صنعت تلمیح: اردو شاعری میں اشارے اور تاثیر کا فن
اردو شاعری میں صنعت تلمیح ایک نہایت اہم صنف سمجھی جاتی ہے، جس کا مقصد مختصر اشارے کے ذریعے طویل قصے یا تاریخی واقعات کو بیان کرنا ہوتا ہے۔ تلمیح عربی زبان کا لفظ ہے، جس کے معنی "اشارہ کرنا” یا "نگاہ ڈالنا” ہیں۔ اردو شاعری میں اس کا استعمال ایک علامت کے طور پر ہوتا ہے، جہاں شاعر دو الفاظ کے ذریعے مکمل قصے کی طرف اشارہ کرتا ہے، جس سے شعر میں گہرائی اور اثر انگیزی پیدا ہوتی ہے۔
صنعت تلمیح کی تعریف
صنعت تلمیح سے مراد ہے کہ شاعر کسی آیت، حدیث، یا مشہور تاریخی و افسانوی واقعے کی طرف چند الفاظ میں اشارہ کرتا ہے۔ اس کے ذریعے شاعر ایک مختصر جملے میں ایک طویل پس منظر کا خاکہ کھینچ دیتا ہے۔ یہ صنعت قاری کے ذہن کو ماضی کی طرف لے جا کر اس کے تخیل کو وسعت دیتی ہے۔
صنعت تلمیح کی خصوصیات
بلاغت میں اضافہ: صنعت تلمیح سے شعر میں بلاغت پیدا ہوتی ہے۔ قاری کا ذہن مختصر اشارے سے مکمل قصے یا واقعے کی جانب منتقل ہوتا ہے۔
اختصار: تلمیح دراصل دریا کو کوزے میں بند کرنے کے مترادف ہے، یعنی شاعر مختصر الفاظ میں ایک وسیع مفہوم بیان کرتا ہے۔
جذبات کا اظہار: شاعر تلمیح کے ذریعے اپنے جذبات اور افکار کو زیادہ مؤثر انداز میں بیان کرتا ہے۔
صنعت تلمیح کی مشہور مثالیں
تلمیح میں استعمال ہونے والے الفاظ کسی مشہور واقعے، شخصیت یا مقام کی طرف اشارہ کرتے ہیں۔ ذیل میں اردو شاعری میں استعمال ہونے والی چند معروف تلمیحات کی مثالیں پیش کی جا رہی ہیں:
مثال 1: ۔
بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
(آتش نمرود)
اس شعر میں "آتش نمرود” حضرت ابراہیمؑ کے قصے کی طرف اشارہ ہے، جس میں حضرت ابراہیمؑ کو نمرود نے آگ میں ڈالا تھا، اور ان کا ایمان اس آزمائش میں ثابت قدم رہا۔
مثال 2: ۔
آ رہی ہے چاہ یوسف سے صدا
دوست یاں تھوڑے ہیں اور بھائی بہت
(چاہ یوسف)
یہاں "چاہ یوسف” حضرت یوسفؑ کے واقعے کی طرف اشارہ ہے، جب انہیں ان کے بھائیوں نے کنویں میں پھینک دیا تھا۔ یہ اشارہ حسد اور امتحان کی علامت ہے۔
مثال 3: ۔
اک کھیل ہے اورنگ سلمان میرے نزدیک
اک بات ہے اعجاز مسیحا میرے آگے
(اعجاز مسیحا)
اس شعر میں "اعجاز مسیحا” حضرت عیسیٰؑ کے معجزات کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ اس سے شاعر بتا رہا ہے کہ دنیاوی چیزیں اس کے نزدیک بے معنی ہیں۔
مثال 4: ۔
سبق ملا ہے یہ معراج مصطفی سے مجھے
کہ عالم بشریت کی زد میں ہے گردوں
(معراج مصطفی)
یہاں "معراج مصطفی” نبی کریمﷺ کے واقعہ معراج کی طرف اشارہ ہے، جس میں آپؐ آسمانوں پر گئے تھے۔ شاعر یہ پیغام دے رہا ہے کہ انسان کی ترقی کی کوئی حد نہیں ہے۔
صنعت تلمیح میں استعمال ہونے والے مشہور الفاظ
تلمیح میں استعمال ہونے والے بعض اہم الفاظ درج ذیل ہیں، جن میں ہر ایک ایک مخصوص قصے یا شخصیت کی طرف اشارہ کرتا ہے:۔
آب حیات: زندگی کی علامت، حضرت خضرؑ کی داستان۔
آتش نمرود: حضرت ابراہیمؑ کا امتحان۔
ابن مریم: حضرت عیسیٰؑ کی شخصیت۔
دم عیسیٰ: معجزاتی شفاء، حضرت عیسیٰؑ کے معجزے۔
جام جم: حضرت سلیمانؑ کے جادوئی آئینے کی طرح، مستقبل دیکھنے کی علامت۔
جوئے شیر: ایک مشکل کام، حضرت سکندرؒ کا خواب۔
صبر ایوب: حضرت ایوبؑ کی داستان، صبر کی علامت۔
چاہ یوسف: حضرت یوسفؑ کے واقعے کی علامت۔
گنج قارون: قارون کا خزانہ، دولت کی علامت۔
خیبر شکن: حضرت علیؑ کا لقب، شجاعت کی علامت۔
نتیجہ
صنعت تلمیح اردو شاعری کی ایک دلکش صنف ہے، جس کے ذریعے شاعر اپنے کلام کو مختصر الفاظ میں ایک مکمل کہانی بنا کر بیان کرتا ہے۔ تلمیح سے شاعر کے کلام میں گہرائی اور اثر بڑھ جاتا ہے، اور قاری کو ایک خاص فکر و نظر کی جانب لے جاتا ہے۔ اس کے استعمال سے شاعری میں تاثیر بڑھ جاتی ہے اور سامع کو شعر کے معنی کی تہہ میں پہنچنے کا موقع ملتا ہے۔