ڈراما: تعریف، عناصر، اور مشہور ڈراما نگار
ڈراما اردو ادب کی ایک اہم صنف ہے جس میں کہانی کو اسٹیج پر کرداروں کی مدد سے پیش کیا جاتا ہے۔
ڈراما یونانی لفظ “ڈراؤ” (Drao) سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ہے “عمل یا کر کے دکھانا”۔ ڈراما میں کہانی کو عملی شکل دی جاتی ہے، جس میں کردار اپنی حرکات، جذبات، اور گفتگو کے ذریعے کہانی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ صنف انسانی زندگی کے مختلف پہلوؤں کو اسٹیج پر نمایاں کرتی ہے، اور یہ ایک مؤثر ذریعہ ہے زندگی کے مسائل اور خوشیوں کو اجاگر کرنے کا۔
ڈراما کی وضاحت
ڈراما ایک ایسی کہانی ہوتی ہے جو صرف پڑھنے کے بجائے کرداروں کے ذریعے اسٹیج پر “کیا” جاتا ہے۔ اس میں روزمرہ زندگی کے اعمال، جذبات، اور احساسات کی عکاسی ہوتی ہے۔ ڈرامے کا بنیادی مقصد سامعین کو کہانی میں مگن کرنا اور انہیں سوچنے پر مجبور کرنا ہوتا ہے۔ اس میں کرداروں کے ذریعے کہانی کا عملی اظہار کیا جاتا ہے، جس سے کہانی حقیقت کا رنگ پکڑ لیتی ہے۔ ڈراما نگاری کو فنون لطیفہ کا حصہ سمجھا جاتا ہے، اور اس کے ذریعے معاشرتی مسائل، ثقافتی روایات، اور انسانی نفسیات کو اجاگر کیا جاتا ہے۔
ڈراما کے عناصر
ڈراما کی کامیابی کے لیے اس کے چند بنیادی عناصر ہوتے ہیں جن کا خیال رکھنا ضروری ہوتا ہے۔ یہ عناصر کہانی کو مکمل، مؤثر، اور دلکش بناتے ہیں۔ ارسطو کے مطابق ڈرامے کے اہم عناصر مندرجہ ذیل ہیں
پلاٹ: پلاٹ کہانی کے واقعات کی ترتیب اور تنظیم کو کہا جاتا ہے۔ ڈرامے کا پلاٹ مضبوط ہونا ضروری ہے تاکہ کہانی دلچسپ اور متحرک رہے۔
کردار: کردار ڈرامے کے اہم ستون ہوتے ہیں۔ ہر کردار کہانی کے پلاٹ کو آگے بڑھانے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے اور ڈرامے کو حقیقت کے قریب تر لے جاتا ہے۔
زبان و بیان: ڈرامے کی زبان اور مکالمات اہمیت رکھتے ہیں۔ مکالمے کرداروں کے جذبات اور خیالات کی ترجمانی کرتے ہیں، اور انہیں مؤثر بنانے کے لیے زبان کا سلیقہ اہم ہوتا ہے۔
تخیل: تخیل ڈرامے میں فکری اور خیالی پہلو کو نمایاں کرتا ہے۔ یہ کہانی کو منفرد اور دلکش بناتا ہے اور قاری کو مختلف دنیاوں کی سیر کراتا ہے۔
آرائش: ڈرامے کی آرائش کا تعلق اسٹیج کی ترتیب، لائٹنگ، اور دیگر سجاوٹ سے ہوتا ہے۔ یہ عناصر ڈرامے کو مکمل اور پیشکش کو خوبصورت بناتے ہیں۔
موسیقی: موسیقی ڈرامے کی جذباتی شدت کو بڑھاتی ہے۔ اس کی مدد سے کہانی کے مناظر کو مزید دلچسپ اور جذباتی بنایا جاتا ہے۔
ڈرامے کے عناصر ترکیبی (اقسام)
ڈراما مختلف اقسام میں تقسیم کیا جاتا ہے، جو کہانی کے موضوع اور طرزِ اظہار پر مبنی ہوتے ہیں۔ چند اہم اقسام درج ذیل ہیں
المیہ یا ٹریجڈی: اس قسم کے ڈرامے میں غم، المیہ، اور رنج کا پہلو ہوتا ہے، اور اختتام عموماً دردناک ہوتا ہے۔
طربیہ یا کامیڈی: طربیہ ڈرامے میں مزاح اور ہنسی کو بنیاد بنایا جاتا ہے۔ یہ ڈرامے قاری کو ہنساتے ہیں اور تفریح فراہم کرتے ہیں۔
میلو ڈراما: اس قسم کے ڈرامے میں جذباتی مناظر زیادہ ہوتے ہیں، اور عموماً موضوع میں مبالغہ آمیز جذبات کا اظہار کیا جاتا ہے۔
سوانگ ڈراما: سوانگ ڈرامے میں مذاق اور نقل کی جاتی ہے۔ یہ عموماً ہلکے پھلکے انداز میں پیش کیے جاتے ہیں۔
اوپیرا: اوپیرا موسیقی اور گانے پر مبنی ڈراما ہوتا ہے، جس میں زیادہ تر مکالمات گائے جاتے ہیں۔
ڈریم ڈراما: یہ قسم خواب اور تخیلاتی کہانیوں پر مبنی ہوتی ہے، جس میں حقیقت اور خیال کی درمیانی لکیریں مٹ جاتی ہیں۔
مخلوط ڈراما: مخلوط ڈراما مختلف اقسام کو ملا کر بنایا جاتا ہے، جیسے المیہ اور طربیہ کا امتزاج۔
کتابی ڈراما: کتابی ڈراما وہ ڈراما ہوتا ہے جسے صرف پڑھنے کے لیے لکھا گیا ہو، اور اسٹیج پر پیش کرنے کا مقصد نہ ہو۔
ریڈیائی ڈراما/ فلم: یہ ڈرامے ریڈیو یا فلم کے ذریعے پیش کیے جاتے ہیں، جہاں مکالمات کی آواز اور موسیقی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
ٹیلی ویژن ڈراما: ٹیلی ویژن کے ذریعے پیش کیے جانے والے ڈرامے، جو آج کے دور میں سب سے زیادہ مقبول ہیں۔
بہروپ ڈراما: اس قسم کے ڈرامے میں کرداروں کی نقل اتاری جاتی ہے، اور قاری کو دلچسپ مزاح فراہم کیا جاتا ہے۔
رومانوی ڈراما: رومانوی ڈرامے میں محبت اور جذباتی تعلقات کو موضوع بنایا جاتا ہے۔
چند مشہور اردو ڈراما نویس اور ان کے ڈرامے
اردو ادب میں کئی مشہور ڈراما نگار گزرے ہیں، جنہوں نے اپنے ڈراموں کے ذریعے اس صنف کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔ ان کے چند مشہور ڈرامے درج ذیل ہیں
ممتاز مفتی – “نظام سقہ”
مرزا ادیب – “لہو اور قالین”
امجد اسلام امجد – “وارث”، “دہلیز”
بانو قدسیہ – “سدھراں”
اشفاق احمد – “ایک محبت سو ڈرامے”
امتیاز علی تاج – “انارکلی”
حسینہ معین – “زیر زبر پیش”
طارق عزیز – “بسیرا”
زاہدہ حنا – “زرد پتوں کا بین”
ہاشم ندیم – “پری زاد”
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.