مطلع: تعارف، اقسام اور مثالیں
شاعری ایک لطیف فن ہے جس کے اندر مختلف اصطلاحات اور اصول موجود ہیں جو شاعری کو خاص انداز میں ڈھالتے ہیں۔ ان اصطلاحات میں سے "مطلع” ایک اہم مقام رکھتا ہے۔ اس مضمون میں ہم مطلع، مطلع ثانی، مطلع ثالث، اور حسن مطلع جیسے موضوعات پر تفصیل سے بات کریں گے اور ان کی وضاحت مستند مثالوں کے ساتھ کریں گے۔
شعری اصطلاحات: ایک تعارف
شاعری کی اصطلاحات وہ الفاظ ہیں جو اپنے مخصوص معنوں میں استعمال ہوتے ہیں اور ان معنوں پر ماہرین فن و علم متفق ہوتے ہیں۔ ان اصطلاحات کا مقصد شاعری کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور بیان کرنے میں آسانی پیدا کرنا ہے۔ شاعری کی چند اہم اصطلاحات میں "مطلع”، "مقطع”، "قافیہ”، اور "ردیف” شامل ہیں۔ ان میں سے "مطلع” ایک ایسی اصطلاح ہے جو غزل یا قصیدے کے پہلے شعر سے منسلک ہے۔
مطلع کی تعریف اور مفہوم
"مطلع” عربی زبان کا لفظ ہے جس کے لغوی معنی "طلوع ہونا”، "ابھرنا” یا "سامنے آنا” ہیں۔ شاعری کی اصطلاح میں مطلع اس پہلے شعر کو کہا جاتا ہے جس کے دونوں مصرعے ہم قافیہ اور ہم ردیف ہوں۔ مطلع غزل کا پہلا شعر ہوتا ہے اور اس کے بعد اگر دوسرا شعر بھی مطلع کی طرز پر ہو تو اسے "مطلع ثانی” کہا جاتا ہے۔ اگر تیسرا شعر بھی اسی طرز پر ہو تو اسے "مطلع ثالث” کہا جاتا ہے۔ غزل کا سب سے بہترین مطلع "حسن مطلع” کہلاتا ہے، اور اس کے بعد والے اشعار عام اشعار ہوتے ہیں۔
مطلع ثانی، مطلع ثالث، اور حسن مطلع
اگر غزل میں دوسرا شعر بھی مطلع کی طرز پر یعنی ہم قافیہ اور ہم ردیف ہو تو اسے "مطلع ثانی” کہا جاتا ہے۔ اسی طرح، اگر تیسرا شعر بھی انہی خصوصیات کا حامل ہو تو اسے "مطلع ثالث” کہا جاتا ہے۔ "حسن مطلع” وہ شعر ہوتا ہے جو غزل کے آخری ہم قافیہ اور ہم ردیف شعر کے بعد آتا ہے اور اس کے بعد والے اشعار عام شمار ہوتے ہیں۔
اب مثالوں کی مدد سے اس کو سمجھتے ہیں اس کے لیے ہم ایک غزل لیتے ہیں
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
۔ کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا
۔ ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا
۔ تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا
یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا
۔ تجھے تو وعدہ دیدار ہم سے کرنا تھا
یہ کیا کیا کہ جہاں کو امید وار کیا
داغ دہلوی کی یہ غزل مطلع کو سمجھنےمیں اہم ثابت ہو گی
مطلع
غضب کیا ترے وعدے پہ اعتبار کیا
تمام رات قیامت کا انتظار کیا
مطلع ثانی
کسی طرح جو نہ اس بت نے اعتبار کیا
مری وفا نے مجھے خوب شرمسار کیا
مطلع ثالث
ہنسا ہنسا کے شب وصل اشک بار کیا
تسلیاں مجھے دے دے کے بے قرار کیا
حسن مطلع
یہ کس نے جلوہ ہمارے سر مزار کیا
تجھے تو وعدہ دیدار ہم سے کرنا تھا
یہ کیا کیا کہ جہاں کو امید وار کیا
نوٹ
غزل کا سب سے بہترین شعر، جسے "بیت الغزل” کہا جاتا ہے، غزل کی جان ہوتا ہے۔ جیسے کہ مومن خان مومن کا یہ مشہور شعر
بیت الغزل
تم میرے پاس ہوتے ہو گویا
جب کوئی دوسرا نہیں ہوتا