جملہ اسمیہ: تعریف ، ترکیب نحوی اور مثالیں
اردو زبان میں جملہ اسمیہ ایک اہم حصہ ہے جسے جملہ خبریہ کی ایک قسم سمجھا جاتا ہے۔ جملہ اسمیہ میں مسند الیہ اور مسند دونوں اسم ہوتے ہیں، یعنی اس جملے میں موجود فاعل اور مفعول دونوں ہی اسم پر مشتمل ہوتے ہیں۔ جملہ اسمیہ کی ساخت کو سمجھنا زبان دانی کے لیے اہم ہے، کیونکہ یہ ہمارے اظہار کو آسان اور مؤثر بناتا ہے۔ اس بلاگ میں ہم جملہ اسمیہ کی تعریف، ترکیب نحوی، اور جملہ اسمیہ و جملہ فعلیہ کے مابین فرق کو تفصیل سے بیان کریں گے۔
جملہ اسمیہ کی تعریف
جملہ اسمیہ، جملہ خبریہ کی ایک قسم ہے جس میں بیان کیے گئے مفہوم کے لیے مسند الیہ اور مسند دونوں اسم ہوتے ہیں۔ اس میں کسی خاص عمل کا ذکر نہیں ہوتا بلکہ کسی شخص یا چیز کی کیفیت یا خصوصیت بیان کی جاتی ہے۔ یہ جملہ اکثر سکون اور بیان کی کیفیت کا اظہار کرتا ہے۔
جملہ اسمیہ کی مثالیں
جملہ اسمیہ کی مزید وضاحت کے لیے چند مثالیں درج ذیل ہیں:
احمد ذہین ہے۔
ثانیہ ایماندار ہے۔
ریاض محنتی تھا۔
لڑکیاں شرارتی ہیں۔
ان مثالوں میں ہر جملے میں ایک اسم (شخص یا چیز) اور اس کی خاصیت یا صفت کو بیان کیا گیا ہے۔
ترکیب نحوی
کسی جملے کے اجزاء کو علیحدہ کر کے ان کے مابین تعلق کو واضح کرنے کے عمل کو ترکیب نحوی کہتے ہیں۔ ترکیب نحوی کی مدد سے ہم جملے کے اجزاء (مسند الیہ، مسند، اور فعل ناقص) کی نوعیت اور ترتیب کو سمجھ سکتے ہیں۔
جملہ اسمیہ میں:
- مسند الیہ یا مبتدا وہ اسم ہوتا ہے جس کے بارے میں کچھ بیان کیا جا رہا ہو۔
- مسند یا خبر وہ ہے جو مسند الیہ کی کیفیت یا صفت کو ظاہر کرتا ہے۔
- فعل ناقص وہ فعل ہوتا ہے جو زمانے کا پتہ دیتا ہے، جیسے "ہے”، "تھا”، "ہیں” وغیرہ۔
مثالوں کی ترکیب نحوی
احمد ذہین ہے۔
مبتدا: احمد (مسند الیہ)
خبر: ذہین (مسند)
فعل ناقص: ہے
ثانیہ ایماندار ہے۔
مبتدا: ثانیہ (مسند الیہ)
خبر: ایماندار (مسند)
فعل ناقص: ہے
ریاض محنتی تھا۔
مبتدا: ریاض (مسند الیہ)
خبر: محنتی (مسند)
فعل ناقص: تھا
لڑکیاں شرارتی ہیں۔
مبتدا: لڑکیاں (مسند الیہ)
خبر: شرارتی (مسند)
فعل ناقص: ہیں
جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ میں فرق
جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ میں بنیادی فرق یہ ہے کہ:
جملہ اسمیہ میں سب سے پہلے مبتدا، پھر خبر اور آخر میں فعل ناقص ہوتا ہے۔
جملہ فعلیہ میں مسند الیہ اسم ہوتا ہے جبکہ مسند فعل تام ہوتا ہے، جو کسی عمل یا واقعہ کی تصدیق کرتا ہے۔
مثالیں:
جملہ اسمیہ: "پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔” (یہاں "پاکستان” مبتدا ہے، "ایک اسلامی ملک” خبر ہے، اور "ہے” فعل ناقص ہے۔)
جملہ فعلیہ: "سلمیٰ دوڑی۔” (یہاں "سلمیٰ” فاعل ہے اور "دوڑی” فعل تام ہے، جو عمل کی وضاحت کرتا ہے۔)
جملہ فعلیہ کی مثالیں:
سلمی دوڑی۔
احمد آیا۔
ثانیہ نے کتاب پڑھی۔
اکرم نے قرآن مجید کی تلاوت کی۔
ان مثالوں میں ہر جملہ فعلیہ کسی خاص عمل کی وضاحت کرتا ہے اور اس میں فعل تام استعمال کیا گیا ہے۔
مشق
عزیز طلباء، ذیل میں کچھ جملے دیے گئے ہیں۔ ان کی ترکیب نحوی خود سے کریں تاکہ جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ کی پہچان میں مزید بہتری آئے۔
پاکستان ایک اسلامی ملک ہے۔
والد صاحب مصروف ہیں۔
عورت بیمار تھی۔
موسم خوشگوار تھا۔
امید ہے کہ اس تفصیل کے بعد آپ جملہ اسمیہ اور جملہ فعلیہ کے فرق کو بہتر انداز میں سمجھ پائیں گے۔