ندائیہ و فجائیہ: تعریف، علامت اور مثالیں

ندائیہ و فجائیہ: تعریف، علامت اور مثالیں

ندائیہ و فجائیہ اردو زبان میں وہ علامات ہیں جو کسی کو مخاطب کرنے، جذبۂ محبت، نفرت، تعجب، خوف، یا دیگر مختلف جذبات کے اظہار کے لیے استعمال ہوتی ہیں۔ جب تحریر میں کسی مخصوص جذبے کو شدت سے ظاہر کرنا ہو یا کسی کو براہِ راست پکارنا ہو، تو ندائیہ و فجائیہ علامت کا استعمال کیا جاتا ہے۔ اردو تحریر میں یہ علامت جملے کے آخر میں آتی ہے اور اس کا مقصد جملے میں جذبے یا مخاطب کو مزید نمایاں بنانا ہے۔

ندائیہ و فجائیہ کی علامت

ندائیہ و فجائیہ علامت کو یوں ظاہر کیا جاتا ہے:۔ (!)۔

اس علامت کو ندائیہ یا فجائیہ جملے کے آخر میں استعمال کیا جاتا ہے تاکہ قاری فوراً یہ سمجھ سکے کہ جملے میں مخاطب کرنے یا کسی جذباتی اظہار کا عمل ہو رہا ہے۔

ندائیہ و فجائیہ کی اہمیت

ندائیہ و فجائیہ کی علامت تحریر میں نمایاں اہمیت رکھتی ہے:۔

کسی شخص کو مخاطب کرنے کے لیے ندائیہ علامت کا استعمال۔
مختلف جذبات جیسے محبت، تعجب، خوشی یا غصے کو شدت سے ظاہر کرنے کے لیے۔
تحریر کو مؤثر اور دلکش بنانے میں مدد فراہم کرنا۔

ندائیہ و فجائیہ کی مثالیں

ندائیہ و فجائیہ کے استعمال کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:۔

لڑکے! ذرا ادھر آؤ۔
(مخاطب کرنے کے لیے ندائیہ علامت کا استعمال)

خبردار! وہاں بہت خطرہ ہے۔
(فجائیہ علامت کے ذریعے خوف اور انتباہ کا اظہار)

شاباش! تم ضرور کامیاب ہو جاؤ گے۔
(حوصلہ افزائی اور تحسین کے لیے فجائیہ کا استعمال)

افسوس! تم سے اتنا کام بھی نہ ہو سکا۔
(افسوس یا مایوسی کا اظہار)


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading