لف و نشر: کلام میں ترتیب اور وضاحت کا فن

لف و نشر: کلام میں ترتیب اور وضاحت کا فن لف و نشر اردو شاعری کی ایک اہم اور دلکش صنعت ہے جس میں شاعر کلام کو اس انداز میں پیش کرتا ہے کہ پہلے چند چیزوں کا ذکر (لف) کیا جاتا ہے اور پھر انہی چیزوں سے متعلق مناسبت اسی ترتیب یا بلا ترتیب

فعل کی اقسام – بالحاظ فاعل

فعل کی اقسام – بالحاظ فاعل فاعل کے اعتبار سے فعل کی دو اقسام ہیں، فعل معروف اور فعل مجہول فعل معروف وہ فعل جس کا فاعل معلوم ہو فعل معروف کہلاتا ہے ،مثلا ساجد نے سبق پڑھاـ-ـــ اس مثال میں فاعل یعنی سبق پڑھنے والے کا ذکر موجود ہے فعل مجہول وہ فعل جس

صنعت مراعات النظیر: مناسبت اور ہم آہنگی کا فن

صنعت مراعات النظیر: مناسبت اور ہم آہنگی کا فن صنعت مراعات النظیر اردو شاعری کی ایک اہم صنف ہے جس میں شاعر ایک چیز کا ذکر کرتا ہے اور پھر اس چیز سے مناسبت رکھنے والی دیگر چیزوں کا ذکر کرتا ہے، اس طرح کہ دونوں مصرعوں میں کوئی تضاد نہ ہو۔ یہ صنعت کلام

فعل کی اقسام ( بناوٹ کے لحاظ سے)

بناوٹ کے لحاظ سے فعل کی اقسام ہیں فعل مضارع۔ فعل امر۔ فعل نہی فعل مضارع ایسا فعل جس میں کسی کام کا کرنا یا ہونا موجودہ اور آنے والے دونوں زمانے میں پایا جائے ،فعل مضارع کہلاتا ہے ۔جیسے: نوکر فورا گھر سے جائے، ندیم آئے، کامران لکھے، بچہ دیکھے۔ ان مثالوں میں جائے٫

صنعت ترصیع: کلام میں توازن اور ہم آہنگی کا فن

صنعت ترصیع: کلام میں توازن اور ہم آہنگی کا فن صنعت ترصیع اردو ادب کی ایک اہم صنعت ہے جس میں شاعر کلام کے دونوں مصرعوں کو اس انداز میں ترتیب دیتا ہے کہ ہر لفظ اپنے مقابل مصرعے کے لفظ سے ہم قافیہ اور ہم وزن ہو۔ اس تکنیک کے ذریعے کلام میں ایک

صنعت ایہام: وہم میں ڈالنے کی فنکارانہ مہارت

صنعت ایہام: وہم میں ڈالنے کی فنکارانہ مہارت صنعت ایہام، جسے “توریہ” بھی کہا جاتا ہے، اردو ادب کی ایک اہم صنف ہے جس میں کلام میں ایسے الفاظ کا استعمال کیا جاتا ہے جو سننے والے کو عارضی طور پر کنفیوز یا وہم میں ڈال دیتے ہیں۔ “ایہام” کے لغوی معنی “وہم میں ڈالنا”

فعل کی اقسام: فعل ماضی، فعل حال، فعل مستقبل

فعل کی تعریف فعل اردو زبان کا ایک اہم عنصر ہے، جو عربی زبان سے ماخوذ ہے۔ بنیادی طور پر، فعل کو ایسے لفظ کے طور پر بیان کیا جاتا ہے جو کسی عمل، حالت، یا واقعے کی نشاندہی کرتا ہے۔ فعل کا استعمال ایک جملے میں اہم کردار ادا کرتا ہے، کیونکہ یہ بتاتا

علم بدیع – تعریف اور اقسام

علم بدیع – تعریف اور اقسام علم بدیع ایک اہم فن ہے جس کا تعلق کلام کو لفظی اور معنوی خوبیوں سے آراستہ کرنے سے ہے۔ لفظ “بدیع” کے لغوی معنی انوکھا، اچھوتا اور نادر کے ہیں۔ یعنی علم بدیع وہ علم ہے جس میں الفاظ اور معنی کو اس طرح سجایا جاتا ہے کہ

کنایہ: تعریف، اقسام، اور مثالیں

کنایہ: تعریف، اقسام، اور مثالیں کنایہ کی تعریف:۔ کنایہ کا لغوی مطلب “اشارہ” یا “پوشیدہ بات” کرنے کا ہے۔ علمِ بیان کی اصطلاح میں جب کوئی لفظ اپنے حقیقی معنی کی بجائے مجازی معنی میں استعمال کیا جائے، اور اس کے ساتھ حقیقی معنی بھی مراد لی جا سکیں تو اسے کنایہ کہتے ہیں۔ مثلاً:

اسم کی اقسام: بناوٹ کے لحاظ سے، مصدر، اسم مشتق اور اسم جامد

بناوٹ کے لحاظ سے اسم کی اقسام اسم کی بناوٹ کے اصول اور اقسام کو سمجھنا اردو زبان کی شناخت اور استعمال کے لیے بنیادی اہمیت رکھتا ہے۔ اسم کو بنیادی طور پر تین اقسام میں تقسیم کیا جا سکتا ہے: جامد، مشتق اور مصدر۔ یہ تقسیمی اصول زبان کی بنیادوں کو مضبوط کرتے ہیں