مطابقت: تعریف، قواعد اور مثالیں

اردو گرامر میں مطابقت: تعریف، قواعد اور مثالیں

مطابقت اردو زبان کے قواعد میں ایک اہم اور بنیادی اصول ہے۔ مطابقت سے مراد فاعل، مفعول اور فعل کے درمیان اس مطابقت کو یقینی بنانا ہے جس سے جملے کا مطلب واضح اور درست ہوتا ہے۔ اردو گرامر میں فعل کی اپنے فاعل اور مفعول کے ساتھ، صفت کی اپنے موصوف کے ساتھ، اور علامت اضافت کی اپنے مضاف کے ساتھ نسبت کو مطابقت کہا جاتا ہے۔ آئیے مطابقت کی تعریف، قواعد، اور اس کی مختلف اقسام کا تفصیل سے جائزہ لیتے ہیں۔

مطابقت کی تعریف

مطابقت کا لغوی مطلب "موافق، مشابہت، برابری اور مناسبت” ہے۔ (بحوالہ: فیروز الغات صفحہ نمبر 1319 اور جدید اردو لغت صفحہ نمبر 669)۔ قواعد زبان کی رو سے مطابقت میں یہ اصول اہمیت رکھتے ہیں کہ فاعل مذکر ہو تو فعل بھی مذکر آئے گا، اور اگر فاعل مونث ہو تو فعل مونث میں ہوگا۔ اسی طرح، فاعل کے واحد یا جمع ہونے کے مطابق فعل بھی واحد یا جمع آئے گا۔

مطابقت کے قواعد و ضوابط

ذیل میں مطابقت کے بنیادی اصولوں کی وضاحت کی گئی ہے، جن کا خیال رکھنا اردو جملے کی درستگی اور روانی کے لیے ضروری ہے۔

قاعدہ نمبر 1: فاعل مذکر ہو تو فعل بھی مذکر ہوگا

مثال 1: شعیب آیا۔
وضاحت: شعیب مذکر فاعل ہے، اور آیا مذکر فعل۔

مثال 2: احمد کامیاب ہو گیا۔
وضاحت: احمد مذکر فاعل ہے، اور ہو گیا مذکر فعل۔

مثال 3: عمیر گھر جائے گا۔
وضاحت: عمیر مذکر فاعل ہے، اور جائے گا مذکر فعل۔

قاعدہ نمبر 2: فاعل مونث ہو تو فعل بھی مونث ہوگا

مثال 1: زاہدہ آئی۔
وضاحت: زاہدہ مونث فاعل ہے، اور آئی مونث فعل۔

مثال 2: عمارہ کھیل رہی تھی۔
وضاحت: عمارہ مونث فاعل ہے، اور کھیل رہی مونث فعل۔

مثال 3: بشری سکول جائے گی۔
وضاحت: بشری مونث فاعل ہے، اور جائے گی مونث فعل۔

قاعدہ نمبر 3: فاعل واحد ہو تو فعل بھی واحد ہوگا

مثال: بچہ آیا۔
وضاحت: بچہ واحد فاعل ہے، اور آیا واحد فعل۔

قاعدہ نمبر 4: فاعل جمع ہو تو فعل بھی جمع ہوگا

مثال 1: بچے آئے۔
وضاحت: بچے جمع فاعل ہے، اور آئے جمع فعل۔

مثال 2: لڑکیاں آئیں۔
وضاحت: لڑکیاں جمع فاعل ہے، اور آئیں جمع فعل۔

مثال 3: لڑکے کھیل رہے ہیں۔
وضاحت: لڑکے جمع فاعل ہے، اور کھیل رہے ہیں جمع فعل۔

قاعدہ نمبر 5: ہم جنس فاعل کی صورت میں فعل واحد ہوگا

جب جملے میں ہم جنس فاعل ایک سے زیادہ آئیں تو فعل واحد اور فاعل کی جنس کے مطابق استعمال ہوگا۔

مثال 1: ایسی باتوں سے کم ہمتی اور بزدلی پیدا ہوتی ہے۔
وضاحت: کم ہمتی اور بزدلی مونث ہم جنس فاعل ہیں، اور پیدا ہوتی مونث واحد فعل۔

مثال 2: زیادہ بولنے سے رعب اور وقار جاتا رہتا ہے۔
وضاحت: رعب اور وقار مذکر ہم جنس فاعل ہیں، اور جاتا رہتا واحد فعل۔

قاعدہ نمبر 6: فاعل میں مذکر اور مونث دونوں ہوں تو فعل جمع ہوگا

مثال: علم اور نیک چلنی انسان کا وقار بڑھا دیتے ہیں۔
وضاحت: علم مذکر فاعل ہے اور نیک چلنی مونث فاعل ہے، اور بڑھا دیتے جمع فعل۔

قاعدہ نمبر 7: مختلف جنس کے فاعل جملے میں آئیں تو فعل آخری فاعل کی جنس کے مطابق ہوگا

مثال 1: آدمی کے دو کان، دو آنکھیں اور ایک منہ ہوتا ہے۔
وضاحت: یہاں کان، آنکھیں اور منہ سب فاعل ہیں، اور ہوتا واحد مذکر فعل استعمال ہوا ہے۔

مثال 2: آدمی کے دو کان، ایک منہ اور دو آنکھیں ہوتی ہیں۔
وضاحت: یہاں آنکھیں آخری فاعل ہے جو مونث ہے، اس لیے فعل بھی مونث جمع ہوتی ہیں استعمال کیا گیا۔

جواب دیں