مُصَمَّتَے (Consonants) کی تعریف، تعداد، درجہ بندی اور وضاحت
زبان و بیان میں مُصَمَّتَے (Consonants) کو ایک اہم مقام حاصل ہے۔ یہ وہ آوازیں ہیں جو زبان کو ایک ساخت اور جملوں کو معانی کے مطابق مکمل کرتی ہیں۔ اس مضمون میں ہم مُصَمَّتَوں کی تعریف، ان کی تعداد، درجہ بندی اور وضاحت کو تفصیل سے بیان کریں گے۔
مُصَمَّتَے کی تعریف
مُصَمَّتَے عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "ٹھوس” یا "اندر سے خالی نہ ہونا”۔ انگریزی میں انہیں Consonants کہا جاتا ہے۔ اردو زبان میں یہ وہ حروف ہیں جو مصوّتے (حروف علت) کے ساتھ مل کر الفاظ بناتے ہیں۔
آسان تعریف : مُصَمَّتَے وہ آوازیں ہیں جن کے پیدا ہونے کے دوران ہوا کے راستے میں کوئی نہ کوئی رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ رکاوٹ مکمل طور پر ہوا کو روک سکتی ہے یا اسے تنگ راستے سے گزار کر رگڑ پیدا کرتی ہے۔
مُصَمَّتَے اور مُصَوّتے کا فرق
- مُصَوّتے (Vowels): وہ حروف جن میں ہوا بغیر کسی رکاوٹ کے گزرے، جیسے: ا، و، ی، ے
- مُصَمَّتَے (Consonants): وہ حروف جن میں ہوا کے گزرنے کے دوران رکاوٹ پیدا ہو، جیسے: ب، پ، ت، د، ک، گ، وغیرہ
اردو میں مُصَمَّتَے کی تعداد
اردو زبان میں مُصَمَّتَے کی تعداد 34 ہے۔ یہ وہ حروف ہیں جو "الف، و، ی، ے” کے علاوہ اردو کے تمام دیگر حروف پر مشتمل ہیں۔
مُصَمَّتَے کی وضاحت
- سانس کی رکاوٹ: مُصَمَّتَوں کی آوازیں اس وقت پیدا ہوتی ہیں جب سانس کی ہوا کو مکمل یا جزوی طور پر روکا جائے۔ یہ رکاوٹ زبان، ہونٹوں، یا دانتوں کی مدد سے پیدا کی جاتی ہے۔
- صوتی مناسبت: مُصَمَّتَے کی آواز کے دوران صوتی تار (Vocal Cords) تھرتھراتے ہیں، جو ان کے مسموع ہونے کا ثبوت ہے۔ تاہم، تمام مُصَمَّتَے مسموع نہیں ہوتے۔
- مسموع اور غیر مسموع آوازیں: مسموع مُصَمَّتَے: وہ آوازیں جن میں صوتی تار تھرتھراتے ہیں، جیسے: ب، د، گ۔ غیر مسموع مُصَمَّتَے: وہ آوازیں جن میں صوتی تار نہیں تھرتھراتے، جیسے: پ، ت، ک۔
مُصَمَّتَے کی درجہ بندی
مُصَمَّتَوں کو چار بنیادی نکات کی بنیاد پر درجہ بند کیا جاتا ہے:
مقامِ تلفّظ
یہ وہ مقام ہے جہاں مُصَمَّتَے کی آواز پیدا ہوتی ہے۔ اردو زبان میں مقامِ تلفّظ کے لحاظ سے آوازیں درج ذیل حصوں میں تقسیم کی جا سکتی ہیں:
- لبی آوازیں: ہونٹوں سے پیدا ہونے والی آوازیں، جیسے ب، پ۔
- دندانی آوازیں: دانتوں سے پیدا ہونے والی آوازیں، جیسے ت، د۔
- حلقی آوازیں: حلق سے پیدا ہونے والی آوازیں، جیسے خ، غ۔
طریقہ تلفّظ
یہ آواز پیدا کرنے کا طریقہ ہے، جیسے:
- شدتی آوازیں: جن میں ہوا کو مکمل طور پر روکا جاتا ہے، جیسے ک، گ۔
- رگڑی آوازیں: جن میں ہوا تنگ راستے سے گزرتی ہے، جیسے ف، ز۔
مسموع/غیر مسموع
- مسموع آوازیں: جن میں صوتی تار تھرتھراتے ہیں، جیسے د، گ۔
- غیر مسموع آوازیں: جن میں صوتی تار نہیں تھرتھراتے، جیسے ت، ک۔
بقاریت
یہ آواز کی لمبائی یا کھچاؤ کو ظاہر کرتا ہے۔
مثالیں
- مسموع آوازیں
- "ب” جیسے: بارش
- "د” جیسے: درخت
- غیر مسموع آوازیں
- "ت” جیسے: تربوز
- "ک” جیسے: کتاب