میر انیس کی نظم مرثیہ میدان کربلا میں گرمی کی شدت کی تشریح

میر انیس کی نظم مرثیہ میدان کربلا میں گرمی کی شدت کی تشریح  میر انیس کے مرثیوں میں میدانِ کربلا کی گرمی کی شدت کو بڑی فنی مہارت، جذباتی گہرائی اور ادبی حسن کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ وہ گرمی صرف موسم کی حدت نہیں بلکہ اس میں درد، صبر، اور قربانی کی علامت

میر انیس کے مرثیے میدان کربلا میں گرمی کی شدت کا تنقیدی جائزہ

میر انیس کے مرثیے میدان کربلا میں گرمی کی شدت کا تنقیدی جائزہ یہ نظم میدانِ کربلا کی گرمی کی شدت کو بیان کرتی ہے، جہاں سورج کی تپش اس قدر زیادہ تھی کہ زمین اور آسمان دونوں جھلس رہے تھے۔ پانی کے ذخائر خشک ہو چکے تھے، نہرِ فرات تک جلتی ہوئی معلوم ہوتی

نظم ۔میدان کربلا میں گرمی کی شدت

نظم ۔میدان کربلا میں گرمی کی شدت اس آرٹیکل میں میر انیس کے مرثیے میدان کربلا میں گرمی کی شدت کی تشریح پیش کی گئی ہے۔ نظم ۔میدان کربلا میں گرمی کی شدت بند 1۔ گرمی کا روز جنگ کی کیونکر کروں بیان        ڈر ہے کہ مثل شمع نہ جلنے لگے زبان وہ لو کے