اسم علم ۔ تعریف ، اقسام اور مثالیں

اسم علم

اسم علم کی تعریف

اسم علم سے مراد وہ اسم ہوتا ہے جو کسی خاص شخص، مقام یا چیز کی نشاندہی کرتا ہے۔ یہ نہ صرف کسی معین و مخصوص ذات کے لیے استعمال ہوتا ہے بلکہ اس میں کوئی الجھن یا ابہام بھی نہیں پایا جاتا۔ اس کے برعکس عام اسمات یا غیر مخصوص چیزوں کے نام عمومی ہوتے ہیں اور کسی خاص فرد یا جگہ کی نشاندہی نہیں کرتے۔ مثلاً "شہر” ایک عام یا غیر مخصوص نام ہے، جبکہ "لاہور” ایک معین و مخصوص جگہ کی نشاندہی ہے۔

مقاصد کے لحاظ سے، اسم علم کسی بھی زبانی یا تحریری متن میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔ اس کا استعمال ہم زیادہ تر حالات میں ان جگہوں، اشخاص یا چیزوں کے حرف بہ حرف ذکر کے لئے کرتے ہیں کہ جن کی پہچان سبھی لوگ جانتے ہیں۔ یہ نہ صرف عام مکالمات بلکہ علمی تحریروں، تاریخی کتابوں اور ادبی دستاویزات میں بھی بکثرت استعمال ہوتا ہے۔

اسم علم کی پہلی قسم: خطاب

خطاب ایک ایسا عنصر ہے جو کسی فرد کو خاص طور پر مخاطب کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ معاشرتی اور ثقافتی لحاظ سے، یہ ان الفاظ یا اصطلاحات کا مجموعہ ہوتا ہے جو ایک شخص کی شخصیت، مقام، یا نمایاں پہلو کو اجاگر کرنے کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ خطابات نہ صرف احترام کے عملی مظاہرے کے طور پر کام آتے ہیں بلکہ ان کی مدد سے بات چیت میں شائستگی اور اخلاقی رویے کی نشاندہی بھی کی جاتی ہے۔

خطابات کی اقسام مختلف ہوتی ہیں اور ان کا انتخاب موقع محل، مخاطبین کے رشتوں اور انفرادی حیثیت پر منحصر ہوتا ہے۔ عام استعمال میں دیکھے جانے والے چند مشہور خطابات میں ‘حضور’، ‘جناب’، اور ‘استاد محترم’ شامل ہیں۔ ان الفاظ کا استعمال مخاطب کو وقار اور عزت دینے کے لئے کی جاتا ہے۔ مثلاً، ‘حضور’ بطور خطاب اس وقت استعمال ہوتا ہے جب کسی شخص کو خاص احترام دیا جائے، جیسے مذہبی یا روحانی رہنماؤں کے لئے۔ ‘جناب’ ایک دوسرا عام اور باوقار خطاب ہے جو عمومی طور پر بالغ اور محترم افراد کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ ‘استاد محترم’ تعلیمی اداروں میں عموماً اساتذہ کے لئے استعمال ہوتا ہے جو ان کی تعلیمی و تربیتی خدمات کا احترام ظاہر کرتا ہے۔

ہر ثقافت اور زبان میں خطابات کی مختلف اقسام اور روایات موجود ہوتی ہیں۔ یہ خطابات نہ صرف اختتامیہ کے طور پر استعمال ہوتے ہیں بلکہ بات چیت کی شروعات میں بھی کثرت سے استعمال ہو سکتے ہیں۔ خطابات کا صحیح استعمال کسی بھی مکالمے میں شائستگی اور اخلاقیات کے پہلو کو نمایاں کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔ اس سے مخاطب کو عزت دی جاتی ہے اور بات چیت کا ماحول خوشگوار بن جاتا ہے۔

