“ڈاکٹر محبوب کاشمیری ” کی کتاب “کیفیت”

“ڈاکٹر محبوب کاشمیری ” کی کتاب “کیفیت”

اس آرٹیکل میں “ڈاکٹر محبوب کاشمیری ” کی کتاب “کیفیت” کا جائزہ پیش کیا جا رہا ہے۔ یہ کتاب ایک نیا شعری مجموعے ہے، جس  پر محمد تیمور خان کا تحریر کردہ تبصرہ پیش خدمت ہے۔

“ڈاکٹر محبوب کاشمیری ” کی کتاب “کیفیت”

ڈاکٹر محبوب کاشمیری پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں۔ آپ ادبی حلقوں میں اپنی ایک منفرد پہچان رکھتے ہیں ۔ آپ کو سکول کے زمانے سے ہی شاعری کا شوق تھا  اور مختلف بچوں کے رسائل میں ان کی تحریریں شائع ہوتی رہی  ہیں۔ آپ ماہانہ میگزین “پرواز” کے ایڈیٹر بھی رہے چکے ہیں ۔ آپ کا پہلا شعری مجموعہ 1997میں “اسے میرا غم ستائے گا” کے نام سے شائع ہوا تھا ۔ حال ہی میں ان کا دوسرا مجموعہ “عکس آب ” چھپا ، جس کو قارئین نے ہاتھوں ہاتھ لیا ۔ آپ کواردو  ، انگریزی، پنجابی اور سندھی زبان پر بھی مکمل عبورحاصل ہے ۔ حال ہی میں آپ نے عطارد کی عظیم مثنوی “منطق الطیر “کا ترجمہ کیا ہے جو کہ  بلا شبہ اردو ادب کے سرمائے میں ایک گراں قدر اضافہ ہے ۔ آپ آج کل سپرٹنڈنٹ ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال باغ آزاد کشمیر میں اپنے فرائض منصبی سر انجام دے رہے ہیں ۔

ڈاکٹر محبوب کاشمیری  نے اپنی شاعری میں سماجی بے حسی،  تنہائی ، اداسی ، کرب ، بے چینی ، اور دیگر عصری مسائل کو مختلف پہلووں سے اپنی شاعری کا موضوع اور حصہ بنایا ہے ۔ غزل آپ کی پسندیدہ صنف سخن ہے ۔ آپ ایک خوبصورت لب و لہجہ کے شاعر ہیں ۔ ملک کے طول وعرض میں پھیلے معاشرتی مسائل بہترین انداز میں اپنی غزل میں بیان کرتے ہیں ۔ آپ کی غزل میں کہیں عشق مجازی کا ذکر ہے ، تو کہیں عشق حقیقی کا، کہیں زمانے کی بے ثباتی تو کہیں وجودی عناصر کو غزل کا حصہ بناتے ہیں ۔

ڈاکٹر محبوب کاشمیری  نے ہر رنگ کو اپنی غزل کے اندر شامل کیا ہے آپ نے دیگر غزل گو شعرا کے برعکس مختلف انداز اپنایا ہے ۔ آپ کا یہ نیا انداز سخن قارئین کو ضرور متاثر کرے گا۔  ہم آپ کی نئی آنے والے کتاب “کیفیت ” کا خیر مقدم کرتے ہیں ۔ یہ کتاب اردو ادب میں مفید اضافہ ہے ۔ اور اس کے لیے آپ کو مبارک باد پیش کرتے ہیں ۔ اس امید کے ساتھ کہ آپ آئندہ بھی اسی طرح لکھتے رہیں اور اردو ادب کے سرمائے میں گراں قدر اضافہ کرتے رہے گے۔

محمد تیمور خان
ایم ایس اسکالر اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد

اس آرٹیکل میں “ڈاکٹر محبوب کاشمیری ” کی کتاب “کیفیت” کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔ یہ کتاب ایک نیا شعری مجموعے ہے، جس  پر محمد تیمور خان کا تحریر کردہ تبصرہ پیش خدمت ہے۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading