نعت: تعریف، اہمیت اور مشہور نعت گو شعراء
نعت ایک مقدس صنف ہے جو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں کہی جاتی ہے۔ یہ شاعری کا وہ حصہ ہے جس میں شاعر اپنی عقیدت اور محبت کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں بیان کرتا ہے۔ نعتیں پڑھنا اور سننا مسلمانوں کے لیے روحانی سکون اور ایمان کو تازگی بخشتا ہے۔
نعت کی تعریف
نعت کا لفظ عربی زبان سے لیا گیا ہے، جس کے معنی ہیں کسی کی تعریف بیان کرنا۔ شاعری کی اصطلاح میں نعت ایسی نظم کو کہتے ہیں جس میں شاعر اپنے محبوب نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی کرتا ہے، ان کی سیرت، اخلاق اور اعلیٰ کردار کو بیان کرتا ہے۔ نعت گوئی کی یہ صنف ادب مسلمانوں میں عقیدت و احترام کی علامت ہے۔
نعت گوئی کی اہمیت
نعت گوئی کا مقصد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کو خراج تحسین پیش کرنا اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے محبت و عقیدت کا اظہار ہے۔ اسلامی معاشرے میں نعت کو ایک خاص مقام حاصل ہے، اور یہ مسلمانوں کے دل میں محبت، ایمان اور تقویٰ کو بڑھانے کا ذریعہ ہے۔ نعتیں سن کر مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی اور ان کی تعلیمات کی یاد کو تازہ کرتے ہیں اور ان کی پیروی کرنے کی ترغیب پاتے ہیں۔
نعت کے مشہور شعراء
نعت گوئی کی صنف میں بہت سے شعراء نے اپنا حصہ ڈالا اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعریف میں خوبصورت اشعار کہے۔ ذیل میں چند معروف نعت گو شعراء کے نام دیے گئے ہیں جنہوں نے نعت گوئی میں شہرت حاصل کی ہے:
محسن کاکوروی
امیر مینائی
مولانا الطاف حسین حالی
احمد رضا خان بریلوی
مولانا ظفر علی خان
علامہ محمد اقبال
حفیظ جالندھری
ماہر القادری
یہ شعراء حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اپنی عقیدت کا اظہار کرنے کے لیے نعت گوئی کے میدان میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں اور ان کے کلام نے اردو ادب کو مالا مال کیا۔
نعت کی مثالیں
نعت گوئی میں بہت سے اشعار مشہور ہوئے ہیں، جو شاعر کی عقیدت اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ محبت کو ظاہر کرتے ہیں۔ ذیل میں کچھ مشہور نعتیہ اشعار دیے گئے ہیں:
دو عالم کا امداد گار آگیا ہے
امیں آگیا ہے، غم گسار آگیا ہے
(احسان دانش)
یہ اشعار نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہر جگہ موجود رہنے والے کردار اور ان کی شفقت کو بیان کرتے ہیں۔ شاعر نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو "غم گسار” یعنی غم دور کرنے والا کہا ہے۔
تو مقصد تخلیق ہے تو حاصل ایماں
جو تجھ سے گریزاں وہ خدا سے ہے گریزاں
(ماہر القادری)
ماہر القادری کے یہ اشعار اس بات کی طرف اشارہ کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور پیروی کرنا ہی اصل ایمان کی بنیاد ہے۔ شاعر نے نہایت خوبصورتی سے اپنے عقیدے کا اظہار کیا ہے کہ جو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے دور ہے، وہ حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے دور ہے۔
اردو ادب میں نعت کا مقام
اردو ادب میں نعت کو خاص مقام حاصل ہے۔ نعت گوئی کے ذریعے شاعر اپنے ایمان کو مضبوط کرنے اور دوسروں کو اس کی اہمیت بتانے کی کوشش کرتا ہے۔ نعت کا انداز عام شاعری سے مختلف ہوتا ہے کیونکہ اس میں عقیدت، احترام اور محبت کا پہلو شامل ہوتا ہے۔ نعت گو شاعر اپنی بات کو اس طرح بیان کرتا ہے کہ سننے والے کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت کا احساس ہو اور وہ اپنی زندگی کو ان کی تعلیمات کے مطابق ڈھالنے کی کوشش کرے۔
نعت گوئی کے موضوعات
نعت گوئی میں درج ذیل موضوعات عموماً بیان کیے جاتے ہیں
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت اور سیرت
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی عظمت اور مقام
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی محبت اور شفقت
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے معجزات اور برکات
آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنے کی تلقین
ان موضوعات کو بیان کرتے ہوئے نعت گو شاعر اپنے کلام کو عقیدت اور محبت سے بھر دیتا ہے اور قاری کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شخصیت کے قریب لے جاتا ہے۔
نعت اور ادب کی خدمت
نعت گوئی نے اردو ادب کو روحانی اور مذہبی رنگ دیا ہے۔ نعت گو شعراء نے اپنے کلام میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان کو بیان کر کے اردو ادب کو مزید تقویت بخشی ہے۔ ان کی نعتوں نے ادب کے میدان میں ایک منفرد مقام حاصل کیا ہے۔ نعت گوئی کے ذریعے شعراء نے عوام الناس کو عشق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سرشار کیا اور ان کی محبت کو ان کے دلوں میں راسخ کیا۔