نوحہ: تعریف، وضاحت اور اردو ادب میں اس کا مقام
نوحہ اردو شاعری کی ایک اہم اور قدیم صنف ہے جس میں آہ و فریاد اور غم و ماتم کا اظہار کیا جاتا ہے۔ اس کا تعلق زیادہ تر محرم الحرام کی رسومات اور واقعات کربلا سے ہوتا ہے، جہاں شہدائے کربلا کی قربانیوں اور ان کے غم کو بیان کیا جاتا ہے۔ نوحہ اپنے انداز اور ہیئت میں غزل کی طرح ہوتا ہے، لیکن اس کا موضوع خالصتاً غم، درد اور افسوس پر مبنی ہوتا ہے۔
نوحہ کی تعریف
نوحہ کا لفظی مطلب “آہ و زاری” یا “ماتم کرنا” ہے، اور اسے زیادہ تر ایسے کلام کے لیے استعمال کیا جاتا ہے جس میں کسی عظیم سانحے یا المناک واقعے پر غم اور ماتم کا اظہار کیا جائے۔ شاعری کی اصطلاح میں نوحہ ایسی نظم کو کہا جاتا ہے جس میں شہیدوں یا کسی عظیم المیے پر دل سوز انداز میں غم اور دکھ کا اظہار کیا جائے۔ اردو ادب میں نوحہ کا تعلق زیادہ تر شہدائے کربلا کی قربانی اور میدان کربلا کے واقعات سے ہے۔
نوحہ اور مرثیہ کا تعلق
نوحہ کی پیدائش مرثیہ کی صنف سے ہوئی ہے۔ جہاں مرثیہ میں واقعات کو تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے اور شہیدوں کی مدح سرائی کی جاتی ہے، وہیں نوحہ میں ان واقعات پر غم اور ماتم کیا جاتا ہے۔ مرثیہ کا انداز عام طور پر طویل ہوتا ہے اور اس میں واقعے کی مکمل تصویر کشی کی جاتی ہے، جبکہ نوحہ مختصر لیکن شدید جذبات اور درد کو بیان کرتا ہے۔ دونوں اصناف کا موضوع شہدائے کربلا اور ان کے عظیم سانحے ہوتے ہیں۔
نوحہ کی ہیئت اور خصوصیات
نوحہ کو زیادہ تر غزل کی ہیئت میں لکھا جاتا ہے۔ اس میں مطلع اور مقطع ہوتے ہیں اور اشعار کی تعداد بھی غزل کی طرح مقرر ہوتی ہے۔ لیکن غزل کے برعکس، نوحہ کا موضوع سراسر غم، دکھ، اور ماتم ہوتا ہے۔ نوحہ میں شاعر جذباتی انداز میں شہیدوں کا ذکر کرتا ہے اور ان کی یاد میں آہ و زاری کرتا ہے۔
غزل کی ہیئت میں لکھا جانا
نوحہ کی ساخت غزل جیسی ہوتی ہے، جس میں مطلع، مقطع اور مخصوص تعداد میں اشعار ہوتے ہیں۔ لیکن نوحہ کا موضوع جذباتی اور دل سوز ہوتا ہے، جو شہدائے کربلا یا کسی عظیم سانحے پر مبنی ہوتا ہے۔
ماتم اور غم کا اظہار
نوحہ کا اصل مقصد غم اور ماتم کا اظہار ہوتا ہے۔ اس میں شاعر اپنی آہ و فریاد اور دکھ کو دل سے بیان کرتا ہے اور سامعین کے دلوں کو متاثر کرتا ہے۔
موضوعات کی وسعت
اگرچہ نوحہ کا بنیادی موضوع شہدائے کربلا اور واقعہ کربلا ہوتا ہے، لیکن اس میں دیگر عظیم حادثات اور المیوں پر بھی غم و دکھ کا اظہار کیا جا سکتا ہے۔ تاہم، کربلا کے واقعات کو نوحے میں زیادہ اہمیت حاصل ہے۔
نوحہ کی مثالیں
نوحہ میں ایسے اشعار ہوتے ہیں جو غم اور دکھ کو دل کی گہرائیوں سے بیان کرتے ہیں۔ ذیل میں نوحہ کی کچھ مشہور مثالیں دی گئی ہیں
کیوں زینب یہ کہتی ہے، عباس کہاں ہو؟
کس حال میں ہیں بھائی، عباس کہاں ہو؟
(میر انیس)
یہ کون ذبح ہوا جو لاش پہ ہے دھواں؟
یہ کربلا میں حسین کے جگر کا لہو ہے
(مرزا دبیر)
نوحہ کا مقام اور اہمیت
نوحہ کو اردو ادب میں ایک خاص مقام حاصل ہے۔ محرم الحرام کے دوران خاص طور پر نوحے پڑھے جاتے ہیں اور شہدائے کربلا کی یاد میں ماتم کیا جاتا ہے۔ نوحے کا اثر دل کی گہرائیوں تک پہنچتا ہے اور سننے والے کو غم و ماتم میں مبتلا کرتا ہے۔ اردو ادب میں مشہور نوحہ گو شعرا میں میر انیس، مرزا دبیر، اور علامہ اقبال جیسے عظیم نام شامل ہیں جنہوں نے نوحے کی صنف میں کربلا کے عظیم واقعات کو انتہائی دل سوز انداز میں بیان کیا ہے۔
نوحہ کا انداز اور بیان
نوحہ کا انداز سادہ لیکن گہرا ہوتا ہے۔ اس میں شاعر اپنے جذبات کو آہ و فریاد اور غم کے ساتھ بیان کرتا ہے، اور سامعین کو رونے پر مجبور کرتا ہے۔ نوحے کے اشعار میں کربلا کے واقعات کی تصویر کشی اور شہیدوں کی قربانیوں کا ذکر کیا جاتا ہے، جس سے دلوں میں غم و درد کی کیفیت پیدا ہوتی ہے۔
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.