنث وہ اسم ہوتا ہے جو عورتوں، مادہ جانوروں یا ایسی چیزوں کے لیے استعمال ہوتا ہے جنہیں زبان میں زنانہ جنس دی گئی ہو۔ مثال کے طور پر:لڑکی (girl)گھوڑی (mare)کتاب (book)

:مماثلت

مذکر اور مؤنث میں کیا مشترک ہے؟

:اسم کے طور پر کردار

مذکر اور مؤنث دونوں ہی اسم ہیں اور جملے میں فاعل، مفعول یا حال کے طور پر کام کرتے ہیں۔ جیسے:مذکر: لڑکا پڑھتا ہے۔ (The boy reads.)مؤنث: لڑکی پڑھتی ہے۔ (The girl reads.)

:لفظی تعلق

کئی بار مذکر اور مؤنث ایک ہی جڑ سے بنتے ہیں اور صرف جنس کے فرق سے الگ ہوتے ہیں۔ جیسے “لڑکا” اور “لڑکی” یا “گھوڑا” اور “گھوڑی”۔ یہ دونوں ایک ہی خیال سے جڑے ہوتے ہیں۔

:جملے پر اثر

دونوں جنسیں فعل اور صفت کو متاثر کرتی ہیں۔ مذکر کے ساتھ مذکر فعل اور صفت آتی ہے، جبکہ مؤنث کے ساتھ مؤنث۔ جیسے:مذکر: اچھا لڑکا آیا۔مؤنث: اچھی لڑکی آئی۔

:تضاد

مذکر اور مؤنث میں کیا فرق ہے؟

:جنس کا فرق

سب سے واضح فرق جنس میں ہے۔ مذکر مردانہ اور مؤنث زنانہ چیزوں کو ظاہر کرتا ہے۔ جیسے:مذکر: شیر (lion)مؤنث: شیرنی (lioness)

:آخری حرف کا اثر

اردو میں اکثر مذکر اسم “ا” یا “ہ” پر ختم ہوتے ہیں (جیسے “لڑکا”، “گھر”)، جبکہ مؤنث اسم “ی” یا “ن” پر ختم ہو سکتے ہیں (جیسے “لڑکی”، “کہانی”)۔ البتہ، یہ اصول ہمیشہ درست نہیں ہوتا، جیسے “پانی” (مذکر) اور “دروازہ” (مؤنث)۔

فعل اور صفت کی تبدیلی

مذکر اور مؤنث کے ساتھ فعل اور صفت کی شکل بدلتی ہے۔مذکر: وہ چلتا ہے۔ (He walks.)مؤنث: وہ چلتی ہے۔ (She walks.)

مذکر اور مؤنث کی شناخت کے اصول

اردو میں جنس کا تعین کچھ اصولوں سے ہوتا ہے، لیکن استثنائیں بھی موجود ہیں:جانوروں کی جنس: “بکرا” (مذکر) اور “بکری” (مؤنث)۔بے جان چیزوں کی جنس: “سورج” (مذکر) اور “چاند” (مؤنث)۔استثنائی الفاظ: “پانی” (مذکر) اور “آگ” (مؤنث) اصولوں سے ہٹ کر ہیں۔

عملی مثالیں

جنس اسم جملہ وضاحت مذکرلڑکالڑکا تیز چلتا ہے۔فعل اور صفت مذکر شکل میں مؤنث لڑکی لڑکی تیز چلتی ہے۔فعل اور صفت مؤنث شکل میں مذکرسورج سورج نکلتا ہے۔بے جان لیکن مذکرمؤنث چاندچاند چمکتی ہے۔بے جان لیکن مؤنث

نتیجہ

مذکر اور مؤنث اسم اردو گرامر کے دو خوبصورت پہلو ہیں۔ ان میں مماثلت یہ ہے کہ دونوں اسم ہیں اور جملے کو مکمل کرتے ہیں، جبکہ تضاد ان کی جنس، لفظی ساخت اور فعل پر اثر میں ہے۔ ان کا درست استعمال نہ صرف زبان کو درست بناتا ہے بلکہ اس کی خوبصورتی کو بھی بڑھاتا ہے

آپ کے خیال میں مذکر اور مؤنث کا یہ فرق اردو کو دیگر زبانوں سے کس طرح ممتاز کرتا ہے؟ اپنی رائے ہمارے ساتھ ضرور شیئر کریں


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading