لفظ: ہیبت
:معنی
رعب، دبدبہ، خوف، یا وہ کیفیت جو کسی کی عظمت، طاقت، یا شخصیت سے پیدا ہو۔
:مفہوم
“ہیبت” ایک ایسی صفت یا کیفیت کو بیان کرتا ہے جو کسی شخص، چیز، یا منظر کی عظمت، طاقت، یا پراسراریت سے پیدا ہوتی ہے اور دوسروں کے دل میں خوف، احترام، یا دبدبہ جگاتی ہے۔ یہ لفظ اردو شاعری اور ادب میں اکثر طاقتور شخصیات، فطرت کی عظمت، یا خدا کی جلالت کو بیان کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ روزمرہ زندگی میں یہ کسی کی باوقار شخصیت یا کسی خوفناک منظر کی بات کرنے کے لیے بولا جاتا ہے۔ “ہیبت” سننے والوں کے ذہن میں ایک گہری تاثیر اور احترام کی تصویر بناتا ہے۔
:مترادف
رعب
دبدبہ
خوف
عظمت
شکوہ
:متضاد
سادگی
بے وقعتی
نرمی
معمولی پن
:مذکر و مونث
“ہیبت” گرامری طور پر مونث اسم ہے۔ اردو گرامر میں اسے مونث کی طرح استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “یہ ہیبت” یا “ایک ہیبت”۔ یہ لفظ مذکر یا مونث دونوں سیاق و سباق میں استعمال ہو سکتا ہے، لیکن اس کی گرامری جنس مونث رہتی ہے۔ مثال کے طور پر، “اس کی ہیبت نے سب کو خاموش کر دیا۔”
:مرکب الفاظ
ہیبت ناک: خوفناک اور رعب دار۔
ہیبتِ عظمت: عظمت اور دبدبے کی کیفیت۔
ہیبتِ قدرت: فطرت کی عظیم اور خوفناک طاقت۔
ہیبتِ شخصیت: کسی کی باوقار اور طاقتور شخصیت۔
:جملوں میں استعمال
اس کی ہیبت ناک آواز سن کر سب خاموش ہو گئے۔
پہاڑوں کی ہیبت دیکھ کر دل میں خدا کا خوف جاگ اٹھا۔
قائد کی شخصیت کی ہیبت نے دشمنوں کو بھی احترام پر مجبور کیا
سمندر کی ہیبت ناک لہروں نے سب کو حیران کر دیا۔
:روزمرہ زندگی میں استعمال
لفظ “ہیبت” روزمرہ زندگی میں کسی کی طاقتور شخصیت، باوقار انداز، یا کسی خوفناک منظر کی بات کرنے کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ مثال کے طور پر، اگر کوئی استاد یا رہنما اپنی بات چیت سے سب کو متاثر کرے، تو کہا جا سکتا ہے، “ان کی شخصیت میں عجیب سی ہیبت ہے۔” اسی طرح، فطرت کے عظیم مناظر جیسے سمندر، پہاڑ، یا طوفان کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے، “اس منظر کی ہیبت دل کو دہلا دیتی ہے۔” یہ لفظ دینی تناظر میں بھی استعمال ہوتا ہے، جیسے کہ خدا کی عظمت اور ہیبت کی بات کرتے ہوئے۔ روزمرہ گفتگو میں یہ لفظ کسی کے دبدبے یا اثر کی تعریف کے لیے بھی بولا جاتا ہے، جیسے “اس کی ہیبت سے کوئی اس سے آنکھ نہیں ملا سکتا۔”
:گرامری تناظر
“ہیبت” کے گرامری استعمال کو سمجھنا ضروری ہے:
:اسم مونث
“ہیبت” ایک اسم مونث ہے اور اس کے ساتھ مونث ضمائر یا صفتیں استعمال ہوتی ہیں، جیسے “خوفناک ہیبت” یا “یہ ہیبت”۔
:جملہ خبریہ میں استعمال
یہ لفظ اکثر جملہ خبریہ میں آتا ہے، جیسے “اس کی ہیبت سب پر چھائی ہوئی تھی۔”
:صفت کے ساتھ تعلق
“ہیبت” کو صفتوں جیسے “ناک” یا “عظیم” کے ساتھ مل کر مرکب بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “ہیبت ناک”۔ یہ مرکب صفتیں گرامری طور پر بہت اہم ہیں۔
:فعل کے ساتھ تعلق
“ہیبت” کو فعل جیسے “چھانا”، “پیدا کرنا”، یا “دیکھنا” کے ساتھ مل کر استعمال کیا جاتا ہے، جیسے “اس کی ہیبت نے سب پر سکوت طاری کر دیا۔
”
:بصری اور ثقافتی اپیل
“ہیبت” اپنی گہری اور طاقتور نوعیت کی وجہ سے اردو ادب اور شاعری میں بہت مقبول ہے۔ یہ لفظ سننے والوں کے ذہن میں ایک عظیم، خوفناک، یا باوقار تصویر بناتا ہے، جیسے کہ طوفانی سمندر، بلا پہاڑ، یا ایک طاقتور شخصیت۔ :
“ہیبتِ قدرت سے دل دہلتا ہے،
ہر پل اس کی عظمت کا سبق ملتا ہے۔”
آپ نے کبھی کس چیز کی ہیبت محسوس کی؟ کوئی فطری منظر، شخص، یا لمحہ؟ ہمیں کمنٹس میں بتائیں، اور ہم آپ کی کہانی کو اگلی پوسٹ میں فیچر کر سکتے ہیں!
Discover more from HEC Updates
Subscribe to get the latest posts sent to your email.