مژدہ

لفظ: مژدہ

:معنی

خوشخبری، بشارت، یا کوئی ایسی خبر جو سن کر دل خوشی سے بھر جائے۔

:مفہوم

“مژدہ” ایک ایسا لفظ ہے جو خوشی اور مسرت سے بھری خبر کو بیان کرتا ہے۔ یہ لفظ عام طور پر کسی اچھے واقعے، کامیابی، یا مثبت پیش رفت کی اطلاع دینے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اردو شاعری اور ادب میں “مژدہ” اکثر امید اور خوشی کے جذبات سے منسلک ہوتا ہے، جبکہ روزمرہ زندگی میں یہ کسی اچھی خبر کی بات کرنے کے لیے بولا جاتا ہے۔ یہ لفظ سننے والوں میں جوش اور حوصلہ پیدا کرتا ہے۔

:مترادف

خوشخبری

بشارت

نوید

سندیسہ (خوشی کا پیغام)

:متضاد

بدخبری

رنجیدگی

غمگین خبر

مایوسی

:مذکر و مونث

“مژدہ” گرامری طور پر مونث اسم ہے۔ اردو گرامر میں اسے مونث کی طرح استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “یہ مژدہ” یا “ایک مژدہ”۔ اس کا استعمال مذکر یا مونث دونوں سیاق و سباق میں ہو سکتا ہے، لیکن اس کی گرامری جنس مونث رہتی ہے۔ مثال کے طور پر، “اس نے مژدہ سنائی” میں یہ لفظ مونث کے طور پر ہی رہتا ہے۔

:مرکب الفاظ

مژدہ دینا: خوشخبری سنانا۔

مژدہ سنائی: خوشخبری کا اعلان کرنا۔

مژدہ خوشی: ایسی خبر جو خوشی لائے۔

مژدہ کامیابی: کامیابی کی خوشخبری۔

:جملوں میں استعمال

جب اس نے امتحان میں کامیابی کی مژدہ سنائی، سب نے خوشی سے تالیاں بجائیں۔

دوست نے فون پر مژدہ دی کہ اس کی شادی طے ہو گئی ہے۔

شاعر نے اپنے اشعار میں بہار کی آمد کی مژدہ سنائی۔

گاؤں والوں کے لیے نئی سڑک کی تعمیر کی مژدہ

بہت بڑی خوشی کا باعث بنی۔

:روزمرہ زندگی میں استعمال

لفظ “مژدہ” روزمرہ زندگی میں کسی اچھی خبر یا خوشخبری کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی اپنے دوست کو بتائے کہ “تمہاری نوکری لگ گئی ہے!” تو یہ مژدہ دینے کے مترادف ہے۔ یہ لفظ شادی بیاہ، کامیابی، بچے کی پیدائش، یا کسی بڑی خوشی کے موقع پر بولا جاتا ہے۔ دینی تناظر میں بھی “مژدہ” کا استعمال ہوتا ہے، جیسے کہ جنت کی بشارت دینے کے لیے۔ عام طور پر، یہ لفظ سننے والوں میں امید اور خوشی کا احساس پیدا کرتا ہے، جیسے “مژدہ ہو، تمہارا پروجیکٹ منظور ہو گیا!

”   “مژدہ” کو گرامری طور پر سمجھنا ضروری ہے:اسم مونث: “مژدہ” ایک اسم مونث ہے اور اس کے ساتھ مونث ضمائر یا صفتیں استعمال ہوتی ہیں، جیسے “خوبصورت مژدہ” یا “یہ مژدہ”۔

:جملہ خبریہ میں استعمال

یہ لفظ اکثر جملہ خبریہ (اظہاریہ) میں آتا ہے، جیسے “اس نے مژدہ دی کہ وہ جلد واپس آئے گا۔”

:فعل کے ساتھ تعلق

“مژدہ” اکثر فعل جیسے “دینا”، “سنائی”، یا “پہنچانا” کے ساتھ مل کر استعمال ہوتا ہے، جو اسے جملے میں فعال بناتا ہے۔ مثال: “اس نے مژدہ سنائی” (فعل متعدی کے ساتھ اسم کا استعمال)۔

:بصری اور ثقافتی اپیل

“مژدہ” اپنی خوشی اور امید سے بھری نوعیت کی وجہ سے اردو ادب اور شاعری میں بہت پسند کیا جاتا ہے۔ یہ لفظ سننے والوں کے ذہن میں مسرت اور جوش کی تصویر بناتا ہے، جیسے کہ کوئی اچھی خبر سن کر چہرے پر مسکراہٹ آ جانا  “

آپ نے آخری بار کب کوئی مژدہ سنی یا دی؟ ہمیں کمنٹس میں اپنی خوشخبری شیئر کریں، اور ہم آپ کی کہانی کو اگلی پوسٹ میں فیچر کر سکتے ہیں!


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Index

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading

Subscribe