حسن تعلیل: شاعری میں تخیل کی جادوگری
حسن تعلیل اردو شاعری کی ایک مخصوص صنف ہے جس میں شاعر کسی واقعے، منظر یا حقیقت کی ایسی غیر حقیقی اور خوبصورت وجہ بیان کرتا ہے جو حقیقت تو نہیں ہوتی، مگر دل کو بھلی معلوم ہوتی ہے۔ حسن تعلیل کا مقصد شاعر کی تخیل کی دنیا میں داخل ہو کر کلام کو جمالیاتی طور پر مزید دلکش بنانا ہوتا ہے۔ یہ شاعری کا وہ حصہ ہے جس میں خیالات کی پرواز حقیقت سے زیادہ تخیل پر منحصر ہوتی ہے، اور اس کا جادو سامع کے دل کو موہ لیتا ہے۔
حسن تعلیل کی تعریف
حسن تعلیل کا لغوی معنی "علت یا توجیہہ پیش کرنا” ہے۔ یعنی شاعر ایک ایسی وجہ بیان کرتا ہے جو حقیقت میں نہیں ہوتی، مگر اس کا انداز ایسا ہوتا ہے کہ وہ دل کو بہت اچھی لگتی ہے اور سامع یا قاری اسے قبول کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے۔
حسن تعلیل کی خصوصیات
شاعرانہ تخیل: اس صنف میں شاعر اپنی تخیل کی طاقت کا استعمال کرتے ہوئے ایسی وجوہات یا علل بیان کرتا ہے جو غیر حقیقی ہوتی ہیں مگر جمالیاتی اعتبار سے دل کو خوش کر دیتی ہیں۔
خوبصورتی اور تاثیر: حسن تعلیل کی خوبصورتی یہ ہے کہ یہ حقیقت کی جگہ ایک خیالی وجہ پیش کرتی ہے اور یہ وجہ اتنی خوبصورت ہوتی ہے کہ دل کو فوراً بھا جاتی ہے۔
غیر حقیقی مگر قابل قبول: اگرچہ شاعر جو بات بیان کر رہا ہوتا ہے وہ حقیقت پر مبنی نہیں ہوتی، مگر اس کی خوبصورت پیشکش کی وجہ سے قاری اسے مان لیتا ہے۔
حسن تعلیل کی مثالیں
میر انیس کا شعر
پیاسی جو تھی سپاہ خدا تین رات کی
ساحل سے سر ٹپکتی تھی موجیں فرات کی
وضاحت: اس شعر میں میر انیس نے کربلا کے واقعہ کا ذکر کیا ہے، جہاں اہلِ بیت کی فوج تین راتوں سے پیاسی تھی۔ عام طور پر دریا کی موجیں پانی کے بہاؤ کی وجہ سے ساحل سے ٹکراتی ہیں، مگر شاعر نے حسن تعلیل کا استعمال کرتے ہوئے یہ خیال پیش کیا ہے کہ دریا کی موجیں اپنی بے بسی کا اظہار کرتے ہوئے پیاسی فوج کو پانی نہ پلا سکنے کی وجہ سے ساحل سے سر ٹکرا رہی ہیں۔
ایک اور مثال
حسن قمر کا ہو گیا عقدہ میرے دل پر عیاں
ملتا رہا ہوگا وہ رخ پر خاک پائے مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم
وضاحت: چاند کی روشنی دراصل سورج کی منعکس روشنی ہوتی ہے، مگر شاعر نے تخیل کا سہارا لیتے ہوئے کہا کہ چاند کی یہ خوبصورتی اور روشنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں کی خاک کے چہرے پر ملنے سے پیدا ہوئی ہے۔ یہ ایک شاعرانہ تخیل ہے جو دل کو بہت خوشگوار محسوس ہوتا ہے۔
حسن تعلیل کے فوائد
کلام میں جمالیات: حسن تعلیل کی وجہ سے کلام میں جمالیاتی حسن پیدا ہوتا ہے، جو شاعری کو دلکش اور منفرد بناتا ہے۔
قاری کو متاثر کرنا: اس صنف کے ذریعے شاعر اپنے تخیل کی پرواز دکھا کر قاری کو متاثر کرتا ہے اور اسے اپنے کلام میں کھو جانے پر مجبور کرتا ہے۔
شاعری میں نیا پن: حسن تعلیل شاعری میں نئے خیالات اور نظریات کو پیش کرنے کا ایک خوبصورت ذریعہ ہے، جس کے ذریعے شاعر عام حقائق کو نئے زاویے سے بیان کرتا ہے۔
نتیجہ
حسن تعلیل شاعری میں خیالات کی خوبصورت پرواز اور تخیل کی عکاسی ہے۔ یہ صنف شاعر کو موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ حقیقت سے بالاتر ہو کر اپنے خیالات کو ایک نئی شکل دے اور انہیں اتنی خوبصورتی سے بیان کرے کہ قاری یا سامع کو فوراً اپنی طرف مائل کر لے۔ حسن تعلیل کی وجہ سے اردو شاعری میں ایک نئی جمالیاتی فضا پیدا ہوتی ہے جو سامع کے دل کو بے حد متاثر کرتی ہے۔