کلام رحمان بابا دیکھ جس پر ہے آسرا میرا کی تشریح
یہ کلام ایک خوبصورت نعتیہ نظم ہے جو غالباً رحمان بابا کے طرزِ فکر اور صوفیانہ اندازِ بیان کی عکاسی کرتا ہے۔ ہر شعر میں اللہ تعالیٰ کی صفات، قدرت، بے نیازی، اور بندے کی اُس پر مکمل بھروسا ظاہر کیا گیا ہے۔ اس آرٹیکل میں کلام رحمان بابا دیکھ جس پر ہے آسرا میرا کی تشریح پیش کیا گیا ہے۔ مزید تشریحات کے لیے ہماری ویب سائیٹ علمو ملاحظہ کیجیے۔ اور گیارہوں جماعت کے مزید نوٹس اور تشریحات کے لیے یہاں کلک کریں۔
شعر 1
دیکھ جس پر ہے آسرا میرا ہے وہ مختار کل خدا میرا
مفہوم: اللہ ہی میری امید کا مرکز اور پوری کائنات کا مالک ہے۔
تشریح: میں جس پر مکمل بھروسا کرتا ہوں، جس پر مجھے اعتماد ہے، وہ میرا اللہ ہے، جو ہر چیز کا مالک اور مختارِ کُل (سب پر اختیار رکھنے والا) ہے۔
شعر 2
مدعی جتنے ہیں بزرگی ہے سب کا رہبر ہے رہنما میرا
مفہوم: تمام دعوے داروں کے اصل رہبر اللہ ہی ہیں، اور وہی میرا بھی ہادی ہے۔
تشریح: دنیا میں جتنے بھی لوگ بزرگی یا روحانیت کے دعوے دار ہیں، ان سب کے لیے بھی حقیقی رہبر اور رہنما اللہ ہی ہے۔
شعر 3
زیر احسان ہے نہ حاجت مند بے نیازی کا منتہا میرا
مفہوم: اللہ کسی کا محتاج نہیں، وہ بے نیاز اور کامل ہے۔
تشریح: میرا رب نہ کسی کا محتاج ہے، نہ کسی کے احسان کا ممنون، وہ بے نیاز ہے، اور بے نیازی کی آخری حد پر فائز ہے۔
شعر 4
جس نے پیدا کیا عدم سے وجود وہ ہے خلاق دوسرا میرا
مفہوم: عدم سے وجود میں لانے والا صرف اللہ ہے، وہی میرا خالق ہے۔
تشریح: میرا اللہ وہ ہے جس نے مجھے نیستی (عدم) سے ہستی (وجود) عطا کی، وہی سب کچھ پیدا کرنے والا (خلاق) ہے۔
شعر 5
ہے وہی صانع صنعت کل ہے وہی سامعِ صدا میرا
مفہوم: اللہ ہی سب کچھ بنانے اور سننے والا ہے۔
تشریح: کائنات کی ہر چیز کو بنانے والا (صانع) وہی ہے، اور ہر آواز کو سننے والا بھی وہی (سامع) ہے۔
شعر 6
ساری اقلیم شش جہات کے بیچ حکم راں کاتب قضا میرا
مفہوم: اللہ پوری کائنات پر حکم ران ہے اور تقدیر کا فیصلہ کرنے والا بھی۔
تشریح: چھ سمتوں (مشرق، مغرب، شمال، جنوب، اوپر، نیچے) پر مشتمل پوری دنیا پر میرا رب حاکم ہے، اور وہی تقدیر کا لکھنے والا (کاتب قضا) ہے۔
شعر 7
اس کو پھر غیر کی نہیں حاجت ساتھ ہے جس کے آشنا میرا
مفہوم: جس کے ساتھ اللہ ہو، وہ کسی اور کا محتاج نہیں ہوتا۔
تشریح: جس کے ساتھ میرا اللہ (جو سب کچھ جاننے والا اور قریب ہے) ہو، اُسے کسی غیر کی مدد کی حاجت نہیں رہتی۔
شعر 8
کیوں اسے در بدر تلاش کروں دل میں رہتا ہے دل ربا میرا
مفہوم: اللہ میرے دل میں ہے، اُسے در بدر تلاش کرنے کی ضرورت نہیں۔
تشریح: مجھے اللہ کو باہر کہیں تلاش کرنے کی ضرورت نہیں، وہ میرے دل میں موجود ہے، دل کو لبھانے والا محبوب میرا اللہ ہے۔
شعر 9
بے تغیر ہے بے تبدل ہے اک وہی صاحب بقا میرا
مفہوم: اللہ ہمیشہ کے لیے ہے، نہ کبھی بدلا ہے، نہ بدلے گا۔
تشریح: میرا رب نہ بدلتا ہے، نہ اُس میں کوئی تبدیلی آتی ہے، وہ ہمیشہ باقی رہنے والا ہے، ہمیشہ قائم ہے۔
We offer you our services to Teach and Learn Languages, Literatures and Translate. (Urdu, English, Bahasa Indonesia, Hangul, Punjabi, Pashto, Persian, Arabic)
اس آرٹیکل کو بہتر بنانے میں ہماری مدد کریں
اگر آپ کو اس آرٹیکل میں کوئی غلطی نظر آ رہی ہے۔ تو درست اور قابلِ اعتبار معلومات کی فراہمی میں ہماری مدد کریں۔ ہم درست معلومات کی ترسیل کے لیے سخت محنت کرتے ہیں ۔ (علمو) اگر آپ بھی ہمارے ساتھ معلومات کا تبادلہ کرنا چاہتے ہیں تو ہماری اس کمیونٹی میں شامل ہو کر معلومات کے سلسلے کو بڑھانے میں ہماری مدد کریں۔ ہمارے فیس بک ، وٹس ایپ ، ٹویٹر، اور ویب پیج کو فالو کریں، اور نئی آنے والی تحریروں اور لکھاریوں کی کاوشوں سے متعلق آگاہ رہیں۔
Follow us on
Related
Discover more from Ilmu علمو
Subscribe to get the latest posts sent to your email.
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.