خطوط نویسی: تعریف، اور اصول
خطوط نویسی اردو ادب کا ایک اہم اور مؤثر طریقہ ہے جو دو افراد کے درمیان پیغام رسانی کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ جدید دور میں سوشل میڈیا اور مواصلاتی ایپس کے بڑھتے ہوئے استعمال نے خطوط نویسی کا رواج کم کردیا ہے، لیکن ادبی اور تعلیمی مقاصد کے لیے اس کی اہمیت اب بھی برقرار ہے۔ اردو ادب میں اس کا شمار ان اصناف میں ہوتا ہے جس کے ذریعے خیالات، جذبات اور رسمی پیغامات کو تحریری طور پر خوبصورت انداز میں پیش کیا جاتا ہے۔
خطوط نویسی کی تعریف اور مفہوم
خط عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی تحریر، لکیر، نشان، نامہ، مکتوب یا چٹھی کے ہیں۔ ادبی اصطلاح میں خط دو افراد کے درمیان تحریری رابطے کو کہتے ہیں۔ مشہور شاعر غالب نے خط کو "نصف ملاقات” کہا ہے، کیونکہ خط لکھ کر اپنے خیالات کو ایک دوسرے تک پہنچانا تقریباً ملاقات کے مترادف سمجھا جاتا ہے۔
حوالہ: فیروز الغات، صفحہ نمبر 626، اور جدید اردو لغت، صفحہ نمبر 342
خطوط کی اقسام
خطوط کی کئی اقسام ہیں جو مختلف مقاصد اور مواقع کے لیے لکھے جاتے ہیں:
- نجی خطوط: جیسے دوستوں یا رشتہ داروں کو لکھے جانے والے خطوط۔
- کاروباری خطوط: تجارتی یا کاروباری معاملات کے حوالے سے تحریریں۔
- سرکاری خطوط: حکومتی اداروں یا افسران کے لیے تحریری پیغامات۔
- عمومی خطوط: کسی عوامی مسئلے یا معاملات پر لکھے جانے والے خطوط۔
- رسمی خطوط: خاص رسمی مواقع یا ضروری پیغامات کے لیے مخصوص تحریریں۔
خط لکھنے کے اصول اور طلباء کے لیے ہدایات
خطوط نویسی کا ایک واضح انداز اور ترتیب ہوتی ہے۔ ذیل میں امتحانی نقطہ نظر سے خط لکھنے کے ضروری قواعد دیے گئے ہیں:
- خط لکھنے کا مقام: صفحے کے دائیں طرف خط لکھنے کا مقام (امتحانی مرکز) درج کریں۔ امتحانی مرکز کے الفاظ استعمال کریں اور "کمرا امتحان” کے الفاظ سے گریز کریں کیونکہ کمرا ایک پرتگالی یا اطالوی لفظ ہے اور امتحان عربی زبان کا۔ مناسب ہے کہ امتحانی مرکز ہی لکھیں۔
- تاریخ کا اندراج: مقام کے نیچے تاریخ درج کریں۔ تاریخ میں مہینے کا نام ہمیشہ لفظوں میں لکھا جائے اور تاریخ و سال ہندسوں میں۔ مثلاً: 15 جولائی 2024ء۔
- مخاطب کے لیے مناسب القاب: تیسری سطر میں جس کو خط لکھا جا رہا ہے، اس کے لیے مناسب القاب استعمال کریں۔ القاب مختصر اور سادہ ہوں جیسے اگر والد صاحب کو خط لکھا جا رہا ہے تو پیارے ابا جان یا محترم والد صاحب لکھیں۔ القاب کے آخر میں ندائیہ کی علامت "!” لگائیں۔
- اداب و سلام: صفحے کی چوتھی سطر میں دائیں طرف اداب کے کلمات لکھیں جیسے "السلام علیکم” یا "سلام مسنون”۔ غیر مسلموں کے لیے "تسلیم” یا "اداب” لکھا جاتا ہے۔
- نفس مضمون (خط کا اصل مواد): خط کے اصل مواد کو پیراگراف بنا کر لکھیں، جس میں درج ذیل تین حصے شامل ہوں:
- (الف) تمہید: آغاز میں تمہیدی کلمات شامل کریں جیسے:
- "آپ کا عنایت نامہ موصول ہوا۔”
- "خدا کا شکر ہے کہ آپ خیریت سے ہیں۔”
- "کچھ دن ہوئے، آپ نے اپنی خیریت نہیں بتائی۔”
- (ب) اصل مدعا: تمہید کے بعد خط کا اصل مدعا بیان کریں۔ مدعا صاف اور واضح انداز میں بیان ہونا چاہیے اور اس میں تفصیل شامل ہو۔
- اختتام: اختتام اچانک نہیں بلکہ ایک آخری پیغام یا دعا کے ساتھ ہو:
- "اللہ کرے آپ خیریت سے ہوں۔”
- "ہم سب آپ کے لیے دعاگو ہیں۔”
- "سرکاری خطوط کا اختتام اس طرح کریں: امید ہے آپ میری درخواست پر غور فرمائیں گے۔”
- (الف) تمہید: آغاز میں تمہیدی کلمات شامل کریں جیسے:
- خط کے اختتامی کلمات: اختتام پر صفحے کے بائیں طرف "والسلام” کے الفاظ لکھیں اور نیچے اپنی جگہ نام نہ لکھیں بلکہ فرضی نام جیسے (الف، ب، ج) لکھیں۔
- سادہ اور آسان زبان: خط کی زبان سادہ اور شائستہ ہونی چاہیے۔ غیر ضروری تکلف اور پیچیدگی سے پرہیز کریں۔
- خوش خطی اور املا کی درستگی: خط کی تحریر صاف اور خوش خط ہونی چاہیے اور املا، رموز اوقاف اور مطابقت کا خاص خیال رکھیں۔
- صفحات کی تعداد: خط کم از کم ایک صفحہ اور زیادہ سے زیادہ دو صفحات پر مشتمل ہونا چاہیے۔
خطوط نویسی کی اہمیت
آج کے جدید دور میں خطوط نویسی کی اہمیت برقرار ہے کیونکہ یہ ایک ایسا تحریری ذریعہ ہے جس سے قاری اور لکھنے والا دونوں کو بہتر رابطے اور گفتگو کا موقع ملتا ہے۔ خطوط نویسی ادب کے طالب علموں کے لیے بہت ضروری ہے تاکہ وہ ادب اور زبان کی خوبصورتی کو سمجھ سکیں اور اس میں مہارت حاصل کریں۔