مسدس: تعریف، ساخت اور اردو ادب میں اس کی اہمیت
اردو شاعری میں مختلف اصناف موجود ہیں جن میں مسدس ایک اہم صنف ہے۔ اس صنف کی ساخت اور قافیہ بندی اسے ایک منفرد حیثیت عطا کرتی ہے اور اردو ادب میں اسے کئی شعرا نے بڑے خوبصورت انداز میں استعمال کیا ہے۔ مسدس کو زیادہ تر تاریخی اور مذہبی واقعات کو بیان کرنے کے لیے استعمال کیا گیا ہے۔ اس مضمون میں ہم مسدس کی تعریف، اس کی ساخت اور اردو شاعری میں اس کی مثال کو تفصیل سے بیان کریں گے۔
مسدس کی تعریف
مسدس اردو شاعری کی ایسی صنف ہے جس کے ہر بند میں چھ مصرعے ہوتے ہیں۔ اس میں پہلے چار مصرعے آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں، جبکہ پانچواں اور چھٹا مصرعہ مختلف قافیے میں ہوتا ہے مگر یہ دونوں آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں۔ مسدس میں تاریخی، سماجی اور مذہبی موضوعات کو خوبصورتی سے پیش کیا جاتا ہے اور اس کا انداز بیاں نظم کو گہرائی اور اثر عطا کرتا ہے۔
مسدس کی ساخت
مسدس کے اصول درج ذیل ہیں:۔
چھ مصرعے فی بند: مسدس کے ہر بند میں چھ مصرعے ہوتے ہیں۔
ہم قافیہ مصرعے: پہلے چار مصرعے ایک دوسرے کے ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
مختلف قافیے: پانچواں اور چھٹا مصرعہ پہلے چار مصرعوں سے الگ قافیے رکھتے ہیں لیکن آپس میں ہم قافیہ ہوتے ہیں۔
موضوع: مسدس میں موضوع عموماً تاریخی یا مذہبی ہوتا ہے جسے ایک تسلسل کے ساتھ بیان کیا جاتا ہے۔
اردو شاعری میں مسدس کی مثال
میر انیس اردو کے عظیم شاعر ہیں جنہوں نے مسدس کی صنف کو خاص طور پر استعمال کیا اور اس میں کربلا کے واقعات کو انتہائی اثر انگیز انداز میں بیان کیا۔ یہاں ان کی مسدس کے چند اشعار بطور مثال پیش کیے گئے ہیں:
شیر اٹھتے تھے نہ دھوپ کے مارے کھچار سے آہو
نہ منہ نکالتے تھے سبزہ زار سے
آئینہ مہر کا تھا مکدر غبار سے
گردوں کو تپ چڑھی تھی زمین کے بخار سے
گرمی سے مضطرب تھا زمانہ زمین پر
بھن جاتا تھا جو گرتا تھا دانہ زمین پر
تشریح: میر انیس نے اس مسدس میں کربلا کے میدان کی شدت اور گرمی کا ذکر کیا ہے۔ ان کا انداز بیان اور قافیہ بندی نظم کو ایک تسلسل اور روانی دیتی ہے جو واقعہ کی سنجیدگی کو اور بھی بڑھا دیتی ہے۔
اردو ادب میں مسدس کی اہمیت
مسدس اردو شاعری میں ایک منفرد صنف ہے جو زیادہ تر تاریخی اور مذہبی واقعات کے بیان کے لیے استعمال ہوتی ہے۔ مسدس میں تفصیل اور تسلسل کے ساتھ واقعات کو پیش کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے یہ صنف ہر دور میں مقبول رہی ہے۔ میر انیس اور علامہ اقبال جیسے بڑے شعرا نے مسدس میں نظموں کو تخلیق کر کے اسے اردو ادب میں ایک نمایاں مقام عطا کیا ہے۔
نتیجہ
مسدس اردو شاعری کی ایک اہم صنف ہے جس میں تاریخی، مذہبی اور سماجی موضوعات کو نہایت خوبصورتی سے بیان کیا جاتا ہے۔ اس صنف میں میر انیس کی تخلیقات ایک بہترین مثال ہیں۔ مسدس کی قافیہ بندی اور ساخت اس نظم کو ایک مخصوص آہنگ دیتی ہے جو قاری کو مسحور کر دیتی ہے۔
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.