اسم علم کی دوسری قسم: لقب اور تخلص

اسم علم کی دو قسمیں ہیں: لقب اور تخلص۔ یہ خصوصی نام ہوتے ہیں جو کسی فرد کی خصوصیات یا کارناموں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ لقب ایک ایسا نام ہوتا ہے جو کسی شخص کی شناخت، فخر یا مقام کو ظاہر کرتا ہے۔ مثلاً، ‘شیر دل’ ایک لقب ہے جو بہادری اور دلیری کو ظاہر کرتا ہے۔ لقب کی اس قسم کو دیے جانے کے پیچھے تاریخی پس منظر ہوتا ہے جس میں فرد کی زندگی کے کارنامے، قبائلی حیثیت یا کسی خاص کام میں ان کی مہارت شامل ہوتی ہے۔

تخلص ایک اور قسم کا اسم علم ہے جو عام طور پر شاعری میں استعمال ہوتا ہے۔ شاعر یا ادیب اپنے حقیقی نام کے بجائے تخلص کا استعمال کرتے ہیں، جیسے کہ مرزا غالب کا اصل نام ‘مرزا اسد اللہ بیگ خان’ ہے، مگر انہیں ‘غالب’ کے نام سے جانا جاتا ہے۔ تخلص کا استعمال اردو ادب میں بہت اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ شاعر کی شناخت کے ساتھ اس کی ادبی پہچان بھی ہوتی ہے۔ تخلص تاریخ میں مختلف ادبی مجالس اور مشاعروں میں شعرا کے آپسی روابط کو بھی ظاہر کرتا ہے۔

یہاں کچھ مزید مثالیں ہیں جن میں لقب اور تخلص کا استعمال کیا گیا ہے: ‘قائد اعظم’ محمد علی جناح کا لقب ہے جو ان کے قائدانہ کردار کو ظاہر کرتا ہے، اور ‘امیر مینائی’ ادبی تخلص ہے جو ان کی شاعری کی خوبصورتی کو بیان کرتا ہے۔ اسی طرح، ‘علامہ’ اقبال کو ان کے علم اور فلسفے کے باعث دیا گیا لقب ہے۔

لہٰذا، لقب اور تخلص دو الگ لیکن اہم قسمیں ہیں جو فرد کے کارناموں، خصوصیات، اور ادبی صلاحیتوں کی نشاندہی کرتے ہیں۔ ان کے استعمال کی وجہ سے کسی شخص یا ادیب کی مکمل شناخت اور پہچان کی جا سکتی ہے۔

اسم علم کی تیسری قسم: کنیت اور عرف

کنیت ایک ایسا نام ہے جو عموماً والدین یا دادا دادی کے ناموں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے اور عموماً عربی روایات میں پایا جاتا ہے۔ مثال کے طور پر، ‘ابو بکر’ کی مثا ل لے لیں، جس کا مطلب ہوتا ہے ‘بکر کا والد’۔ یہ روایت نہ صرف نسل و خاندان کی نشاندہی کرتی ہے بلکہ خاندان کے افراد کی عزت و احترام بھی ظاہر کرتی ہے۔ اسی طرح ‘ام المؤمنین’ کا خطاب حضرت خدیجہؓ کے لئے استعمال ہوتا ہے جس کا اندازہ لگانا آسان ہے کہ یہ اسلامی تاریخ کی ایک اہم ہستی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔

دوسری طرف، عرف وہ نان فارمل یا غیر رسمی نام ہے جس سے کسی شخص کو کسی خاص خصوصیت یا کام کی بنا پر پہچانا جاتا ہے۔ یہ نام عموماً دوستانہ اور معمولی محفلوں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مثلاً، ‘کھلاڑی’ وہ شخص کہلائے گا جو کسی مخصوص کھیل میں مہارت رکھتا ہے۔ اسی طرح ‘شاعر’ اس شخص کے لئے استعمال ہوتا ہے جو شعر و شاعری میں دلچسپی رکھتا ہو۔ عرف کے استعمال سے کسی شخص کی وہ خصوصیات یا کردار سامنے آتے ہیں جو عمومی طور پر معاشرت میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں۔

جواب دیں