واوین: تعریف، علامت اور مثالیں
واوین اردو تحریر میں ایک ایسی اہم علامت ہے جس کا استعمال کسی قول، اقتباس، یا فرمان کو اصل عبارت کے ساتھ تحریر کرنے کے لیے کیا جاتا ہے۔ جب کسی کی بات کو جوں کا توں (ہو بہو) لکھنا مقصود ہو تو واوین کا استعمال کیا جاتا ہے تاکہ قارئین کو پتہ چلے کہ یہ الفاظ کسی اور کی طرف سے ہیں۔ واوین نہ صرف تحریر کو واضح اور مستند بناتے ہیں بلکہ جملے کے اصل مفہوم اور سیاق و سباق کو بھی نمایاں کرتے ہیں۔
واوین کی علامت
اردو تحریر میں واوین کی علامت یوں ظاہر کی جاتی ہے: ( ” ” )۔
یہ علامت اقتباسات، اقوال یا کسی خاص جملے کی ابتدا اور اختتام میں لگائی جاتی ہے۔
واوین کی اہمیت
واوین کی علامت اردو اور دیگر زبانوں میں ایک کلیدی حیثیت رکھتی ہے:۔
کسی قول یا اقتباس کو مستند اور درست انداز میں پیش کرنے کے لیے۔
مصنف کی اپنی تحریر اور اقتباس شدہ عبارت کے درمیان فرق واضح کرنے کے لیے۔
قاری کو یہ بتانے کے لیے کہ یہ عبارت اصل میں کسی اور کی جانب سے ہے۔
واوین کی مثالیں
واوین کے استعمال کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:۔
میں نے احمد سے پوچھا: ”تم کہاں جا رہے ہو؟”۔
(براہ راست سوال میں واوین کا استعمال)
قائد اعظم نے فرمایا: ”کام، کام اور صرف کام”۔
(قائد کے قول میں واوین کی علامت کا استعمال)
میں نے حنا سے کہا: ”کمرے سے میری کتابیں اٹھا لاؤ”۔
(کسی کے کہے گئے الفاظ کو ہو بہو لکھتے ہوئے واوین کا استعمال)
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.