معریٰ نظم کی تعریف اور مثالیں
اردو شاعری کی دنیا میں مختلف اصناف ہیں، جن میں نظم کو نمایاں مقام حاصل ہے۔ ان اصناف میں معریٰ نظم کی اپنی ایک منفرد اہمیت ہے۔ معریٰ نظم اردو شاعری کی ایک ایسی صنف ہے جس میں شاعر کو قافیہ اور ردیف کی پابندیوں سے آزاد کر دیا جاتا ہے، تاہم وزن اور بحر کا التزام ضروری ہوتا ہے۔ آج ہم معریٰ نظم کی تعریف، اس کے اصول و قواعد اور اس کی مثالیں دیکھیں گے تاکہ اس صنف کو بہتر انداز میں سمجھ سکیں۔
معریٰ نظم کی تعریف
معریٰ نظم ایک ایسی نظم ہے جس میں شاعر کو قافیہ اور ردیف کی قید سے آزاد کر دیا جاتا ہے۔ شاعر اس صنف میں قافیہ اور ردیف کے بغیر شعر کہتا ہے، لیکن اس کے اشعار میں وزن اور بحر کی پابندی ضروری ہوتی ہے۔ معریٰ نظم میں ایک مخصوص بحر کا انتخاب کیا جاتا ہے، اور تمام اشعار میں اس بحر کی پاسداری کی جاتی ہے۔
معریٰ نظم کے اہم اصول:۔
قافیہ اور ردیف کی عدم پابندی: اس صنف میں قافیہ اور ردیف کی ضرورت نہیں ہوتی، جو اسے دیگر نظموں سے منفرد بناتا ہے۔
وزن اور بحر کا استعمال: اس نظم میں شاعر کو وزن اور بحر کے اصولوں کا خاص طور پر خیال رکھنا ہوتا ہے۔ ہر شعر ایک ہی بحر میں ہوتا ہے، جس سے نظم میں تسلسل پیدا ہوتا ہے۔
آزاد خیالات: چونکہ معریٰ نظم میں قافیہ اور ردیف کی قید نہیں ہوتی، شاعر کے خیالات میں آزادی ہوتی ہے، اور وہ بآسانی اپنی بات کو زیادہ صاف اور مؤثر طریقے سے بیان کر سکتا ہے۔
معریٰ نظم کی تاریخ
معریٰ نظم کا آغاز مغربی ادب سے متاثر ہو کر ہوا، اور اردو شاعری میں اسے بیسویں صدی میں فروغ ملا۔ اردو شاعری میں اس صنف کو ن م راشد، میراجی، فیض احمد فیض اور دیگر شعرا نے مقبول بنایا۔ معریٰ نظم اردو ادب میں جدیدیت اور جدت کا پیغام لے کر آئی، اور اس نے شاعری میں نئے رجحانات متعارف کرائے۔
معریٰ نظم اور آزاد نظم کا فرق
بہت سے لوگ معریٰ نظم اور آزاد نظم کو ایک ہی صنف سمجھتے ہیں، جبکہ ان میں فرق ہے۔ آزاد نظم میں شاعر قافیہ، ردیف، اور بحر کی قید سے آزاد ہوتا ہے، جبکہ معریٰ نظم میں صرف قافیہ اور ردیف کی قید سے آزادی ہوتی ہے، لیکن وزن اور بحر کی پابندی برقرار رہتی ہے۔ اس وجہ سے معریٰ نظم میں ایک خاص ترتیب اور روانی ہوتی ہے، جبکہ آزاد نظم میں شاعر اپنی مرضی سے اشعار کے ارکان کو ترتیب دیتا ہے۔
معریٰ نظم کی مثال
یہاں معریٰ نظم کا ایک نمونہ پیش کیا جا رہا ہے جس سے اس صنف کو سمجھنا آسان ہو جائے گا:۔
مثال:۔
اے میری امید میری جان نواز
اے میری دل سوز میری کار ساز
عیش میں اور رنج میں میری شفیق
کوہ میں اور دشت میں میری رفیق
اس نظم میں شاعر نے بغیر قافیہ اور ردیف کے اپنا پیغام پیش کیا ہے۔ تمام اشعار میں بحر کی ایک خاص ترتیب ہے جسے شاعر نے برقرار رکھا ہے۔
اردو ادب میں معریٰ نظم کی اہمیت
معریٰ نظم نے اردو شاعری کو ایک نیا انداز بخشا ہے، جہاں شاعر کو خیالات کے اظہار میں زیادہ آزادی حاصل ہوتی ہے۔ یہ صنف شاعر کو زیادہ وسیع اور عمیق موضوعات پر بات کرنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ معریٰ نظم میں شاعر اپنے احساسات کو بغیر قافیہ و ردیف کی پابندی کے بیان کر سکتا ہے، جس سے خیالات میں روانی اور تاثریت پیدا ہوتی ہے۔
نتیجہ
معریٰ نظم اردو شاعری کی ایک اہم صنف ہے جو قافیہ اور ردیف کے بغیر شاعر کے خیالات کو بیان کرتی ہے، لیکن اس میں بحر اور وزن کی پابندی ہوتی ہے۔ اردو کے کئی مشہور شعرا نے اس صنف میں گراں قدر تخلیقات پیش کی ہیں، اور آج بھی یہ صنف اردو شاعری میں نمایاں مقام رکھتی ہے۔ معریٰ نظم کا مقصد شاعر کے خیالات کو آزادانہ انداز میں پیش کرنا ہے، جس سے اس صنف میں منفرد انداز پیدا ہوتا ہے۔