چند اہم ضرب الامثال

چند اہم ضرب الامثال

اردو زبان میں ضرب الامثال یا کہاوتوں کا استعمال صدیوں سے کیا جاتا رہا ہے۔ یہ مختصر جملے زندگی کی حقیقتوں، تجربات، اور معاشرتی رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ اردو ادب میں ان ضرب الامثال کو روز مرہ کی گفتگو میں شامل کرنے سے بات کا اثر بڑھتا ہے۔ آئیں جانتے ہیں کہ کہاوتیں کیا ہیں، ان کی اہمیت کیا ہے، اور چند مشہور مثالیں اور ان کا پس منظر کیا ہے۔

ضرب المثل کیا ہے؟

ضرب المثل ایک ایسا فقرہ، جملہ، مصرع یا شعر ہے جو کسی حقیقت، اصول یا رویے کو جامع اور بلیغ انداز میں بیان کرتا ہے۔ عوام اور خواص ان مختصر جملوں کا استعمال اہم پیغامات کو مؤثر انداز میں بیان کرنے کے لئے کرتے ہیں۔ مثلاً “جس کی لاٹھی اس کی بھینس” جس کا مطلب ہے کہ جس کے پاس طاقت ہے، اس کی بات کو تسلیم کیا جاتا ہے چاہے وہ صحیح ہو یا غلط۔

کہاوت اور ضرب المثل میں فرق

اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ کہاوت اور ضرب المثل میں کیا فرق ہے؟ تو جان لیں کہ یہ دونوں ایک ہی چیز کو ظاہر کرتے ہیں۔ دونوں الفاظ کسی قصے یا واقعے سے نکلی ہوئی مثال یا نصیحت کو ظاہر کرتے ہیں۔ کہاوتیں عموماً پرانے وقتوں کے قصے کہانیوں اور حالات پر مبنی ہوتی ہیں اور روز مرہ کی زندگی میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں۔

مشہور اردو کہاوتیں اور ان کے معنی

ذیل میں چند مشہور اردو کہاوتوں کا ذکر ہے جن کے پس منظر میں کہانیاں موجود ہیں، جو ان کی اہمیت اور اثر کو واضح کرتی ہیں۔

مثالیں اور تشریح

  • آ بیل مجھے مار: جب کوئی شخص جان بوجھ کر اپنے لئے مشکل حالات پیدا کر لے۔ یہ کہاوت ایسے موقع پر استعمال ہوتی ہے جب کوئی شخص اپنی مرضی سے مشکلات کو دعوت دے۔
  • جس کی لاٹھی اس کی بھینس: جس کے پاس طاقت اور اختیار ہے، اس کی بات مانی جاتی ہے۔ اس کہاوت کو اس وقت استعمال کرتے ہیں جب طاقتور شخص اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہا ہو۔
  • بلی کے بھاگوں چھینکا ٹوٹا: غیر متوقع طور پر کامیابی مل جانا۔ جیسے اگر بلی کو دودھ نہ مل رہا ہو، اور اچانک سے دودھ کا برتن نیچے گر جائے اور بلی کو دودھ پینے کا موقع مل جائے۔
  • نو سو چوہے کھا کے بلی حج کو چلی: یہ کہاوت ان لوگوں کے بارے میں کہی جاتی ہے جو تمام عمر غلطیاں کرنے کے بعد اچانک سے نیک بننے کی کوشش کرتے ہیں۔
  • ہاتھی کے دانت کھانے کے اور، دکھانے کے اور: بعض لوگ ظاہر میں کچھ اور ہوتے ہیں، اور حقیقت میں کچھ اور۔ یہ منافقت کی مثال کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
  • ٹیڑھی کھیر: یہ کہاوت کسی مشکل یا ناممکن کام کے لئے استعمال کی جاتی ہے جسے مکمل کرنا بہت دشوار ہو۔
  • خدمت سے عظمت ہے: محنت اور خدمت سے ہی عزت و مرتبہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔ یہ کہاوت اس بات کو تقویت دیتی ہے کہ معاشرتی مقام کا انحصار آپ کی محنت پر ہے۔
  • الٹے بانس بریلی کو: بے فائدہ اور حماقت پر مبنی کام کرنے کی مثال۔
  • آخ تھو کھٹے ہیں: جب کوئی چیز حاصل نہ ہو سکے اور انسان اس کی خامیاں نکالنا شروع کر دے، تو یہ کہاوت استعمال ہوتی ہے۔
  • بد اچھا بدنام برا: بدنام ہونا کسی بدترین کام کرنے سے زیادہ برا ہوتا ہے۔ اس کا استعمال ان مواقع پر ہوتا ہے جہاں کسی کو اس کی بری شہرت سے نقصان پہنچے۔
  • چور کی داڑھی میں تنکا: جب کوئی شخص جرم کرتا ہے تو اس کے دل میں ہمیشہ کھٹکا رہتا ہے کہ اس کا جرم پکڑا جائے گا، اور وہ کچھ ایسا کرتا ہے جس سے اس کا جرم ظاہر ہو جاتا ہے۔
  • مارو گھٹنا پھوٹے آنکھ: بے محل اور بے جوڑ بات پر یہ کہاوت کہی جاتی ہے۔
  • رات گئی بات گئی: یہ کہاوت ایسے وقت پر استعمال ہوتی ہے جب کوئی بات گزر چکی ہو اور اب اس کا کوئی اثر نہ ہو۔
  • ظلم کی ٹہنی کبھی پھلتی نہیں ناؤ کاغذ کی کبھی چلتی نہیں: ظلم اور جھوٹ زیادہ عرصہ نہیں چل سکتے، اور ایک نا ایک دن سب واضح ہو جاتا ہے۔

کہاوتیں اور ہماری زندگی پر ان کا اثر

ضرب الامثال محض زبان کے خوبصورت فقرات نہیں ہیں بلکہ یہ زندگی کے تجربات، سبق اور انسانی رویوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ ان کہاوتوں کو استعمال کر کے ہم اپنی بات کو مختصر اور جامع انداز میں بیان کر سکتے ہیں۔ کہاوتیں انسان کو روزمرہ زندگی میں رہنمائی فراہم کرتی ہیں، ان سے ہمیں نہ صرف حکمت کی باتیں ملتی ہیں بلکہ ہم مختلف معاشرتی اصولوں کو بھی سمجھتے ہیں۔


Discover more from HEC Updates

Subscribe to get the latest posts sent to your email.

Leave a Reply

Discover more from HEC Updates

Subscribe now to keep reading and get access to the full archive.

Continue reading