مصدر: تعریف اور استعمال

مصدر: تعریف اور استعمال

آج ہم مصدر کے بارے میں تفصیل سے جانیں گے۔ مصدر اردو زبان کی بنیادی ساختوں میں سے ایک ہے، جو کسی عمل یا حرکت کا اظہار کرتا ہے لیکن اس میں زمانے کا ذکر نہیں ہوتا۔

مصدر کیا ہوتا ہے؟

مصدر وہ لفظ ہے جس میں کسی کام کا اظہار تو ہوتا ہے، لیکن اس کے لوازم اس میں نہیں پائے جاتے۔ یعنی یہ وہ کلمہ ہے جو کسی کام یا حرکت کا بیان کرتا ہے اور اس میں زمانہ نہیں پایا جاتا۔ اکثر مصدر کے آخر میں “نا” آتا ہے، جیسے:۔

کھانا
جانا
بھاگنا

مصدر کے مختلف اقسام اور مثالیں

جانا (مصدر حالت)

تم جماعت کے کمرے سے چلے جاؤ۔ (اصل فعل: چلے، امدادی فعل: جاؤ)
وہ کالج سے چلا گیا۔ (اصل فعل: چلا، امدادی فعل: گیا)
مجھ سے کھانا کھایا نہیں جاتا۔ (اصل فعل: کھایا، امدادی فعل: جاتا)

فعلی حالتیں: جاؤ، جائے، جاتا، جاتے، جاتی وغیرہ۔

آنا (مصدر حالت)

شعیب کو سکول چھوڑ آؤ۔ (اصل فعل: چھوڑ، امدادی فعل: آؤ)
بارش کے ساتھ کھیتوں میں گھاس اگ آئی۔ (اصل فعل: اگ، امدادی فعل: آئی)
یہ کتابیں اکرام کو دے آؤ۔ (اصل فعل: دے، امدادی فعل: آؤ)

مفعولی حالتیں: آؤ، آئے، آیا، آئی، آتا، آتے، آتی وغیرہ۔

دینا (مصدر حالت)

میں نے اسے تمہارا پیغام دے دیا۔ (اصل فعل: دے، امدادی فعل: دیا)
میں نے شعیب کو کتابیں دے دی۔ (اصل فعل: دے، امدادی فعل: دی)
استاد نے اسد کو جماعت کے کمرے سے نکال دیا۔ (اصل فعل: نکال، امدادی فعل: دیا)

مفعولی حالتیں: دیا، دے، دی، دو، دیتی وغیرہ۔

لینا (مصدر حالت)

علی نے تمہارا خط پڑھ لیا۔ (اصل فعل: پڑھ، امدادی فعل: لیا)
عمیر نے بہت سی رقم بچا لی۔ (اصل فعل: بچا، امدادی فعل: لی)
شعیب نے کھانا کھا لیا۔ (اصل فعل: کھا، امدادی فعل: لیا)

مفعولی حالتیں: لیا، لو، لے، لیتا، لیتے وغیرہ۔

ڈالنا (مصدر حالت)

کامران نے پرویز کو مار ڈالا۔ (اصل فعل: مار، امدادی فعل: ڈالا)
عائشہ نے اپنا کام جلدی ختم کر ڈالا۔ (اصل فعل: کر، امدادی فعل: ڈالا)
بچے نے ضد میں آ کر کاپی پھاڑ ڈالی۔ (اصل فعل: پھاڑ، امدادی فعل: ڈالی)

مفعولی حالتیں: ڈالا، ڈالے، ڈالی، ڈالو، ڈالتا، ڈالتی، ڈالتے وغیرہ۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading