ٹیپ کا مصرع: تعریف، وضاحت اور مثالیں
اردو شاعری میں نظم کے حسن اور تسلسل کو برقرار رکھنے کے لیے مختلف تکنیکیں استعمال کی جاتی ہیں۔ انہی میں ایک اہم تکنیک ٹیپ کا مصرع ہے، جو نظم کی روانی اور اثر کو بڑھاتا ہے۔ اس مضمون میں ہم ٹیپ کے مصرعے کی تعریف، وضاحت، اور شعری مثالیں بیان کریں گے۔
ٹیپ کا مصرع: تعریف
لغوی تعریف
ٹیپ: عربی زبان سے ماخوذ لفظ ہے، جس کا مطلب ہے "بار بار دہرانا”۔
اصطلاحی تعریف
- وہ مصرع جو کسی نظم کے کسی بند کے بعد بار بار ہو بہو دہرایا جاتا ہو، اسے ٹیپ کا مصرع کہا جاتا ہے۔
- یہ مصرع نظم کے مرکزی خیال کو اجاگر کرتا ہے اور قاری یا سامع کے ذہن میں نظم کے موضوع کو پختہ کرتا ہے۔
مصرع کیا ہے؟
عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ہے "ایک حصہ” یا "ایک ٹکڑا”۔ اردو شاعری میں ایک شعر دو مصرعوں پر مشتمل ہوتا ہے:
مصرعِ اول: شعر کی پہلی سطر۔
مصرعِ ثانی: شعر کی دوسری سطر۔
ٹیپ کے مصرعے کی وضاحت
ٹیپ کے مصرعے کی خاصیت یہ ہے کہ یہ ہر بند کے آخر میں دہرایا جاتا ہے اور نظم کا مرکزی خیال اس مصرعے میں سمٹ آتا ہے۔ یہ قاری یا سامع کو نظم کے موضوع کی جانب بار بار متوجہ کرتا ہے۔
شعری مثالیں
مثال 1: نظم: "برسات کی بہاریں”
شاعر: نامعلوم
ٹیپ کا مصرع: "کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں”
نظم کے بند:
بادل گھنے ہیں چھائے، بجلی ہے کڑک جائے
ہر سمت خوشبو لائے، یہ پانی کی پھواریں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
دریا ہیں موج زن، ہر سو ہے گیت سن
میدان ہو گئے گن، چھا رہی ہیں قطاریں
کیا کیا مچی ہیں یارو برسات کی بہاریں
مثال 2: نظم: "بڑھے چلو”
شاعر: اختر شیرانی
ٹیپ کا مصرع: "بڑھے چلو، بڑھے چلو”
نظم کے بند:
قدم قدم پہ ہے بہار، شباب اپنا ہوشیار
نہ وقت رکتا ہے کہیں، نہ زندگی ٹھہرے کبھی
بڑھے چلو، بڑھے چلو
یہ راہ منزلوں کی ہے، یہی حیات کا سبق
اندھیری رات ختم ہو، اجالوں کی طرف بڑھو
بڑھے چلو، بڑھے چلو